جراثیم سے محفوظ احرام کا منصوبہ

0

ضیاء الرحمٰن چترالی
سعودی عرب جانے والے تمام عازمین حج اور عمرہ 2030ء تک ایسے احرام اوڑھ کر مناسک ادا کر سکیں گے، جن پر بیکٹیریا اثر انداز نہیں ہو سکے گا۔ ایسے احرام جلد ہی پاکستان کے شہر فیصل آباد میں تیار ہوا کریں گے۔
نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے احرام کی تیاری ایک سعودی بزنس مین حمد الیامی کا آئیڈیا ہے۔ انہیں یہ آئیڈیا اخبار میں ایک خبر پڑھ کر آیا جس میں بتایا گیا تھا کہ ام القریٰ یونی ورسٹی کی ایک ٹیم نینو ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے مسجد الحرام میں بچھے قالینوں پر چاندی کے نینو اجزاء کی تہہ چڑھا رہی ہے، جس کی وجہ سے بیکٹیریا کی افزائش نہیں ہوسکتی۔
جراثیم کْشی کے لیے چاندی کا استعمال قدیم طریقہ ہے۔ ہر سال لاکھوں عمرے اور حج کے لیے لاکھوں عازمین سعودی عرب آتے ہیں اور ایسے میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔
یہ خبر پڑھ کر الیامی کو نینو ٹیکنالوجی کے ذریعے احرام کی تیاری کا خیال آیا، انہوں نے معلومات حاصل کرنا شروع کیں اور دبئی میں ایک جرمن فیشن ڈیزائنر سے ان کا رابطہ ہوا، جس نے انہیں جراثیم کش احرام بناکر دیئے۔ 2017ء میں حج کے دوران پہلی بار ایسے احراموں کی فروخت کا آغاز ہوا۔ انہیں مزید سستا بنانے کے لیے الیامی نے پاکستان کے شہر فیصل آباد کا رخ کیا، جہاں ایک مینو فیکچرر انہیں مناسب قیمت پر مطلوبہ معیار کے احرام بناکر دینے پر رضا مند ہو گیا۔
گورنر مکہ کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر عمل درآمد شروع ہوگیا اور 2030ء تک تمام عازمین کو جراثیم کش احرام دستیاب ہوں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More