یمن جنگ کیخلاف امریکی قرارداد

0

جمعرات کو امریکی سینیٹ نے ایک بل منظور کرلیا، جس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکہ کو یمن جنگ سے علیحدہ کرلیں۔ امریکہ کے خلیجی اتحادیوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف گزشتہ تین سال سے فوجی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ مصر بھی اس جنگ میں خلیجیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ سعودی عرب اور UAE کاکہنا ہے کہ ایران یمن پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور حوثی دراصل ایران کے پاسدارانِ انقلاب ہی کی ایک شکل ہے۔
امریکہ اس جنگ میں براہ راست شریک نہیں، لیکن اس کے ٹینکر بردار ہوائی جہاز یمن پر حملے کے لیے جانے والے سعودی، مصری اور متحدہ عرب امارات کے جنگی طیاروں کو فضا میں ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ اپنے خلیجی اتحادیوں کو حوثیوں کے بارے میں خفیہ معلومات بھی دیتا ہے۔
سینیٹر برنی سینڈرز کی جانب سے پیش کردہ بل میں جنگ سے متعلق امریکی صدر کے اختیار (War Power Ac) کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کو باور کرایا گیا کہ کانگریس نے امریکی صدر کو جنگی کارروائی میں حصہ لینے کا اختیار نہیں دیا۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ جنگ میں مصروف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوج سے امریکی تعاون ختم کر دیا جائے۔
یہ قرارداد 46 کے مقابلے میں 54 ووٹوں سے منظور کر لی گئی۔ معاملے کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ رائے شماری کے دوران تمام کے تمام 100 سینیٹر موجود تھے۔ صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے 7 سینیٹرز نے جماعتی وابستگی سے بالا تر ہوکر قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ بحث کے دوران اس جنگ کے چند افسوسناک پہلوئوں کی نشاندہی کی گئی:
٭… سعودی فضائیہ یمن میں آب نوشی کے ذخائر کو نشانہ بنا رہی ہے اور صاف پانی کی نایابی کی بنا پر وہاں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی ہے۔
٭… ایک جائزے کے مطابق 60 ہزار شہری خلیجی طیاروں کی بمباری سے ہلاک ہوئے ہیں۔
٭… شدید غذائی قلت کی بنا پر لاکھوں یمنی بچے ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہوگئے ہیں۔
ضابطے کے تحت اب یہ بل ایوانِ زیریں (قومی اسمبلی) میں پیش ہوگا، جو اس قرارداد کو پہلی خواندگی کے دوران 177 کے مقابلے میں 248 ووٹوں سے منظور ہو چکا ہے، ایوان زیریں سے دوسری بار منظور ہونے کے بعد یہ مسودہ قانون کو صدر کی منظوری کیلئے پیش کردیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس بل کو ویٹو یا نامنظور کردیں گے۔ امریکی کانگریس صدر کے ویٹو کو دو تہائی اکثریت سے غیر مؤثر کرسکتی ہے، لیکن قرارداد کی حمایت میں اتنے ووٹوں کی توقع نہیں۔ یعنی یہ مسودہ قانون ردی
کی ٹوکری میں جاتا نظر آرہا ہے۔ تاہم کانگریس امریکی عوام کی امنگوں کی ترجمان ہے، لہٰذا ویٹو کے باوجود یہ قرارداد ایسی بے وقعت بھی نہیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More