حجاج پر فرشتوں کے سامنے فخر
(حدیث) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تبارک وتعالی آسمان کے فرشتوں کے سامنے (میدان) عرفات میں موجود حجاج کرام پر فخر کرتے ہیں اور ان سے فرماتے ہیں: میرے ان بندوں کی طرف دیکھو، جو میرے پاس پراگندہ حال اور غبار آلود ہوکر کے آئے ہیں۔ (حاکم 465/1، موار دالظمآن 1007، جمع الجوامع 5160، کنز العمال 1204، الدر المنثور 227/1، اتحاف السادۃ المتقین 366/4، ترغیب و ترہیب 516/2، 204، الاتحافات السنیہ ص 137، ابن حبان 1007، مجمع الزوائد 252/3، کتاب التمہید ابن عبدالبر 121/1، ابن خزیمہ 2839، الاسماء والصفات ص 210،)
(فائدہ) یہ عرفات مکہ معظمہ کے قریب ایک بہت بڑا میدان ہے، جہاں پر حجاج کرام ایام حج میں نویں ذی الحجہ کو جاکر ٹھہرتے اور خدا کی عبادت اور دعائیں کرتے ہیں تو چونکہ آدمی دور دراز کا سفر کر کے وہاں پہنچتا ہے، اس لئے غبار آلود فرمایا گیا اور اس لئے بھی کہ جہازوں موٹروں اور کاروں کے زمانہ سے پہلے جب لوگ قافلہ در قافلہ اونٹوں پر گدھوں پر گھوڑوں پر اور پیدل دور دراز سے حج کا سفر کرتے آتے تھے تو وہ غبار آلود اور پراگندہ حال ہوتے تھے۔
اس مذکورہ روایت کے ہم معنی ایک روایت حضرت ابن عمرؓ سے بھی مروی ہے۔
طواف کرنے والوں پر فخر
(حدیث) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تبارک و تعالیٰ فرشتوں کے سامنے (کعبہ
شریف کا) طواف کرنے والوں پر فخر فرماتے ہیں۔ (کامل ابن عدی، حلیہ ابو نعیم، شعب الایمان بیہقی (منہ) کنز العمال 12001/5، الجامع الصغیر 1839، خطیب بغدادی (فیض القدیر مناوی ج 2 ص 279)
مجاہدین پر فخر
(حدیث) حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تبارک وتعالیٰ جہاد میں اپنی تلوار لٹکانے والے پر اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں اور فرشتے اس کیلئے اس وقت تک طلب رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک کہ وہ اس تلوار کو (اپنے گلے ہاتھ پہلو وغیرہ میں) لٹکائے رکھے۔ (تاریخ بغداد (منہ) ابن عساکر 253/5، درحالات ھیثم بن خلف، تاریخ بغداد 386/8، کنز العمال 2787، جمع الجوامع 1858، تذکرۃ الموضوعات ص 120)
(فائدہ) آج جو چیزیں تلوار کے قائم مقام سمجھی جاتی ہیں جیسے پستول ریوالور، بندوق، کلاشنکوف وغیرہ ان کے لٹکانے یا پاس رکھنے سے بھی مذکورہ فضیلت حاصل ہوگی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post