غیرمستحق کا اسکالرشپ لینا
سوال: میں نے 2016ء میں ایم بی اے (MBA) جوائن کیا تھا (پہلا سال) اسکالرشپ فارم بھرا تھا اور وہ آگیا تھا، لیکن بعد میں، میں نے ایم بی اے چھوڑ دیا تھا، لیکن جب اسکالرشپ کا فارم آیا دوبارہ بھرنے کے لیے (دوسرے سال کا)، تو میں نے ایسے ہی اسے بھر دیا تھا، مجھے لگا کہ جب میں نے چھوڑ ہی دیا ہے تو اسکالرشپ کیوں آگئی، لیکن آج اسکالرشپ آگئی ہے۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ کیا یہ پیسہ لینا صحیح ہے کہ نہیں؟ اور اگر صحیح نہیں، تو یہ پیسہ کس پر خرچ کروں؟ کیونکہ میں اسے نہیں لینا چاہتا؟
جواب: صورت مسئولہ میں MBA چھوڑ دینے کے بعد جو دوبارہ اسکالر شپ کی رقم آگئی ہے، اس کے متعلق تحقیق کرلیں، اگر غلطی سے آگئی ہے تو اسے واپس کردیں، اس کا استعمال درست نہیں ہے اور اگر ضابطے میں آپ اس کو لینے کے حق دار ہیں تو لینا جائز ہے، اسکالرشپ کے ذمہ دار حضرات سے صحیح معلومات کرلیں۔ (فتویٰ:453-410/M=5/1439 دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
ایموجی اور بیٹموجی کا استعمال
سوال: ایموجی یا بیٹموجی استعمال کرنا جائز ہے ؟
جواب: بیٹموجی کے تحت جو شکلیں ہوتی ہیں، وہ تو سر سمیت پورے بدن کی تصویریں ہوتی ہیں، گو کسی قدر کارٹون کے مشابہ، ان کا استعمال بلاشبہ جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ بھی شرعاً تصاویر ہیں اور تصویر بنانے اور استعمال کرنے پر احادیث میں وعیدیں آئی ہیں اور ایموجی کے تحت جو سر اور چہرے کی شکلیں ہوتی ہیں، ان میں بھی اکثر بہ حکم تصویر ہی ہیں، کیونکہ ان میں سر، پیشانی، آنکھ اور منہ وغیرہ جیسے اعضاء نمایاں ہوتے ہیں، لہٰذا ان کا استعمال بھی ممنوع ہوگا۔ (فتویٰ: 532-532/SN=6/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
ٹریول ایجنٹ اور بروکر کا معاوضہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:
(1) سائل ایک ٹریول ایجنٹ کے ذریعے لوگوں کو بیرون ملک کاروبار کی غرض سے بھیجتا ہے، جس معاملے میں ایجنٹ بچت کا کچھ حصہ سائل کو بھی دیتا ہے، جبکہ وہ جانے والے سے پورے پیسے وصولتا ہے، بے چارہ جانے والا خوب مجبور ہوکر پیسے دیتا ہے، مگر ایجنٹ کم نہیں کرتا۔ کیا یہ لینا جائز ہے ؟
(2) بعض معاملوں میں ہم یہ تاثر دیتے ہیں اور بعض مرتبہ یقین بھی دلاتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں لے رہے ہیں۔ کیا پھر بھی یہ جائز ہے؟
(3) جو رقم اب تک کما چکے (پہلی اور دوسری صورت میں حاصل رقم دونوں کے بارے میں الگ الگ بتائیں) اس کو لوٹانا ہوگا؟ جبکہ سائل خود سخت مالی مسائل کا شکار ہے؟
جواب: اگر آپ کی حیثیت دلال کی ہے، یعنی آپ لوگوں کو تشکیل کرکے ایجنٹ سے ملواتے ہیں اور پھر ایجنٹ ان سے معاملہ کرتا ہے اور آپ اپنی اجرت مقرر کرکے اجرتِ مقررہ ان سے لیتے ہیں، تو آپ کے لیے رقم لینے کی گنجائش ہوگی، باقی اگر ایجنٹ اس معاملے میں جھوٹ سے کام لیتا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔
نوٹ: اس کے علاوہ اگر اس کی کوئی صورت ہو تو اسے لکھ کر دریافت کرلیا جائے۔ (فتویٰ: 533- 508/L=5/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
حمل گرانا
سوال: اگر دو تین ڈاکٹر حاملہ عورت کو حمل گرانے دینے کا مشورہ دیں، کیوں کہ بچے (جنین) کا کوئی دماغ نہیں ہے اور بچے کا سر پانی سے بھر گیا ہے اور اس میں پانی بڑھ ہی رہا ہے، اس سے بچے کی ماں کی زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے، نیز اگر وہ آٹھ مہینے تک حمل کا انتطار کرے تو اس کے لیے بہتر ہے کہ اس وقت یعنی چھٹے مہینے کے اندر حمل کو گرا دے۔ ڈاکٹر نے یہ بھی کہا ہے کہ اس قسم کا بچہ زندہ نہیں رہتا ہے اور اہم بات یہ ہے کہ اس سے بچے کی ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
براہ کرم، شریعت کی روشنی میں اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
جواب: اس بارے میں پہلے سے سوچنا چاہیے تھا، حمل پر چار مہینہ گزرنے سے پہلے شرعی عذر کی بنا پر ساقط کرانے کی گنجائش ہوتی ہے، جب حمل پر چار مہینے کا وقفہ ہو جائے تو اس کے بعد اس میں جان پڑتی ہے اور پھر جان کی حفاظت کا معاملہ اہم ہو جاتا ہے، حمل کی مذکورہ صورت حال اگرچہ پریشان کن ہے، لیکن خدا کی قدرت بھی عجیب ہے، آپ اس سلسلے میں مزید ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کریں اور حمل کو بچانے کی جائز تدبیریں اختیار کریں۔ (فتویٰ :401-362/M=4/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
Prev Post
Next Post