کلام الٰہی کی اثر انگیزی

0

ایک تمثیل وجہ تبدیل:
ڈاکٹر غرینیہ (فرانس) جو فرانسیسی پارلیمنٹ کے رکن بھی تھے، اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان کرتے ہیں:
میری جوانی سمندری سفروں میں گزری ہے، مجھے سمندر کے نظاروں اور سفروں کا شوق اس قدر دامن گیر تھا کہ ہمیشہ آبی مخلوق بنا رہتا تھا۔ میں اپنے شب و روز پانی اور آسمان کے درمیان بسر کرتا تھا اور اس قدر مسرور تھا کہ گویا میری زندگی کا مقصد یہی ہے۔ میرا دوسرا معمول کتابوں کے مطالعے میں منہمک رہنا تھا، جب بھی فارغ ہوتا کوئی کتاب لے کر بیٹھ جاتا۔ مطالعے کا شوق مجھے قرآن کے ایک فرانسیسی ترجمے تک لے آیا۔ یہ ترجمہ موسیو قاری کے قلم سے تھا۔ میں اس نسخے کی ورق گردانی کررہا تھا کہ ’’سورۂ نور‘‘ کی ایک آیت پر نظریں جم کر رہ گئیں۔ اس میں ایک سمندری نظارے کی کیفیت بیان کی گئی تھی۔ اس آیت میں کسی گمراہ کی حالت کے متعلق ایک نہایت ہی عجیب تمثیل بیان کی گئی تھی۔ یعنی گمراہ شخص حالت کفر میں اس طرح ٹامک ٹوئیاں مارتا ہے، جیسے ایک شخص اندھیری رات میں جبکہ بادل چھائے ہوئے ہوں، سمندر کی لہروں کے نیچے ہاتھ پاؤں مارتا ہو:
’’ترجمہ: ’’اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرے کے اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہو، اس پر ایک اور موج اور اس کے اوپر بادل تاریکی پر تاریکی مسلط ہے آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے‘‘۔
جب میں نے یہ آیت پڑھی تو میرا دل تمثیل کی عمدگی اور انداز بیان کی واقعیت سے بے حد متاثر ہوا اور میں نے خیال کیا محمدؐ ضرور ایسے شخص ہوں گے جن کے دن اور رات میری طرح سمندروں میں گزرے ہوں گے، لیکن اس خیال کے باوجود مجھے حیرت تھی اور پیغمبر اسلام کے کمال اسلوب کا اعتراف تھا کہ انہوں نے گمراہیوں کی آوارگی اور ان کی جدوجہد کی بے حاصلی کو کیسے مختصر مگر بلیغ اور جامع الفاظ میں بیان کیا ہے۔ گویا وہ خود رات کی تاریکی، بادلوں کی دبیز سیاہی اور موجوں کے طوفان میں ایک جہاز پر کھڑے ہیں اور ایک ڈوبتے ہوئے شخص کی بدحواسی کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ سمندری خطرات کا کوئی بڑے سے بڑا ماہر بھی اس قدر گنتی کے لفظوں میں ایسی جامعیت کے ساتھ خطرات بحر کی صحیح کیفیت بیان نہیں کرسکتا۔ لیکن اس کے تھوڑی ہی عرصے بعد مجھے معلوم ہوا کہ محمد عربیؐ اُمی محض تھے اور انہوں نے زندگی بھر کبھی سمندر کا سفر نہیں کیا تھا۔ اس انکشاف کے بعد میرا دل روشن ہوگیا، میں سمجھا کہ یہ محمدؐ کی آواز نہیں بلکہ اس خدا کی آواز ہے جو رات کی تاریکی میں ہر ڈوبنے والے کی بے حاصلی کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ میں نے قرآن کا دوبارہ مطالعہ کیا اور متعلقہ آیت کا خوب غور سے تجزیہ کیا۔ اب میرے سامنے مسلمان ہوئے بغیر کوئی چارہ ہی نہ تھا۔ چنانچہ شرح صدر کے ساتھ کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوگیا۔ (ہم کیوں مسلمان ہوئے؟ صفحہ: 199) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More