سیدنا خالد بن سعید عاصؓ کا خواب:
سیدنا خالد بن سعیدؓ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ آپ سیدنا ابوبکرؓ کے بعد اسلام لائے تھے۔ بعض روایات کے مطابق تیسرے، چوتھے یا پانچویں نمبر پر مسلمان ہوئے تھے۔
آپؓ کے اسلام لانے کا واقعہ یہ ہے: آپؓ نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ وہ آگ کے گڑھے کے کنارے کھڑے ہیں، آپ کا باپ آپ کو آگ میں دھکا دے رہا ہے اور نبی اکرمؐ آپ کوکندھوں سے پکڑ کر پیچھے کھینچ رہیں۔ آپ نے یہ خواب سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو سنایا تو انہوں نے انہیں اسلام قبول کر لینے کا مشورہ دیا۔ آپ مقام اجیاد میں نبی اکرمؐ سے ملے اور اسلام قبول کر لیا۔ نبی کریمؐ نے آپ کے اسلام کو مخفی رکھا۔ جب آپ کے والد کو اس بات کا علم ہوا تو سخت ناراض ہوا، اس نے آپ کو مارا پیٹا، گالیاں دیں اور آپ کے بھائیوں کو حکم دیا کہ ان سے بالکل بات چیت نہ کریں۔ ورنہ میں تم سے بھی وہی سلوک کروں گا، جو اس کے ساتھ کیا۔ پھر آپ کو قید کر دیا گیا اور آپ پر بڑی سختی کی گئی۔ آپ کو بھوکا اور پیاسا رکھا گیا حتیٰ کہ مکہ جیسے گرم علاقے میں تین دن تک آپ کو کھانے کے لیے کچھ نہیں دیا۔ آخر کار انہوں نے اپنے والد سے اپنے تمام تعلقات توڑ لیے اور نبی اکرمؐ کی خدمت میں آکر آپ ہی کے ہوکر رہنے لگے۔ (نقوش رسولؐ نمبر:151/7)
حارثہ بن نعمانؓ کے بارے میں خواب:
حضرت حارثہ بن نعمانؓ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ وہ عہد رسالتؐ کے اواخر میں وفات پا گئے۔
نبی کریمؐ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت میں ہوں۔ وہاں میں نے ایک پڑھنے کی آواز سنی، وہ کچھ پڑھ رہا تھا۔ میں نے پوچھا: ’’یہ کون ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا: یہ حارثہ بن نعمانؓ ہیں۔ (میں نے کہا:) ’’حسن سلوک کی یہی جزا ہوتی ہے۔ حسن سلوک کی جزا ایسی ہی ہوتی ہے۔ حارثہؓ اپنی والدہ کے ساتھ سب سے بڑھ کر حسن سلوک کرنے والے تھے۔‘‘ (شرح السنۃ: 7/13، وشعب الایمان للبیھقی: 7851،)
ابن حنظلہؓ کے بارے میں خواب:
ابن اثیر نے ابن ابی سفیان کا یہ بیان نقل کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن حنظلہؓ کو ان کی شہادت کے بعد خواب میں نہایت اچھی حالت میں دیکھا۔ میں نے پوچھا: کیا آپ شہید نہیں ہوئے؟ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، میں اپنے رب سے ملا ہوں۔ اس نے مجھے جنت میں داخل کر دیا ہے اور میں جنت کے میووں میں سے جو چاہتا ہوں کھاتا ہوں۔ میں نے پوچھا: آپ کے ساتھیوں کے ساتھ کیا معاملہ رہا؟ انہون نے جواب دیا: وہ میرے ساتھ میرے جھنڈے کے گرد ہیں، ان کی گرہ قیامت تک نہ کھلے گی۔ اس کے بعد میں بیدار ہوگیا۔ (اسدالغابۃ: 582/2)
عیینہ بن حصن کا خواب:
واقدی نے کہا ہے کہ ابو مسلم جو مسلمان ہوگئے تھے اور مخلص مسلمان تھے، انہوں نے بتایا: جب ہم اپنے گھروں کی طرف واپس چلے تو عیینہ بن حصن ہمیں راستے سے واپس لے آیا۔ جب ہم پچھلی رات آرام کے لیے خیبر کے قریب اترے تو ہم پر خوف طاری تھا، لیکن عیینہ نے کہا: میں نے آج رات خواب دیکھا ہے، جس میں مجھے خیبر کا ایک پہاڑ ذوالرقبہ دیا گیا ہے۔ خدا کی قسم! اس کی تعبیر یہ ہے کہ میں نے (معاذ اللہ) محمدؐ کی گردن دبوچ لی ہے۔ جب ہم خیبر پہنچے تو عیینہ کو معلوم ہوا کہ رسول اقدسؐ نے خیبر فتح کر لیا ہے۔ وہ آپ کے پاس پہنچا اور کہنے لگا: محمدؐ جو کچھ آپ نے میرے حلیفوں سے چھینا ہے، وہ واپس کردیں، میں آپ سے نہیں لڑوں گا۔ اب میں واپس چلا جاتا ہوں۔ آپؐ نے فرمایا: ’’تو جھوٹ بولتا ہے، تو جنگ کا بگل بجتا سن کر اپنے گھر کی طرف بھاگ گیا تھا …‘‘ وہ بولا: اے محمدؐ مجھے کچھ نہ کچھ ضرور عطا فرمائیے! آپؐ نے فرمایا: ’’اچھا تجھے ذوالرقبہ پہاڑ دیا۔‘‘ بولا: ذوالرقبہ کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: ’’ وہی پہاڑ جو تو نے خواب میں دیکھا تھا اور کہا تھا وہ مجھے مل گیا ہے۔‘‘ یہ جواب سن کر عیینہ اپنا سامان لے کر واپس چلا گیا۔ گھر پہنچا تو حارث بن عوف اس کے پاس آیا اورکہنے لگا: کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تیرا اور تیری بات کا کوئی وزن نہیں؟ خدا کی قسم! محمدؐ مشرق اور مغرب کے درمیان ساری دنیا پر غالب آجائیں گے۔ ہمیں یہودی یہ بات بتایا کرتے تھے۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے ابو رافع سلام بن ابی الحقیق یہودی سے سنا ہے، وہ کہتا تھا: نبوت کی وجہ سے ہم محمدؐ پر محض اس لئے حسد کرتے ہیں کہ وہ موسیٰؑ اور ہارونؑ کی اولاد سے نہیں ہیں … لیکن یہودی میری بات نہیں سنتے۔ وہ یہود کو دو دفعہ ذبح کریں گے، ایک دفعہ مدینہ میں اور دوسری دفعہ خیبر میں۔ حارث کہتا ہے، میں نے سلام سے پوچھا: کیا وہ ساری دنیا پر غالب آجائیں گے؟ بولا: ہاں، اس تورات کی قسم جو موسیٰؑ پر اتاری گئی ہے، لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ محمدؐ کے بارے میں میری یہ رائے یہودیوں کو معلوم ہوجائے۔ (مختصر سیرۃ الرسول، از ابن محمد بن عبد الوہاب، ص:504) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post