بھارت نے پاکستانی ذہنی مریض کو جاسوس قرار دیدیا

0

امت رپورٹ
بھارت نے ذہنی مریض پاکستانی شہری کو جاسوس قرار دے دیا۔ سیالکوٹ کے سرحدی علاقے کے رہائشی اقبال کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ اقبال دو سال قبل اچانک لا پتہ ہوگیا تھا۔ اسے ہر جگہ تلاش کیا گیا۔ پولیس میں ابتدائی اطلاعی رپورٹ بھی درج کرائی، لیکن پتا نہ چل سکا۔ گزشتہ روز لاہور میں موجود ان کے رشتہ داروں نے بتایا کہ بھارت کی کچھ نیوز ویب سائٹ پر اقبال کو پاکستانی جاسوس قرار دیا گیا ہے تو انہیں بہت دکھ ہوا کہ ایک ذہنی مریض کیا جاسوسی کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کی سرحدی بارڈر فورس نے دعویٰ کیا کہ اس نے بارڈر کراس کرنے کی کوشش میں ایک پاکستانی جاسوس کو گرفتار کرلیا ہے۔ بارڈر سیکورٹی فورس نے یہ اطلاع بھارتی میڈیا کو بھی فراہم کی۔ جب بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر چلائی گئی تو گرفتار پاکستانی کے رشتہ داروں نے جو لاہور میں مقیم تھے، یہ اطلاع اس کے بھائیوں کو سیالکوٹ کے سرحدی گاؤں میں دی۔ اس پر گرفتار پاکستانی کے بھائیوں نے پاکستانی وزارت خارجہ سے رابطہ قائم کیا اور اپنا موقف پیش کرنے کے علاوہ یہ مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بھائی کو بھارتی قید سے نجات دلائی جائے۔
بھارت کی جانب سے جاسوس قرار دیئے گئے نوجوان کو سیالکوٹ میں موجود اس کے اہلخانہ اور رشتہ داروں نے اقبال کے نام سے شناخت کیا ہے۔ اقبال کے بھائی پرویز نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ… ’’ہم لوگ زمیندار خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ اقبال ہمارا بڑا بھائی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے اس کا ذہنی توازن بگڑ گیا تھا۔ اس کا ہم نے کافی علاج کروایا، جس سے اس کی حالت کچھ بہتر ہوگئی‘‘۔ ایک سوال پر پرویز کا کہنا تھا کہ’’اقبال بھائی کئی برس زیر علاج رہے۔ جس کے باقاعدہ نسخے وغیرہ بھی موجود ہیں۔ وہ اکثر گھر سے دو، تین روز کے لئے غائب ہوجایا کرتے تھے۔ ادھر ادھر بھٹکتے رہتے تھے۔ علاقے کے لوگ انہیں دیکھتے تو واپس گھر پہنچادیا کرتے تھے۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ وہ علاقے ہی کے کسی شخص کے گھر میں رک گئے اور پھر مذکورہ گھر والوں نے ہمیں اطلاع دی۔ چونکہ سب علاقے والوں کو ان کا پتا تھا، اس لئے سب ان کا خیال رکھتے تھے۔ اگر کہیں پر بھٹکتے ہوئے دیکھتے تو ان کو اپنے ساتھ بٹھا لیتے۔ گھر میں ساتھ رکھ لیتے تھے۔ ہم بھی ان حالات کے عادی ہو چکے تھے۔ تقریباً دو برس قبل وہ گھر سے غائب ہوگئے۔ ایک آدھ دن تو ہم نے زیادہ توجہ نہ دی۔ خیال تھا کہ وہ واپس آجائیں گے یا پھر کسی کے گھر پر ہوں گے۔ لیکن جب تین چار روز گزر گئے اور پورے علاقے میں پتا کرلیا اور ان کا کچھ اتا پتا نہ چلا تو مقامی تھانے میں بھی اطلاعی دی اور رپورٹ درج کرائی۔ اس کے بعد بھی تلاش کے لئے جوکچھ کرسکتے تھے، کرتے رہے، مگر وہ نہیں ملے۔ اب پتا چلا ہے کہ وہ بھارت کی قید میں ہیں، تو بات سمجھ میں آگئی کہ وہ غلطی سے بارڈر کراس کر گئے ہوں گے اور وہاں پر بھارتی سیکورٹی فورسز نے ان کو اپنے حراست میں رکھا ہوگا۔ لیکن یہ صورت حال ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے کہ انہیں پاکستانی جاسوس قرار دے دیا گیا ہے۔ جب سے ہمیں یہ اطلاع ملی ہے، اس وقت سے ہم لوگ انتہائی پریشان ہیں۔ حکومت پاکستان، وزارت خارجہ سمیت تمام اداروں کو درخواستیں دے چکے ہیں۔ جبکہ غیر سرکاری اداروں سے بھی رابطے قائم کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے مدد کریں اور ہمارے بھائی کو واپس لایا جائے۔ بھارتی حکومت کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایک ذہنی مریض شخص کس طرح جاسوس ہو سکتا ہے؟‘‘۔ بھارت میں گرفتار اقبال کے کزن صابر، اکبر اور دیگر نے بھی ’’امت‘‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ اقبال ایک ذہنی مریض شخص ہے۔ تقریباً دو سال سے غائب ہے۔ اس کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ جاسوس ہے، سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اقبال کو فی الفور رہا کرے۔٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More