جن کے توسل سے دعا مانگی جاتی

0

امام احمد بن حنبلؒ کے سامنے حضرت صفوان بن سلیمؒ اور اس کی قلتِ حدیث اور چند ایسی باتوں کا ذکر کیا گیا، جن سے لوگوں نے اختلاف کیا تھا، آپؒ نے فرمایا، یہ وہ شخص ہے جس کی حدیث سے شفا حاصل کی جاتی ہے اور اس کے ذکر سے بارش طلب کی جاتی ہے۔
ابو الربیع بن سالم الحافظؒ کہتے ہیں، میرے والد ماجد حضرت ابو محمد بن عبیدؒ کی وفات کے وقت مصر میں قحط پڑا ہوا تھا، جب انہیں قبر کے کنارے رکھا گیا تو لوگوں نے قحط کو دور کرنے کے لیے رب تعالیٰ کے حضور ان کے توسل سے دعا مانگی۔ چنانچہ اسی رات ہی موسلادھار بارش ہوئی، ایک ہفتہ تک لوگ ان کی قبر پر کیچڑ والی زمین سے گزرکر آتے رہے۔
علامہ ذہبیؒ شیخ الاسلام ابو محمد حجریؒ کے بارے میں فرماتے ہیں، حضرت ابو ربیع بن سالم سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں، شیخ الاسلامؒ کی وفات کے وقت لوگ قحط میں مبتلا تھے، جب آپؒ کا جنازہ (تدفین کے لیے) رکھا گیا تو لوگوں نے آپ کے توسل سے بارگاہ الٰہی میں دعا کی تو خوب موسلادھار بارش برسی، لوگ ایک ہفتہ تک ان کی قبر پر کیچڑ پر چل کر آتے رہے۔
خطیب شیخ الحنابلہ، حضرت ابوعلی خلالؒ کی سند سے بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں، مجھے جب بھی کوئی سخت امر پیش آتا تو حضرت موسیٰ بن جعفر الکاظمؒ کی قبر پر جاتا اور ان کے توسل سے دعا مانگتا تو رب تعالیٰ جو میں چاہتا، اس کو آسان فرما دیتے تھے۔
خطیب بغدادیؒ، حضرت اسماعیل بن حسین الصرصریؒ کی سند سے بیان فرماتے ہیں، ابوعمر حمزہ بن قاسم بن عبدالعزیز ہاشمیؒ نے بارش کی دعا مانگتے ہوئے کہا: الٰہی! حضرت عمر بن خطابؓ نے حضرت عباسؓ کے توسل سے بارش کی دعا مانگی، پس بارش ہوئی اور وہ میرے والد تھے (یعنی میں حضرت عباسؓ کی اولاد میں سے ہوں) میں ان کے توسل سے بارش کی دعا مانگتا ہوں۔ راوی کہتے ہیں (یہ کہہ کر) انہوں نے اپنی چادر کو الٹایا، ابھی وہ منبر پر ہی تھے کہ بارش برسنے لگی۔
ابو الحسین ابن الطیوریؒ حکایت کرتے ہیں کہ مجھے بعض گائوں کے لوگوں نے بتلایا کہ جب بھی ہم پر قحط پڑتا تھا تو ہم حضرت ابن العشاریؒ کے توسل سے بارش مانگا کرتے تھے، تو ہم پر بارش برستی تھی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More