امریکی پائلٹ رچرڈ پیٹرسن کا اسلامی نام عبد العزیز ہے۔ کروڑوں ڈالرز کی دولت کے مالک رچرڈ حال ہی میں اسلام کی دولت سے بھی مالا مال ہو چکے ہیں۔ سعودی عرب میں تجارتی مقصد لیے حجاز مقدس کی سرزمین پر وارد ہونے والے کروڑ پتی امریکی تاجر اور پائلٹ رچرڈ پیٹرسن سعودی حکومت کے حسن انتظام اور سعودی مسلمانوں کی خوش اخلاقی سے متاثر ہو کر حلقہ بگوش اسلام ہوئے۔ حجاز کی مبارک سرزمین میں داخلے کے بعد اپنی زندگی میں مبارک انقلاب پر وہ بے حد مسرور اور مطمئن ہیں۔ انہوں نے اپنا اسلامی نام عبد العزیز رکھا ہے۔ ایمان کی دولت سے سرشار ہونے کے بعد انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ غیر مسلم تاجروں کو اسلام کے آفاقی پیغام کی طرف راغب کریں گے۔ عبد العزیز 5 کروڑ ڈالر مالیت کی کمپنی کے مالک ہیں۔ نیز وہ دو طیاروں اور دو ہیلی کاپٹر کا بیڑہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے عبد العزیز طلبا کو ایئر ایمرجنسی کی ٹریننگ دینے کے لیے سعودی ہلال احمر کے ساتھ ایک معاہدہ پر مملکت کو آئے تھے۔ اپنے قیام کے دوران وزارت اسلامی امور، اوقاف، رابطہ و رہنمائی کے تین ارکان نے انہیں عشائیہ پر مدعو کیا اور ’’اسلام کے لیے میری رہنمائی کیجئے‘‘ پراجیکٹ پر کام کرنے والے ان ارکان نے عبد العزیز سے اسلام اور اس کے حقیقی جوہر پر بات چیت کی۔
عبد العزیز نے قبول اسلام کی تقریب کے دوران کہا: ’’میں ایک تجارتی معاملے کے لیے سعودیہ آیا اور یہاں اس قدر متاثر ہوا کہ اپنی زندگی کا سب سے بہترین سودا کر بیٹھا۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے میں اسلام قبول کر رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے سعودی عرب کے ماحول کی ستائش کی اور اسے خوب صورت اور سہولت بخش قرار دیا۔ عبد العزیز جب اپنے ملک میں تھے تو وہ میڈیا میں اسلام کے بارے میں منفی باتیں سنتے تھے۔ ان چینلوں کا مقصد اسلام کی شبیہ کو متاثر کرنا ہوتا ہے۔ عبد العزیز نے کہا ’’اسلام کو سمجھنے کے لیے صرف اسلام کا مطالعہ کافی نہیں ہے، بلکہ اس کی بہترین نمائندگی کرنے والے اور حقیقی روح کو اجاگر کرنے والے افراد سے ملاقات کرنی چاہئے۔‘‘
عبد العزیز خود کو ایک خوش قسمت انسان تصور کرتے ہیں، کیونکہ مسلم دوستوں سے ان کی ملاقات ہوئی اور مملکت میں انہوں نے راستی اور رواداری کی تعلیم دینے والے مذہب کو قبول کرتے ہوئے اپنی زندگی کا سب سے بہترین سودا کیا ہے۔ انہوں نے اپنے تاثرات میں کہا: ’’مسلمان اور سعودی بہتر مہربان، منکسر المزاج اور دوسروں سے تعاون کرنے والے لوگ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا انہیں ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہیں اور کبھی بھی اجنبیت یا سعودیوں کی جانب سے غلط برتائو کا تجربہ نہیں کیا۔‘‘
سعودی معاشرے میں عبد العزیز کو جس چیز نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ یہاں کا مذہب ہے، جو لوگوں کو مذہب کو اپنی زندگی کا حصہ بنانے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’مجھے خوشی ہو گی اگر میں اپنے ساتھیوں کو مملکت میں لے آسکوں تاکہ جو تجربہ میں نے کیا ہے اور اسلام کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوا ہوں، اس کا تجربہ وہ بھی کر سکیں۔‘‘
عبد العزیز نے اپنے ساتھی مسلمان تاجروں پر زور دیا کہ وہ غیر ملکی تاجروں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے کام کریں اور کہا کہ وہ اس عظیم مذہب کو دوسروں کی زندگیوں میں لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم بزنس میٹنگ کے دوران مندوبین کو اسلام پر کتابیں فراہم کر سکتے ہیں، جس سے اسلام کی حقیقی تصویر دوسروں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔‘‘ استاد اور اسکالر عسام عبد الرزاق نے جنہوں نے عبد العزیز کے تاثرات کی ترجمانی کی، کہا کہ اہم شخصیتیں، مقبول افراد ایک خاص امیج پیش کرنے میں اپنے معاشروں میں اہم رول ادا کرتے ہیں اور کامیاب افراد کا اپنے معاشرے کے افراد کے درمیان ایک اعتبار ہوتا ہے، جیسا کہ انہیں اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اس لیے قبول اسلام کے لیے ایسے افراد کو منتخب کیا جائے تو وہ دوسروں کے اندر تجسس پیدا کرنے کا سبب بنیں گے۔ اس طرح لوگ اسلام کی طرف راغب ہوں گے اور جاننا چاہیں گے کہ اس مذہب کی مزید تعلیمات کیا ہیں۔‘‘ (جاری ہے
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post