کراچی(اسٹاف رپورٹر)ملیر کی 146 رہائشی اسکیموں میں ضابطہ اخلاق کی کھلے عام خلاف ورزیوں کی جہاں اینٹی کرپشن تحقیقات کر رہی ہے ۔وہیں قائدآباد کے علاقے گلشن بونیر سے متصل سرکاری اراضی پر سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران نے چائنا کٹنگ بھی شروع کررکھی ہے، جبکہ سندھ حکومت نے ناکلاس اراضی کی 30 سالہ لیز بھی منسوخ کی ہوئی ہے ۔واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے ملیر کی کئی سوسائٹیز سے متعلق فراڈ الرٹ جاری کردیا ہے ۔اینٹی کرپشن کے اعلامیے میں کہنا تھا کہ ملیر میں 146 اسکیموں کے نام سے شہریوں کو لوٹا جارہا ہے ۔شہری ان سوسائٹیز میں زمین کی خرید و فروخت سے پہلے جانچ پڑتال کرلیں۔اینٹی کرپشن نے فراڈ الرٹ سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کر دہ فارنسک آڈٹ ٹیم کی روشنی میں جاری کیا۔فراڈ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری گلشن حدید فیز ون، ٹو، تھری، شاہ فیصل ٹاؤن، شاہ ٹاؤن، محمد سوسائٹی، ملیر ہاؤسنگ سمیت 146 آبادیوں میں زمین خریدتے ہوئے احتیاط کریں۔ اینٹی کرپشن حکام کے فراڈ الرٹ میں شامل آبادیوں میں کسی سوسائٹی کا نقشہ، تو کسی کا لے آؤٹ پلان نہیں، جبکہ کہیں ایک ہی زمین کے ایک سے زائد دعویدار ہیں۔’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق قائد آباد تھانے کی حدود گلشن بونیر سے متصل 8 ایکڑ سے زائد سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا نے قبضے کے بعد چائنا کٹنگ کے ذریعے اسٹامپ پیپر پر پلاٹوں کی فروخت کا کام شروع کر دیا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لینڈ مافیا کے کارندوں میں نور کریم ، بصور عرف کباڑی اور شیر فتح علی خان شامل ہیں، جو اے این پی اور پیپلز پارٹی کے مقامی ذمہ داران ہیں۔قبضہ مافیا کے کارندے سیاسی جماعتوں کے علاقائی عہدیدار بتائے جاتے ہیں، جبکہ بصور عرف کباڑی متحدہ لندن کا سابقہ علاقائی عہدیدار بھی تھا، جو گلشن بونیر، بختاورگوٹھ ٹو کے علاقے میں لوگوں کے پلاٹوں پر قبضے میں بھی ملوث رہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ لینڈ مافیا کے ساتھیوں میں واجد علی اور زبیر علی کے خلاف ملیر کے تھانوں میں زمینوں پر قبضوں سمیت دیگر نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ لینڈ مافیا کے سرغنہ ابراہیم حیدری ، سکھن ، قائدآباد کے علاقوں میں مسلح کارندوں کی مدد سے کئی شہریوں کے پلاٹوں اور سرکاری زمینوں پر قبضے میں ملوث رہے ہیں، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خوف سے روپوش ہوچکے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ گلشن بونیر میں حالیہ لینڈ مافیا کے کارندوں نے 8 ایکڑ سرکاری اراضی کو قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ پہاڑیوں کو بھی ہیوی مشینری کے ذریعے کاٹ کر مزید جگہ پر قبضہ کررہے ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ لینڈ مافیا کے کارندے ماضی میں بھی سرکاری اراضی پر قبضوں میں ملوث رہے ہیں۔ملیر کے علاقے میں جہاں لینڈ مافیا کے کارندے سرکاری اراضی پر ہاتھ صاف کر رہے ہیں، وہیں ملیر ندی ، سکھن ندی ، ابراہیم حیدری ، ملیر سٹی ، میمن گوٹھ اور دیگر علاقوں میں ناکلاس اراضی پر غیر قانونی طریقے سے 80 گز اور 120 گز کے پلاٹ بناکر فروخت کئے جا رہے ہیں۔پولیس کی سرپرستی میں غیر قانونی تعمیرات بھی جاری ہے ۔امت نے گلشن بونیر سے متصل سرکاری اراضی پر قبضے کے حوالے سے مؤقف جاننے کے لئے ڈپٹی کمشنر ملیر شہراز افضل عباسی سے رابطہ کیا، تو ان کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا کے کارندوں اور سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔سرکاری زمینوں کو واگزار کرایا جائے گا۔