امت رپورٹ
اسلام مخالف نسل پرست آسٹریلوی سینیٹر فریزر ایننگ کے سر پر انڈا پھوڑنے والے نو عمر ول کونولی المعروف ’’ ایگ بوائے‘‘ نے اس رقم کا بڑا حصہ نیوزی لینڈ دہشت گردی کے متاثرین کو عطیہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو اس کی قانونی جنگ لڑنے کے لئے جمع کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے متعصب آسٹریلوی سینیٹر فریزر ایننگ نے نیوزی لینڈ میں عیسائی دہشت گرد کے حملے کا دفاع کرتے ہوئے اس واقعے کی وجہ مسلمان تارکین وطن کو قرار دیا تھا۔ جبکہ اپنے ٹوئٹر اور فیس بک اکائونٹ پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز پوسٹیں بھی کیں۔ جس کے بعد سے دنیا بھر میں آسٹریلوی سینیٹر کے ریمارکس کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ہفتے کے روز آسٹریلوی سینیٹر میلبورن میں جب ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہا تھا تو عقب میں کھڑے سترہ سالہ ول کونولی نے اس کے سرپر انڈا دے مارا تھا۔ اس کے جواب میں آسٹریلوی سینیٹر نے لڑکے کے منہ پر گھونسے مارے اور اس کے حامیوں نے ول کونولی کو زمین پر گرا کر زد و کوب کیا تھا۔ تاہم اس واقعے کے بعد سے ول کونولی دنیا بھر میں مقبول ہو چکا ہے اور اسے ہیرو کا درجہ دے کر ’’ایگ بوائے‘‘ کے نام سے پکارا جارہا ہے۔
پولیس کی مختصر حراست میں رہنے کے بعد ایگ بوائے اب رہا ہوچکا ہے۔ تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کی تفتیش کی جارہی ہے۔ لہٰذا یہ خدشہ موجود ہے کہ ایگ بوائے کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے۔ اس خدشے کے پیش نظر ایگ بوائے کی لیگل فیس کے لئے دو روز قبل ’’گو فنڈ می‘‘ کے نام سے آن لائن فنڈنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ اس مہم کے تحت رقم کا ہدف 50 ہزار ڈالر (تقریباً 70 لاکھ پاکستانی روپے) رکھا گیا تھا۔ تاہم پیر کی رات تک عطیہ کی رقم50 ہزار ڈالر کے ہدف سے تجاوز کر چکی تھی۔ اس رپورٹ کے فائل کرنے تک یہ رقم 52 ہزار 20 ڈالر تھی اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ فنڈ کے لئے بنائے گئے پیج پر جانے سے معلوم ہوا کہ آن لائن فنڈنگ کرنے والوں میں 5 سے 10 ڈالر دینے والے لوگ بھی شامل ہیں۔ اب تک ڈھائی ہزار سے زائد افراد فنڈنگ کرچکے ہیں۔
آسٹریلوی ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعہ کے بعد سے ’’ایگ بوائے‘‘ کے سوشل میڈیا اکائونٹس خاموش ہیں۔ میڈیا کے لوگ کوشش کے باوجود تاحال نو عمر ہیرو تک رسائی حاصل نہیں کر پائے۔ ’’امت‘‘ نے بھی ول کونولی کے فیس بک اور ٹوئٹر اکائونٹ کو چیک کیا تو معلوم ہوا کہ ’’ایگ بوائے‘‘ نے اپنی فیس بک پر آخری پوسٹ سینیٹر کے سر پر انڈا مارنے کے واقعے کے فوری بعد کی تھی۔ جبکہ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر انڈا مارنے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے ول کونولی نے لکھا۔ ’’یہ وہ لمحہ تھا، جب بطور انسان میں نے فخر محسوس کیا۔ میں آپ تمام لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ مسلمان دہشت گرد نہیں۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ وہ لوگ جو مسلمانوں کو دہشت گرد تصورکرتے ہیں، ان کے دماغ ایننگ (آسٹریلوی سینیٹر) کی طرح خالی ہیں‘‘۔
بیرونی دنیا میں ول کونولی کا رابطہ اس وقت صرف ’’گو فنڈ می‘‘ کے نام سے ویب پیج بنانے والے شخص سے ہے۔ تاہم یہ شخص اب تک گمنام ہے اور اس نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ آن لائن فنڈنگ پیج بنانے والے نامعلوم شخص نے پہلے فیس بک اور بعدازاں ٹیلی فون کے ذریعے ول کونولی سے رابطہ کیا اور اسے بتایا تھا کہ یہ فنڈ اس کی قانونی فیس ادا کرنے اور مزید انڈے خریدنے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ جس پر ول کونولی نے اس کا شکریہ ادا کیا۔ نامعلوم فنڈ ریزر نے کونولی کے ساتھ اپنی بات چیت کے اسکرین شاٹ بھی پوسٹ کئے۔ فنڈ ریزر کو ول کونولی نے یہ بھی بتایا کہ اسے اپنی سوشل میڈیا پوسٹیں محدود رکھنے کی سخت ہدایات ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ہدایات اسے اپنے والدین کی جانب سے ملی ہیں یا پولیس نے اسے پابند کیا ہے۔ ساتھ ہی ول کونولی کا اپنے فنڈریزر سے یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فنڈ کو بطور منافع استعمال نہیں کرنا چاہتا، لہٰذا وہ اس رقم کا ایک بڑا حصہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے مسلمان متاثرین کو عطیہ کرنا پسند کرے گا۔
