سچے خوابوں کے سنہرے واقعات

0

خلیفہ معتضد کا خواب:
علامہ ابن جوزیؒ خلیفہ معتضد کے خادم خاص کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ خلیفہ معتضد ایک روز دوپہر کے وقت قیلولہ کررہا تھا اور ہم خدام اس کے پلنگ کے گرد تھے۔ یکایک خلیفہ گھبرایا اور بیدار ہو گیا۔
خلیفہ نے ہم سے کہا: تم لوگ جلدی سے دریائے دجلہ کی طرف جاؤ۔ وہاں جو پہلی کشتی آتی دکھائی دے گی، وہ خالی ہوگی، اسے وہیں روک دو۔ محفوظ جگہ پر لنگر انداز کردو اور اس کے ملاح کو پکڑ کر میرے پاس حاضر کرو۔
خلیفہ کا حکم ملتے ہی ہم لوگ فوراً دریائے دجلہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ وہاں ایک کشتی خالی آتی دکھائی دی۔ ہم کشتی بان کو پکڑ کر خلیفہ کے دربار میں لائے۔ جوں ہی ملاح کی نظر خلیفہ پر پڑی، وہ اتنا خوف زدہ ہوگیا گویا ابھی اس کی جان نکل جائے گی۔
خلیفہ نے زوردار آواز میں گرجتے ہوئے کہا: اے ملعون! اس عورت کے بارے میں ساری باتیں سچ سچ بتلا، جسے تو نے آج قتل کرکے اس کا سارا سازو سامان چھین لیا ہے، ورنہ ابھی تیری گردن تن سے جدا کردوں گا۔
ملاح نے تھوڑا سا پس و پیش کیا، مگر جان کے خوف سے کہنے لگا: جی ہاں، اے امیر المومنین! میں صبح سویرے دجلہ کے فلاں گھاٹ پر تھا۔ اتنے میں ایک خوبصورت عورت آتی دکھائی دی۔ میں نے اس جیسی حسین عورت کبھی نہیں دیکھی۔ اس نے بڑا شاندار لباس پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ پاؤں اور گردن میں قیمتی ہیرے جواہرات کے زیورات چمک رہے تھے۔ میرے دل میں لالچ آگیا، چنانچہ میں نے اس کو دھوکا دے کر اس کے منہ میں کپڑا ٹھونس دیا اور پانی میں ڈبو کر مار ڈالا۔ پھر اس کے سارے کپڑے اور زیورات و جواہرات اس کے جسم سے اتار لئے۔ مجھے خدشہ ہوا کہ اگر یہ چیزیں لے کر اپنے گھر جاؤں گا اور اس عورت کے قتل کی خبر پھیلے گی تو یہ اشیاء میری گرفتاری کا سبب بن جائیں گی۔ اس لئے میں واسط (کوفہ اور بصرہ کے درمیان ایک شہر) کی طرف بھاگ کھڑا ہوا، مگر راستے میں آپ کے سپاہیوں نے ہلہ بول دیا اور مجھے پکڑ کر آپ کے پاس لے آئے۔
خلیفہ نے پوچھا: اس عورت کے زیورات اور دیگر اشیاء کدھر ہیں؟
ملاح نے بتایا میں نے وہ سب زیورات کشتی کے نچلے خانوں میں چھپا دیئے ہیں۔ خلیفہ نے سپاہی بھیج کر وہ سارے زیورات منگوائے اور سپاہیوں کو حکم دیا کہ جس جگہ اس بدبخت ملاح نے عورت کو ڈبویا تھا، وہیں اسے بھی پانی میں ڈبو کر ہلاک کر دیا جائے۔
سپاہیوں نے حکم کی تعمیل کی اور اسے پانی میں ڈبکیاں دے دے کر مار ڈالا۔
پھر خلیفہ نے اعلان کرایا کہ اس مقتول عورت کا جو بھی وارث ہے وہ آکر عورت کے زیورات لے جائے۔ یہ اعلان بغداد کے بازاروں میں مسلسل تین دن تک ہوتا رہا، تین دنوں کے بعد عورت کے زیورات اور لباس وغیرہ دے دیئے گئے۔ پھر خلیفہ کے خادم نے پوچھا: امیر المومنین! آخر آپ کو اس راز کا پتہ کیسے چل گیا؟
خلیفہ نے کہا: خواب میں مجھے ایک شخص پکار کر کہہ رہا تھا: احمد! احمد! اس وقت سب سے پہلے جو ملاح کشتی لے کر آئے، اس کو گرفتار کرلو اور اس سے اس عورت کے متعلق دریافت کرو، جس کو اس نے آج قتل کرکے اس کا سارا سامان چھین لیا ہے۔ پھر اس پر حد جاری کرو۔ میں نے اسی خواب پر عمل کیا اور بعد ازاں جو حقیقت سامنے آئی، وہ تم نے دیکھ ہی لی۔ (سنہری کرنیں، ص: 72-70، مولانا عبد المالک مجاہد)
عمر بن عبدالعزیزؒ کا خواب:
امیر المومنین سیدنا عمر بن عبد العزیزؒ سے مروی ہے،
انہوں نے کہا: میں نے خواب میں رسول اقدسؐ اور حضرات ابوبکر و عمرؓ کو دیکھا۔ میں نے سلام کیا اور بیٹھ گیا۔ میں ابھی بیٹھا ہوا تھا کہ سیدنا علیؓ اور سیدنا معاویہؓ کو لایا گیا۔ دونوں بزرگ گھر میں داخل ہوئے۔ پھر دروازہ بند کردیا گیا۔ میں نے دیکھا کہ اچانک سیدنا علیؓ جلدی سے باہر آئے، وہ کہہ رہے تھے: رب کعبہ کی قسم! میرے حق میں فیصلہ کردیا گیا۔ پھر سیدنا امیر معاویہؓ بھی جلدی سے باہر آئے، وہ کہہ رہے تھے: رب کعبہ کی قسم! میرے رب نے مجھے معاف کر دیا۔ (تعبیر الرؤیا لابن قتیبہ، ص: 407)
اس خواب سے معلوم ہوا کہ کسی مسلمان کو ہر گز زیبا نہیں کہ وہ ان دونوں شخصیات کے بارے میں اپنے دل میں کوئی شک رکھے۔ حق تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا ہے۔(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More