قرآن مجید میں عیسائیت اور یہودیت کی بہت سی ہستیوں کے اسماء کا ذکر آیا ہے۔ مثلاً پانچ نہایت اہم سورتیں: نوح، یونس، یوسف، ابراہیم، مریم کے نام کی ہیں۔ اسی طرح اگرچہ عیسیٰ، آدم، داؤد، جالوت، ایوب، موسیٰ، لوط اور سلیمان علیہم السلام کے نام کی سورتیں تو نہیں ہیں، تاہم ان ہستیوں نے بنی نوع انسان کی رشد و ہدایت کے لیے جو عظیم الشان خدمات سر انجام دیں، ان کا تذکرہ نہایت شرح و بسط سے آیا ہے۔
نیک زندگی کی بحث میں قرآن مجید غیر معمولی طور پر اول تا آخر راضی ہے۔ دنیوی معاملات کے بارے میں کس قدر قابل غور انداز میں فرمایا:
ترجمہ: ’’جب معاملہ کرنے لگو ادھار ایک میعاد تک (کے لیے) تو اس کو لکھ دیا کرو اور دو شخصوں کو اپنے مردوں میں سے گواہ کر لیا کرو تاکہ ان میں سے اگر کوئی ایک بھول جائے یا غلطی کر جائے تو دوسرا گواہ اس کو یاد دہانی کرا دے اور یہ لکھ لینا انصاف کا زیادہ قائم رکھنے والا ہے خدا تعالی کے نزدیک اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ سزا وار ہے اس بات کا کہ تم (معاملہ) کے متعلق کسی شبہ میں نہ پڑو۔‘‘
ایک طرف خدائے واحد کی پرستش اور دوسری طرف زندگی میں عملی ہدایات کا امتزاج قرآن مجید کو بے مثل کتاب کے رتبہ عظیم پر فائز کرتا ہے۔ کرئہ ارض کی تمام اسلامی اقوام کی عظیم اکثریت کا یہ اعلان ہے کہ ان کی اسلامی سلطنتوں کا نظام اسی وقت احسن طریق پر چل سکتا ہے جب کہ وہاں کے قوانین قرآن مجید سے ہم آہنگ ہوں۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جس کو دنیا کی اقوام نے صحیح طور پر سمجھا ہی نہیں۔(جاری ہے)
Next Post