قرب الٰہی کا مختصر راستہ

0

حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفیؒ پیشے کے اعتبار سے معالج تھے اور مطب (کلینک) کرتے تھے۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ تھے۔ یہ حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ سے بیعت تھے اور ان کی صحبت اور تربیت سے روحانی معالج بھی بن گئے اور جید علماء ان سے بیعت ہوئے۔ مشہور کتاب اسوئہ رسولِ اکرمؐ ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے: آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں رب کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہو تی ہیں:
1: خدا پاک سے چپکے چپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو، وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو، دل میں یہ کہا کرو خدایا: اس کام میں میری مدد فرمائیں، میرے لئے آسان فرما دیں، عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔ اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔
یہ چار مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ خدا کی طرف رجوع ہو جائے گا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اس کا تعلق ہر وقت رب سے قائم رہے۔
2: انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے: 1۔ طبیعت کے مطابق۔ 2۔ طبیعت کے خلاف۔ 3۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔ 4۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر خدا پاک کی حمد و شکر کرنے کی عادت ڈالو۔ جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے تو انا للہ… کہو۔ ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فوراً استغفار کرو۔ مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو ’’خدایا میں تمام ظاہری وباطنی فتنوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں‘‘
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔ نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور رب کی معیت نصیب ہو گی۔ استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔ اور مذکورہ دعا سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔
3: شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
4: تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے خدا پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو کہ خدایا! میں آپ کا بننا چاہتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو، پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں!
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More