آخری اور سچی ہدایت:
ڈاکٹر عبداللہ علاؤ الدین (جرمنی) جو ’’سورۂ اخلاص‘‘ کا ترجمہ کسی رسالہ میں دیکھ کر متاثر ہوئے اور اسلام کے متعلق مزید جستجو شروع کی۔ آخر قرآن کا مطالعہ کرنے کے بعد عیسائیت کو خیر باد کہا اور مشرف با سلام ہوگئے۔
کہتے ہیں کہ: میں ایک غریب آدمی ہوں، اس لئے جرمنی سے استنبول تک میں نے سائیکل پر سفر کیا، میں استنبول پہنچا اور قرآن شریف کو اس خیال سے پڑھنا شروع کیا کہ کتاب مقدس (بائبل) تو رات، زبور اور انجیل کی جس طرح غلطیاں تلاش کرتا رہا ہوں، اسی طرح اس کتاب کی غلطیاں ڈھونڈوں گا، لیکن جوں جوں اس کی تلاوت اور مطالعہ سے مستفیض ہوتا گیا، میرے ایمان میں اضافہ ہوتا رہا، کہ یہی وہ آخری اور سچی ہدایت ہے، جس کی مجھے تلاش تھی اور یقین ہوگیا کہ یہ حق تعالیٰ کا کلام ہے۔ میں 1954ء میں استنبول ہی میں مسلمان ہوگیا۔ خدا کا لاکھ شکر کہ مجھے اسلام کی دولت نصیب ہوگئی۔
(ہم کیوں مسلمان ہوئے؟ صفحہ: 160)
پر شکوہ مگر سادہ اسلوب:
ڈاکٹر عزیز الدین (بھارت) جو ہندو مذہب چھوڑ کر مسلمان ہوئے، اس کا سبب وہ خود بیان کرتے ہیں:
میں نے قرآن کا اور پیغمبرؐ اسلام کی سیرت کا مطالعہ کیا اور مجھے ان سارے سوالات کے جوابات مل گئے جو برسہا برس سے مجھے پریشان کئے ہوئے تھے اور کسی مذہب اور فلسفہ نے مجھے ان کے سلسلے میں مطمئن نہیں کیا تھا… مذہب اسلام کی پہلی خصوصیت جس نے مجھے غیر معمولی انداز میں متاثر کیا وہ اس کی تاریخی حیثیت ہے۔ اس مذہب کی بنیاد ایک ایسی کتاب پر استوار ہے جس میں صدیاں گزر جانے کے باوجود آج تک معمولی سی تبدیلی واقع نہیں ہوئی… یہ کتاب ایک صحیفہ واحد ہے اور اس میں ایسا حیرت انگیز تسلسل اور یک رنگی ہے کہ کوئی بھی غیر متعصب اور منصف مزاج انسان اس کے برحق ہونے میں شبہ نہیں کرسکتا۔ پھر اس کا پر شکوہ مگر سادہ اسلوب انسانی نفسیات کے عین کے مطابق مسائل کا ادراک اور مادی و روحانی معاملات میں انسان کی مکمل اور قابل عمل رہنمائی، اسے ایک ابدی کتاب ماننے پر مجبور کرتی ہے۔ (ہم کیوں مسلمان ہوئے؟ صفحہ: 174)
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post