روہنگیا مسلمانوں کو موت کے منہ میں ڈالنے کی تیاری مکمل

0

نذر الاسلام چودھری
بنگلہ دیش کی حکومت اگلے ماہ ایک لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو زبردستی ’’بھاشن چار‘‘ نامی جزیرے میں منتقل کر دے گی۔ روہنگیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اقوم متحدہ کی جانب سے گرین سگنل اور فنڈز ملنے کے بعد مزید لاکھوں پناہ گزین روہنگیائوں کو ایک سال کے اندر اندر ویران جزیرے ’’بھاشن چار‘‘ پہنچا دیا جائے گا۔ خلیج بنگال میں بنگلہ دیشی شہر نواکھلی سے 21 ناٹیکل میل دور بھاشن چار جزیرے میں اپریل کی 15 تاریخ سے بنگلہ دیشی نیوی اور پرائیویٹ بحری جہازوں میں لاد کر ایک لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمانوں کی منتقلی شروع ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین برس سے روہنگیائوں کی ویران جزیرے میں منتقلی کی مخالفت کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’’یو این ایچ سی آر‘‘ نے 6 مارچ کو اپنا پینترا بدل لیا اور روہنگیائوں کی ویران جزیرے پر منتقلی کو اچھا اقدام قرار دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ ہائی کمشنر وولکر ترک نے حسینہ واجد سے ملاقات کے بعد روہنگیا مسلمانوں کی منتقلی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ادھر ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ جب بھاشن چار جزیرے پر سمندر چڑھ آتا ہے تو اس کی لہروں کی اونچائی چار سے پانچ میٹر ہوجاتی ہے اور پورا جزیرہ ڈوب جاتا ہے۔ ایسے میں روہنگیائوں کی منتقلی ان کو سیدھا موت کے منہ میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے عہدیدار بریڈ ایڈمز نے بتایا ہے کہ ایک جانب اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے جزیرے بھاشن چار پر روہنگیائوں کی منتقلی سو فیصد رضاکارانہ ہوگی۔ لیکن جب چٹاگانگ سمیت کاکس بازار اور کوٹو پالانگ کیمپوں میں موجود روہنگیا خاندانوں سے اس ضمن میں سوال کیا گیا تو سب کا کہنا تھا کہ وہ یہاں سے نہیں جانا چاہتے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک اعلیٰ اہلکار یانگھی لی، پچھلے برس بھاشن چار کے حوالے سے کہہ چکی ہیں کہ یہ انسانی بود و باش کیلئے نا ممکن مقام ہے۔ عالمی نیوز ایجنسی روئٹرز نے بھی اپنی رپورٹ میں اس جزیرے پر رہائش کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔ بنگلہ دیشی صحافی عتیق الاسلام کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو اقوام متحدہ کی جانب سے یقین دلایا گیا ہے کہ عالمی ادارے کو روہنگیائوں کی بھاشن چار جزیرے پر منتقلی پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ اس یقین دہانی کے بعد حسینہ واجد نے روہنگیا خاندانوں کی چھانٹی کر کے پہلے مرحلے میں ایک لاکھ پناہ گزینوں کو بھاشن چار جزیرے پر منتقل کرنے کیلئے نیول فورسز کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر انعام الرحمان نے بتایا ہے کہ بھاشن چار جزیرے پر لاکھوں روہنگیائوں کو بسانے کا کام ابتدائی مرحلے میں مکمل ہو چکا ہے۔ لیکن بنگلہ دیش کے حکام اس سوال کا جواب دینے سے اب تک قاصر ہیں کہ جب بنگلہ دیشی حکومت ان روہنگیائوں کی منتقلی کا پلان اقوام متحدہ سے منظور کروا رہی تھی تو ان کیلئے معاشی پلان بھی ترتیب دیا گیا تھا؟ کیونکہ ویران جزیرے پر میٹھا پانی تک نہیں ہے اور نہ ہی یہاں کھیتی باڑی کا کوئی مستقبل ہے۔ جبکہ روہنگیائوں کا آبائی کام ماہی گیری بھی ان کیلئے شجر ممنوعہ بنا دیا گیا ہے۔ تمام روہنگیائوں پر کشتی بنانے اور رکھنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔ کیونکہ بنگلہ دیشی حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر روہنگیائوں کو ماہی گیری کیلئے کشتیاں رکھنے کی اجازت دے دی گئی تو وہ اپنے خاندانوں کو لے کر واپس بنگلہ دیش میں گھس جائیں گے۔ ڈھاکا ٹریبون نے بتایا ہے کہ 6 مارچ کو اقوام متحدہ، امریکی اور دیگر یورپی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جس ادارے یا حکومت کو روہنگیائوں کی ویران جزیرے پر منتقلی پر اعتراض ہے تو وہ ان کی دیکھ بھال اور امداد کی ذمہ داری اٹھائے یا پھر ہمیں ان روہنگیائوں کی منتقلی کی اجازت دی جائے۔ 6 مارچ کی اس میٹنگ میں اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کے نمائندوں نے بنگلہ دیشی حکومت کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ تمام روہنگیائوں کو بھاشن چار جزیرے پر جلد از جلد منتقلی کو ممکن بنائے۔ ڈھاکا ٹریبون نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے امریکا اور ترکی سمیت اقوام متحدہ سے روہنگیائوں کیلئے بھاشن چار جزیرے پر تعمیرات اور منتقلی کیلئے 23 ارب ’’ٹکا‘‘ (بنگلہ دیشی کرنسی) کی خطیر رقم وصول کرلی ہے اور ساتھ ہی جتا دیا ہے کہ 23 ارب ٹکا کی یہ رقم صرف پہلے مرحلے کی منتقلی کیلئے ہے۔ بنگلہ دیشی اخبا پروتھوم آلوم نے وزیر مملکت برائے ہنگامی آفات و ریلیف مینجمنٹ انعام الرحمان کے حوالے سے لکھا ہے کہ بنگلہ دیشی ریلیف مینجمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں کی بھاشن چار جزیرے پر منتقلی سے قبل جو پلان تیار کیا ہے، اس کے تحت کوئی بھی روہنگیا خاندان اپنے پاس کشتی نہیں رکھ سکے گا۔ جزیرے پر منتقلی سے قبل تمام روہنگیا مرد و خواتین کو فیملی پلاننگ کا آپریشن کروا کر جزیرے پر بھیجا جائے گا۔ تاکہ بھاشن چار پر روہنگیائوں کی آبادی کو اگلے دس برس تک کنٹرول میں رکھا جاسکے۔ اس سلسلے میں تمام روہنگیا مسلمانوں کے طبی معائنے کا سلسلہ شروع کیا جاچکا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More