ہم جنس پرستوں نے سلطان برونائی کے خلاف مورچہ لگالیا

0

علی مسعود اعظمی
دنیا بھر کے ہم جنس پرستوں نے برونائی کے سلطان حسن البلقیہ کیخلاف مورچہ لگا لیا ہے۔ واضح رہے کہ سلطان برونائی نے گھنائونے فعل میں مرتکب افراد کیلئے سنگساری کی سزا کا اطلاق کردیا ہے۔ اس اقدام پر ہم جنس پرست تنظیموں سمیت حقوق انسانی کے نام نہاد اداروں نے شرعی حدود کیخلاف ہرزہ سرائی شروع کردی ہے۔ دوسری جانب امریکی، برطانوی، فرانسیسی، جرمن، آسٹریلین اور دیگر مغربی میڈیا نے آسمان سر پر اُٹھا لیا ہے اور برونائی میں شرعی قوانین کے نفاذ کے پر کڑی تنقید شروع کردی ہے۔ جبکہ امریکی اداکار جارج کلونی نے سلطان برونائی کے ملکیتی ہوٹلوں کی چین کا بائیکاٹ اور سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو برونائی جانے سے روکنے کی مہم کا بھی آغاز کر دیا ہے۔
آسٹریلوی میڈیا نے یورپی اور امریکی سیاحوں کو اپنی گمراہ گن رپورٹوں میں وارننگ دی ہے کہ وہ سیاحت کیلئے برونائی کا ہرگز رخ نہ کریں ورنہ پتھروں سے ان کا سر کچل دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ برونائی کے مفتی اعظم سمیت پراسیکیوٹر آفس واضح کرچکا ہے کہ شرعی سزائوں کا اطلاق محض مسلمانوں پر ہی کیا جائے گا اور وہ بھی اس وقت جب ان کا جرم صراحت سے ثابت ہوجائے۔ لیکن اس کے باوجود ہم جنس پرستوں کا حامی مغربی میڈیا سلطان برونائی کیخلاف زہر اگلنے میں مصروف ہے۔ برونائی میڈیا کے مطابق جزائر بورنیو میں تیل کی دولت سے مالامال ساڑھے چار لاکھ آبادی والا برونائی دارالسلام، اپنے نظام شریعت کے سبب ہم جنس پرستوں اور مادر پدر آزاد مغربی کلچر کی حامی تنظیموں کی آنکھوں میں مسلسل کھٹک رہا ہے۔ واضح رہے کہ برونائی میں شراب نوشی، منشیات کے استعمال سمیت چوری اور اخلاقی جرائم پر بھی شرعی سزائوں کا اعلان کردیا گیا ہے۔ برونائی کے اٹارنی جنرل کے دفتر سے جاری مراسلے میں تصدیق کی گئی ہے کہ3 اپریل 2019ء سے تمام شرعی سزائوں کا باقاعدہ اطلاق ہوجائے گا۔ اس سلسلے میں عدالتوں اور پراسکیوشن کے عملے کو خصوصی تربیت دی گئی ہے تاکہ سزائوں کا اطلاق مجرموں پر ہی کیا جائے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ کے ایک اہلکار فل رابرٹسن نے مغربی میڈیا کو انٹرویو میں برونائی میں اسلامی سزائوں کے نفاذ پر دہائیاں دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر برونائی ایسی سخت سزائوں کا اطلاق کرے گا تو اس ملک کا عالمی سرمایہ کاروں کی جانب سے بائیکاٹ ہوجائے گا۔ جبکہ غیر ملکی سیاح بھی برونائی کا رُخ نہیں کریں گے، کیونکہ انہیں سنگساری کا خوف ہوگا۔ یاد رہے کہ سلطان برونائی حسن البلقیہ کی ملکیت بین الاقوامی فائیو اسٹار لگژری ہوٹلز میں سے تین ہوٹل برطانیہ میں ہیں، جن میں میں لندن کا ڈورچسٹر ہوٹل اور پارک لینڈ ہوٹل بھی شامل ہیں۔ دو ہوٹل امریکا میں ہیں جو لاس اینجلس میں بیل ایئر اور بیورلے ہلز میں کارگزار ہیں۔ پیرس کے لامیورائس سمیت ہوٹل پلازہ فرانس میں ہیں۔ اسی طرح روم کے ہوٹل ایڈن سمیت اٹلی میں دو ہوٹل کام کر رہے ہیں۔ برونائی دارالسلام میں اسلامی شرعی قانون کے تحت 3 اپریل سے سزائیں نافذ کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں سلطان برونائی کا اعلان میڈیا میں جاری کیا ہے کہ تمام شرعی قوانین اور ان کی حدود کا نفاذ صرف مسلمانوں پر کیا جائے گا جو اس قسم کی قبیح حرکات و جرائم کے مرتکب ہوں گے۔ جبکہ تمام غیر مسلم سیاحوں سمیت مملکت میں مقیم غیر مسلم افراد پر شرعی قوانین کا نفاذ نہیں کیا جائے گا۔ لیکن اس کے باوجود دنیا بھر کے نام نہاد لبرل و سیکولر حلقوں میں سلطان برونائی کے اقدام پر کڑی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم جنس پرستوں کی عالمی تنظیم کے ممبر اور ہالی وڈ اداکار جارج کلونی نے سوشل میڈیا پر اپیل کی ہے کہ عالمی سیاح اور سرمایہ کار، برونائی کا بائیکاٹ کریں۔ جبکہ امریکا، برطانیہ، اٹلی اور فرانس میں موجود سلطان حسن البلقیہ کے ہوٹلوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے۔ برونائی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ممکلت کی 85 فیصد مسلم آبادی شرعی حدود کے نفاذ کی حامی ہے۔ البتہ 15فیصد چینی اور دیگر غیر مسلم باشندوں نے شرعی قوانین کے نفاذ پر بے چینی کا اظہار کیا تھا۔ تاہم برونائی کے مفتی اعظم نے برونائی میں مقیم غیر مسلم باشندوں کی اس تشویش کو رد کردیا اور بتایا کہ اسلامی شریعہ کا نفاذ صرف مسلمانوں پر ہوگا۔ برونائی کے مفتی اعظم نے واضح کیا ہے کہ اسلامی شرعی قوانین کا نفاذ مملکت کی نئی نسل کو بے راہ روی اور بالخصوص مغرب کے ہم جنس پرستی کے گھنائونے کلچر سے بچائو کیلئے کیا گیا ہے۔
برونائی دارالسلام کے موجودہ سلطان حاجی حسن البلقیہ معزالدین 15 جولائی 1946ء کو پیدا ہوئے۔ حسن البلقیہ نے اکیس برس کی عمر میں اپنے والد بیگوان عمر سیف الدین کی جانب سے اقتدار چھوڑنے کے بعد سلطان کا عہدہ 5 اکتوبر1967ء کو سنبھالا۔ انہوں نے اپنی شاندار صلاحیتوں اور مضبوط قوت فیصلہ کی بنا پر سلطنت کو امیر ترین اور پر امن مملکت میں تبدیل کر دیا ہے۔ سلطان حسن البلقیہ برونائی کی 700 سالہ تاریخ میں 29 انتیسویں حکمراں ہیں۔ وہ ان تین اہم حکمرانوں میں شامل ہیں، جنہوں نے اقتدار کے پچاس برس پورے کئے۔ سطان حسن البلقیہ کی ذاتی دولت کا درست تخمینہ اب تک نہیں لگایا جاسکا ہے کیونکہ وہ محض کیش میں 20 ارب ڈالر کے مالک ہیں۔ ان کے عالمی سطح پر نو فائیو اسٹار ہوٹلز ہیں۔ سلطان کے 100 سے زائد سونے کے تاج ہیں۔ سونے سے بنے درجنوں لباس ان کی ملکیت ہیں۔ جبکہ دارالحکومت بندر سری بیگوان کے دریا کے کنارے سلطان حسن کا شاندار جدید محل موجود ہے جس میں ایک ہزار آٹھ سو لگژری کمرے ہیں۔ ان کی کاروں اور بگھیوں کے درجنوں بیڑے ہیں اور سونے سے بنی روایتی کشتیاں بھی ان کی ملکیت ہیں۔ دنیا بھر کے بینکوں میں ان کے ڈالر، پائونڈ اور ریال میں اکائونٹ ہیں۔ اس دولت مندی کی ایک جھلک ان کے صاحبزادے کی شادی میں بھی دیکھی گئی۔ جب انہوں نے اس شادی پر محتاط اندازہ کے مطابق دو ارب ڈالر کا خرچہ کیا۔ تقریب میں دنیا بھر سے آئے مہمانوں کیلئے چارٹرڈ طیاروں، لگژری رہائش اور قیمتی تحائف سمیت اعلیٰ ذوق کے مطابق طعام کا اہتمام کیا گیا تھا۔ برونائی دار السلام برطانوی استعمار سے 1984ء میں آزاد ہوا۔ اس کی موجودہ شرح نمو 56 فیصد ہے۔ یہ تیل کی دولت اور سیاحتی انڈسٹری کے ساتھ ساتھ صنعتی ملک کا درجہ بھی رکھتا ہے۔ اس کی اصل دولت کا بڑا حصہ تیل اور گیس کے معدنی ذخیروں سے ہونے والی آمدن پر مشتمل ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ ایشیائی ریاستوں میں سنگاپور کے بعد اس کو ترقی یافتہ ملک کا درجہ حاصل ہے۔ عالمی جریدے فوربز forbus کے مطابق برونائی دارالسلام امیر ترین ممالک میں پانچواں درجہ رکھتا ہے۔ برونائی کی عوام کی قوت خرید بھی دنیا کے پانچ سر فہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ برونائی کی کا بنیادی نظام بادشاہت ہے۔ مملکت میں اسلامی شرعی نظام انصاف کارگزار ہے اور سزائوں کا شرعی نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے تاکہ مغربی ثقافت اور مادر پدر آزاد سوسائٹی کے منفی اثرات سے برونائی کے عوام کو محفوظ رکھا جاسکے۔ برونائی کی ساڑھے چار لاکھ کی آبادی میں سے ڈیڑھ لاکھ شہری دار الحکومت بندر سری بیگوان میں مقیم ہیں۔ ان کی قومی زبان ’’مالے‘‘ ہے۔ پورے ملک میں شراب کی کوئی دکان نہیں ہے۔ شراب بیچنے پر یہاں 100کوڑوں کی سزا ہے۔ تاہم غیر ملکی سیاحوں کو محدود مقدار میں شراب ساتھ لانے کی اجازت ہے۔ برونائی کے سلطان حسن البلقیہ کے احکامات کے تحت تمام شہریوں کو محض ایک برونائی ڈالر کے عوض بہترین ملکی صحت کے مراکز اور اسپتالوں کی خدمات حاصل ہیں ۔ اگر شہری کا مرض شدید یا سنگین ہو تو سرکاری خرچ پر اس مریض کو سنگاپور یا کسی اور ملک بھیجا جاتا ہے۔ جبکہ طب سمیت انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم کیلئے خواہش مند طلبا و طالبات کو عالمی سطح پر معروف تعلیمی اداروں میں سرکاری اسکالر شپ پر بھیجا جاتا ہے اور ان کو پابند کیا جاتا ہے کہ واپس آکر ملک عزیز میں خدما ت انجام دیں گے، یا حکومت کو ساری رقم یک مشت واپس کریں گے۔ سال2017ء میں برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے اپنی بادشاہت (1967ء تا 2017ئ) کی گولڈن جوبلی منائی جس پر ملک بھرمیں جشن کا سماں تھا۔ حکومت نے عوام پر ایک ارب امریکی ڈالر خرچ کئے تھے جس میں عوام کیلئے تحائف سمیت الائونسز اور وظائف شامل تھے۔ ان تقریبات میں برونائی عوام نے اپنے محبوب قائد کی مدح سرائی اور درازی عمر کی دعائیں کیں۔ برونائی میں امن و امان مثالی ہے۔ مہینوں گزر جاتے ہیں لیکن پولیس کو جھگڑے تک کی ایک واردات بھی رپورٹ نہیں کی جاتی۔ اس سلسلے میں برونائی کے آن لائن جریدے بورنیو آن لائن نے بتایا ہے کہ بڑے عرصے کے بعد جرم کی ایک واردات کی خبر اس وقت سامنے آئی کہ جب گزشتہ اتوار کو دار الحکومت سے ملحق علاقہ جیروڈونگ کے جنگل سے برونائی رائل پولیس نے دو انڈونیشی باشندوں سمیت 12 افرادکو گرفتار کرکے قمار بازی کا سامان اور دائو پر لگائی جانے والی رقم بر آمد کرلی۔ گرفتار شدگان میں دو خواتین اور دس مرد شامل تھے جن کے خلاف سی آئی ڈی نے تفتیش مکمل کرکے متعلقہ عدالتی جج سے جواریوں کو کوڑوں کی سزا کی سفارش کی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More