پاکستان- ترکی- ملائیشیا نے مغرب کو آئینہ دکھادیا

0

کراچی (امت نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ،ترکی اور ملائیشا نے مسلمانوں کیخلاف نفرت پھیلانے پر مغرب کو آئینہ دکھا دیا۔وزیراعظم عمران ،ترک صدر رجب طیب اردوغان اور ملائشین وزیر اعظم مہاترمحمد ودیگر رہنماؤں نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ دار مغرب کے وہ سیاستدان اور میڈیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ عمران خان نے ٹوئٹر پر کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ان بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کی وجہ نائن الیون کے بعد ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ذمہ دار قرار دینا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا “اسلاموفوبیا” کارفرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہرواردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کیلئے بھی یہ حربہ آزمایا گیا۔ادھر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کرائسٹ چرچ فائرنگ کا واقعہ نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کی تازہ مثال ہے۔یہ اسلام مخالف بڑھتے ہوئے جذبات کا نیتجہ ہے لیکن دنیا بس خاموشی سے دیکھتی رہی ہے۔ اب یہ حملے انفرادی سطح سے اجتماعی تک چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ مغرب کو کینسر کی طرح کھارہی ہے۔ترکی کے وزیر خارجہ میولوط گایوسولو نے ردعمل میں کہا کہ اس بھیانک حملے کی وجہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے ساتھ ساتھ پہلے سے مسلمانوں کے خلاف مغرب میں پھیلے تعصب اور نفرت میں اضافہ کرنے والے سیاستدان اور میڈیا ہیں۔مسلمانوں کے سب سے بڑے ملک ملائیشیا کے حکمران مہاتر محمد اور رہنما ابراہیم کالن نے کہا کہ انسانیت اور عالمی امن کے خلاف حملے سے ملائیشیا کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ معصوم لوگوں کی جان لینے والے بدتہذیب عمل نے غمگین کردیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کی مذمت اور افسوس کا اظہار کیا ہے، اماراتی وزرات خارجہ کا کہنا ہے کہ مساجد میں فائرنگ کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور شہریار عالم نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم انتہائی خوش قسمت ہے جسے دہشت گرد حملے میں کسی حادثے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔لندن کے پہلے مسلمان مئیر صادق خان نے کہا کہ جب نفرت کے شعلوں کو ہوا دی جائے، جب لوگوں کے ایمان کے باعث ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جائے اور جب لوگوں کے جذبات کو سنبھالنے کے بجائے ان سے کھیلا جائے تو اس کے نتائج آج کے حملے کی طرح ہی سنگین ہوسکتے ہیں۔دریں اثنا ناروے کی وزیراعظم عیرنا سولبرگ نے کہا کہ یہ حملہ 2011 کے اس حملے کی یاد دلاتا ہے جب ایک مسلمان مخالف انتہا پسند نے 77 لوگوں کو قتل کردیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہا پسندی کو پالا گیا ہے اور یہ کئی جگہوں پر موجود ہے۔مصر کی ہزار سالہ قدم یوینورسٹی الاظہر نے حملے پر ردعمل میں کہا کہ مسلمان اور اسلام مخالف نفرت پر مبنی جذبات کے پھیلاؤ کا یہ خطرناک نیتجہ ہے اور اس کے انتہائی خطرناک نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے۔علاوہ ازیں پوپ فرانسس نے دو مساجد میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے سانحہ کرائسٹ چرچ پر ردعمل میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں پرامن نمازیوں پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں ۔امریکی صدر نے ٹوئٹر پر حملےکو قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل گھڑی میں نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم ٹریسا مے نے نیوزی لینڈ کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔روسی صدر ولادی میر پوتین کے بقول نماز کے لیے جمع ہونے والے پر امن لوگوں پر حملہ سفاکی، بربریت اور دہشت خیز ہے۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی نسل پرستانہ نفرت پر مبنی حملے میں ہونے والی ہلاکتوں پر، شدید غمگین ہے اور ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More