مرزا عبدالقدوس
جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر پر پابندی کے خلاف دیگر سیاسی جماعتوں اور ممتاز شخصیات کے علاوہ تاجر تنظمیں، علما و آئمہ کرام اور طلبہ بھی سراپا احتجاج ہیں اور پابندی اٹھانے کا بھارتی حکومت سے مطالبہ کررہی ہیں۔ علمائے کرام کی درجنوں تنظمیوں کے اتحاد نے اپنے ایک اجلاس میں جماعت اسلامی پر پابندی کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے یہ فیصلہ فور طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ سری نگر یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاجی مظاہرے میں پابندی اٹھانے اور جماعت اسلامی کی قیادت کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ مجلس علما نے جماعت اسلامی پر پابندی اور میر واعظ عمر فاروق کی غیر ملکی فنڈنگ کیس میں دہلی طلبی پر سولہ مارچ بروز ہفتہ پوری وادی میں ہڑتال کی کال دی تھی، جو اب میر واعظ کی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔ درجن بھر تاجر تنظمیں جن میں کشمیر چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز جیسے معتبر اور بڑے ادارے بھی شامل ہیں، نے بھی جماعت اسلامی پر پابندی اور ممتاز مذہبی شخصیات کے گرد گھیرا تنگ کرنے کو مداخلت فی الدین اور کشمیر میں حالات کو بگاڑنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔ جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں آپریشنز اور تلاشی کے نام پر عوام کی زندگی اجیرن کرنا اور انہیں ہر وقت خوف اور پریشانی میں مبتلا رکھ کر محکوم بنائے رکھنا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فورسز کے ظلم و تشدد اور آپریشنز کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز بھی سری نگر اور ضلع کولگام کے بعض علاقوں میں بھارتی فورسز نے مکمل ناکہ بندی اور کرفیو نافذ کر کے گھر گھر تلاشی لی اور کئی افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ سری نگر کے علاقوں راج باغ، سربند محجور نگر سمیت کئی علاقوں کا بھارتی فوج، پولیس اور پیرا ملٹری فورسز نے اچانک محاصرہ کرلیا۔ داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کر کے تمام لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر محصور کردیا گیا اور تلاشی کا عمل شروع کردیا گیا۔ اس محاصرے اور تلاشی کی فضائی نگرانی ڈرون کیمروں کے ذریعے کی گئی۔ آپریشن اور گھر گھر تلاشی کے دوران تمام مکانات، ہوٹلز اور کاروباری مراکز اور دکانوں کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔ ذرائع کے مطابق حریت پسندوں کی موجودگی کی مخبری پر یہ آپریشن کیا گیا۔ اس دوران درجنوں افراد کو حراست میں لے کر پچھ گچھ کی گئی، لیکن کوئی گرفتاری عمل میں آنے کی اطلاعات نہیں۔ اسی طرح ضلع کولگام کے علاقے بارہ پورہ میں پورے علاقے کا محاصرہ کر کے اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر کے تلاشی لی گئی۔ لیکن اس ظالمانہ اقدام پر اچانک عوام کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور احتجاج شروع کردیا۔ مظاہرین نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے لگانا شروع کردیئے اور فوری طور پر فورسز کا علاقے سے نکل جانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم اس احتجاج پر اضافی نفری پہنچ گئی۔ قابض فورسز نے مظاہرین کو خوفزدہ کرنے کے لئے ساؤنڈ شیل استعمال کئے اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی شروع کردی، جس کا جواب نوجوان مظاہرین کی جانب سے سنگ باری کی صورت میں دیا گیا۔ کئی گھنٹوں کی آنکھ مچولی کے بعد علاقے کا محاصرہ ختم کیا گیا۔ ہندواڑہ کے علاقے بابا گنڈ میں حریت پسندوں اور قابض فورسز کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی۔ حریت پسند بھارتی فورسز کو چکمہ دے کر محفوظ مقام کی طرف نکل گئے۔ جس کے بعد بھارتی قابض افواج نے علاقے میں سات مکان بارودی مواد کے مدد سے اڑا دیئے۔
مقبوضہ کشمیر کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ادارے، تنظمیں، شخصیات اور تمام سیاسی جماعتیں، جماعت اسلامی پر پابندی کی مذمت کر رہی ہیں اور اپنے اپنے طور پر احتجاج بھی کر رہی ہیں۔ گزشتہ روز سری نگر یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی احتجاج کیا اور جماعت اسلامی پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کا کہان ہے کہ اس احتجاج کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے کئی درجن طلبا کی فہرست تیار کی ہے، جو اس احتجاج میں نمایاں تھے۔ خدشہ ہے کہ ان طلبا کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
متحدہ مجلس علما نے بھی جماعت اسلامی پر پابندی کو مداخلت فی الدین قرار دیا ہے۔ میر واعظ عمر فاروق کی دہلی طلبی اور جماعت اسلامی پر پابندی کے خلاف سولہ مارچ کو ہڑتال کی کال دی گئی تھی۔ متحدہ مجلس علما میں شامل مجلس اتحاد امت، انجمن شرعی شیعان، جمعیت اہلحدیث، مسلم پرسنل لا جموں و کشمیر، انجمن علمائے احناف، رابطہ آئمہ مساجد، انجمن اتحادالمسلمین، جماعت اسلامی، اہل بیت فاؤنڈیشن سمیت دیگر جماعتوں اور تنظیموں کا اجلاس سری نگر میں مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصرالاسلام کی صدارت میں ہوا، جس میں ہڑتال کی کال دی گئی۔ لیکن کل (بدھ کو) میر واعظ عمر فاروق کی درخواست پر سولہ مارچ کی ہڑتال کی کال متحدہ مجلس علما نے واپس لے لی۔ سولہ مارچ کو میر واعظ عمر فاروق اور سید علی گیلانی کے بیٹے ڈاکٹر سید نسیم گیلانی کو بیرونی فنڈنگ کیس میں بھارتی ایجنسی نے دہلی میں طلب کر رکھا ہے۔ درجن بھر تجارتی تنظیموں کے عہدیداروں نے گزشتہ روز کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر عبدالمجید میر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی پر پابندی اور میر واعظ عمر فاروق کی دہلی طلبی کو مداخلت فی الدین اور کشمیر کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، کشمیر اکنامک الائنس، کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینو فیکچررز، فیڈریشن چیمبر آف کامرس، کشمیر ویلفیئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن، سینٹرل ٹریڈرز ایسوسی ایشن، جامع ٹریڈرز اور دیگر تجارتی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس میں جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے پابندی اٹھانے اور اس کی قیادت کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
گزشتہ روز (بدھ کو) ضلع پلوامہ کے ایک گاؤں پنگلینہ میں چھٹی پر آیا ہوا یہ سپاہی گھر سے باہر نکلا تھا کہ نامعلوم افراد کی گولی کا نشانہ بن گیا۔ جس کے فوری بعد قابض بھارتی فورسز نے پورے علاقے کا محاصرہ کر کے روایتی ظلم و ستم کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کردیا۔ جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔
٭٭٭٭٭