مریض کی تسلی کیلئے خط اور شفا کیلئے چودہ روحانی نسخے
حدیث میں فرمایا گیا کہ قیامت کے دن حق تعالیٰ شانہ بعض بندوں سے پوچھیں گے کہ اے بندے! میں بیمار ہوا تو مجھے پوچھنے نہ آیا؟
میں مریض ہوا اور تو میری مزاج پرسی کو نہ حاضر ہوا؟
بندہ کہے گا: خدایا! آپ تو رب العالمین ہیں، آپ تو رب ہیں، آپ کو بیماری سے کیا تعلق؟
بیماری تو عیب اور نقص کی چیز ہے، آپ ہر نقص اور ہر برائی سے بری ہیں، حق جلّ شانہ فرمائیں گے ’’میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، اگر تو بیمار پرسی کیلئے جاتا تو اس کی چارپائی کی پٹی پر مجھے پاتا۔‘‘ (مشکوٰۃ شریف صفحہ نمبر 134)
بیماری میں حق تعالٰی شانہ کا قرب نصیب ہوتا ہے، کسی تندرست کی چارپائی پر حق تعالیٰ نہیں ہیں اور بیمار کی چار پائی پر موجود ہیں، یعنی خاص تجلی، لطف و کرم اور عنایت اور اس کی رحمت موجود ہے۔ کسی تندرست کے بارے میں حق تعالیٰ جلّ شانہ نے یہ فرمایا کہ تندرستی اپنے اوپر لے کر کہا ہو کہ میں تندرست تھا تو میرے پاس کیوں نہیں آیا۔ بیمار کے بارے میں اپنے اوپر لے کر فرمایا کہ میں بیمار ہوا تو مجھے پوچھنے نہ آیا۔ تو بیمار کا دل بڑھ گیا کہ ایسی تندرستی کو سلام ہے، جس سے اتنا قرب نہ ہو، مجھے یہ بیماری عزیز اور مبارک ہے۔ میں اس بیماری کو نہیں چھوڑنا چاہتا، یہ تو قرب الٰہی کا ذریعہ بن رہی ہے اور درجات و مراتب طے ہو رہے ہیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post