نافرمان عورتوں پر قہرخداوندی

0

حضرت صالح علیہ السلام کے زمانے میں ’’صدوف‘‘ نامی ایک کافر عورت تھی اور اس کا چال چلن اچھا نہ تھا اور ایسی ہی ایک اور عورت بھی تھی اور ان کے گھر بکریاں وغیرہ دودھ کے جانور بہت سے تھے۔ حضرت صالحؑ کے معجزے سے خدا تعالیٰ نے پتھر سے اونٹنی نکالی اور اس گاؤں میں زیادہ پانی ایک ہی کنویں میں تھا، سب جانوروں کو اسی سے کھینچ کھینچ کر پانی پلایا کرتے تھے۔
جب سے یہ معجزاتی اونٹنی پیدا ہوئی، خدا تعالیٰ کے حکم سے اس طرح باری مقرر ہو گئی کہ ایک دن تو سب جانوروں کے پانی پینے کے واسطے رہے اور ایک دن فقط یہ اونٹنی پیا کرے، چونکہ وہ اونٹنی بہت زبردست تھی، اتنا پانی پی جاتی تھی کہ اس کی باری کے دن میں دوسرے جانوروں کے لیے نہیں بچتا تھا، یہ بات کافروں کو سب ہی کو ناگوار تھی۔
اس میں ایک واہیات قصہ یہ ہو گیا کہ یہ دونوں عورتیں جن کا یہ ذکر ہو رہا ہے، چال چلن تو ان کا خراب ہی تھا، ایسے ہی کم بخت دو مرد بھی تھے، ان عورتوں نے ان سے شکایت کی کہ ہمارے گھر سے زیادہ جانور ہیں اور ایک دن سب کو پیاسا رہنا پڑتا ہے، اس کا کچھ علاج کر دو تو ہم تم سے خوش ہوں اور ہر طرح تمہاری تابعداری میں رہیں، ان دونوں نے یہ کیا کہ اور بھی اپنے ساتھیوں کو لے کر اونٹنی کے راستے میں چھپ کر بیٹھ رہے، وہ اونٹنی پانی پینے جا رہی تھی، جب ان کے برابر پہنچی، سب نے نکل کر تلواروں سے اس پر حملہ کیا اور اس کے پاؤں کاٹ ڈالے، اونٹنی گر گئی، پھر انہوں نے تلواروں سے بالکل اس کا کام تمام کر ڈالا۔
اس پر حق تعالیٰ کا غضب نازل ہوا اور پہلے دن سب کافروں کا منہ زرد ہو گیا اور دوسرے دن سرخ ہو گیا اور تیسرے دن کالا پڑ گیا اور چوتھے دن شروع میں بڑے زور سے ہالن آیا اور آسمان سے آگ برسنا شروع ہوئی، پھر حضرت جبرئیلؑ نے ایسے زور سے ایک چیخ ماری کہ سب کے کلیجے پھٹ گئے اور جان نکل گئی۔ آگ سے سب کی لاشیں راکھ ہوگئیں۔
حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی کا نام واعلہ تھا، اس نے آپؑ پر ایمان نہیں لایا، حضرت نوحؑ کا بیٹا بھی کافر تھا۔ جب طوفان نوح شروع ہوا اور زمین سے پانی ابلنے لگا تو حضرت نوح علیہ السلام ایمان والوں کو کشتی میں سوار کرنے لگے۔ اپنے بیٹے کو اور اس عورت (بیوی) کو بھی ہر چند سمجھایا کہ ایمان قبول کر کے کشتی میں جاؤ، مگر نہ تو ایمان قبول کیا اور نہ کشتی میں آئے، بلکہ انہیں طوفان ہی کا یقین نہ تھا، اس لیے حضرت نوحؑ پر ہنستے تھے۔ غرض جب طوفان بڑھا، اسی میں دونوں ڈوب گئے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More