ادھر نیوزی لینڈ واقعہ کا دفاع کرنے والے مسلمان مخالف سینیٹر کے استعفے کے مطالبے کو لے کر شروع کی جانے والی دستخطی مہم تیز ہو چکی ہے۔ آخری اپ ڈیٹ کے مطابق اس آن لائن پٹیشن پر 15 لاکھ سے زائد لوگ دستخط کرچکے تھے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ’’ہم فریزر ایننگ سے استعفیٰ لینے کا مطالبہ کرتے ہیں‘‘ کے عنوان سے بنائے جانے والے ویب پیج پر دستخط کرنے والوں میں دس لاکھ آسٹریلوی شہریوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے دنیا بھر کے لوگ شامل ہیں۔ آسٹریلوی ویب سائٹ نیوز ڈاٹ کام کے مطابق ملکی قوانین کے تحت پارلیمنٹ ہائوس کے کسی رکن کو اس کے رویے کی بنیاد پر نہیں نکالا جاسکتا۔ تاہم اگر کسی ممبر پارلیمنٹ یا سینیٹر کو کسی جرم میں ایک برس یا اس سے زائد عرصے کی سزا ہوتی ہے تو اسے فارغ کیا جاسکتا ہے۔ نیوز ویب سائٹ کے مطابق چونکہ پولیس انڈا مارنے کے واقعے سمیت متعصب سینیٹر ایننگ کی جانب سے نو عمر لڑکے پر تشدد کی تفتیش بھی کر رہی ہے۔ لہٰذا سینیٹر کے خلاف کارروائی کا بھی امکان ہے۔
نسل پرست سینیٹر کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر آسٹریلوی حکمران جماعت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں۔ پارلیمنٹ میں سینیٹر ایننگ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ اگلے ماہ جب پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہوگا تو ایننگ کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی جائے گی۔ آسٹریلوی وزیراعظم، سینیٹر کے بیان کی بھرپور مذمت پہلے ہی کرچکے ہیں۔ جبکہ اپوزیشن لیڈر بل شرٹن نے بھی ایننگ کے ریمارکس کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے لوگوں کی پارلیمنٹ میں کوئی جگہ نہیں۔ دوسری جانب اپنے نسل پرستانہ اور بالخصوص مسلمان مخالف خیالات پر دنیا بھر سے نفرت سمیٹنے والے سینیٹر ایننگ کی ڈھٹائی برقرار ہے اور اس نے نہ صرف اپنے ریمارکس کا دفاع کیا ہے، بلکہ اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس پر اس نوعیت کی مزید نفرت انگیز پوسٹیں بھی کی ہیں۔ جبکہ ایک نو عمر کے ہاتھوں بے عزتی پر بھی ایننگ نے کسی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا ہے۔
ادھر ول کونولی کی جانب سے متعصب سینیٹر کے سر پر انڈا مارنے کے عمل کو دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔’’ ایگ بوائے‘‘ کا ٹائٹل حاصل کرنے والے کونولی کے لئے ’’ایگ ہیرو‘‘ اور ’’آئی ایم وتھ ایگ بوائے‘‘ کے عنوان سے بنائے جانے والے ہیش ٹیگ تاحال دنیا بھر میں وائرل ہیں۔ جرمنی، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ول کونولی کی تصویر والی شرٹس بھی مارکیٹ میں آچکی ہیں اور بڑی تعداد میں فروخت ہو رہی ہیں۔ دنیا بھر کے ایک درجن سے زائد معروف گلو کاروں اور موسیقاروں نے ایگ بوائے کے لئے اپنے شوز کی ٹکٹیں تاحیات مفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ول کونولی کو ترکی آمد کی صورت میں فائیو اسٹار ٹریٹمنٹ دیا جائے گا۔ جبکہ کینیڈا جانے پر تاحیات مفت مشروبات فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی ہے۔ آسٹریلوی ہیرالڈ کے مطابق میلبورن کے قصبے ہیمپٹن کے سترہ سالہ رہائشی ول کونولی کو غیر سرکاری طور پر ’’آسٹریلین آف دی ایئر‘‘ قرار دیا جاچکا ہے اور بلاشبہ اس وقت وہ ایک عالمی شہرت یافتہ شخصیت ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post