معارف و مسائل
اشیائِ ضرورت کی دوسری قسط زمین سے نکلنے والا پانی اور کھانے کی چیزیں ہیں، یہ اگرچہ اتنی عام نہیں، مگر اسلامی قانون میں پہاڑوں اور غیر آباد جنگلوں اور قدرتی چشموں کو وقف عام چھوڑکر ایک خاص قانون کے تحت خاص خاص انسانوں کو زمین کے بعض حصوں پر جائز حق ملکیت بھی دیا جاتا ہے اور ناجائز قبضہ و تسلط جمانے والے بھی زمین پر قبضہ جما لیتے ہیں، لیکن قدرتی طور پر زمین کے فوائد کوئی بڑاسرمایہ دار بھی بغیر غریبوں، کسانوں، مزدوروں کوساتھ لئے حاصل نہیں کرسکتا، اس لئے ایک گونہ قبضہ کے باوجود وہ اس میں دوسرے کمزور غریبوں کو حصہ دینے پر مجبور ہے۔
تیسری قسط سونا چاندی، روپیہ پیسہ ہے، جو اصلی اور فطری ضروریات میں داخل نہیں، مگر حق تعالیٰ نے اس کو تمام ضروریات کی تحصیل کا ذریعہ بنا دیا ہے اور یہ معادن سے نکالنے کے بعد خاص قانون کے تحت نکالنے والوں کی ملکیت ہوجاتا ہے اور ان سے ان کی ملکیت مختلف طریقوں پر دوسروں کی طرف منتقل ہوتی رہتی ہے،اور اگر اس کی گردش پورے انسانوں میں خاطرخواہ ہوتی رہے تو کوئی انسان بھوکا ننگا نہیں رہ سکتا، مگر یہ ہے کہ مال سے صرف خود ہی فائدہ اٹھائے، دوسروں تک اس کا فائدہ نہ پہنچے، اس بخل وحرص نے دنیا میں اکتناز دولت اور سرمایہ پرستی کے پرانے اور نئے بہت سے طریقے ایجاد کرائے، جن کے ذریعے اس دولت کی گردش صرف سرمایہ داروں اور بڑے لوگوں کے ہاتھوں تک محدود ہو کر رہ گئے۔ عام غریب مساکین محروم کردیئے گئے، جس کے ردعمل نے دنیا میں کمیونزم اور سوشلزم جیسے نامعقول طریقے ایجاد کیے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post