فخر زمان نے پھر قوم کا سر فخر سے بلند کیا

0

قیصر چوہان
قومی ٹیم کے ہیرو فخر زمان نے ایک مرتبہ پھر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ وہ سیعد انور کے بعد پاکستانی تاریخ کے کامیاب ترین اوپننگ بیٹسمین بن گئے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو بلاوائیو سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ٹیم انتظامیہ نے فخر زمان کو چوتھے ون ڈے میچ میں آرام کا مشورہ دیا تھا تاکہ سیریز میں کامیابی کے بعد ان کھلاڑی کو موقع دیا جو اب تک پرفارم میں نہیں آسکے۔ تاہم فخر زمان نے امام الحق کے ساتھ بڑی شراکت قائم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ کہا جارہا ہے کہ اس سیریز میں فلیٹ وکٹ بنائے جانے کے سبب فخر زمان پہلے سے ہی ڈبل سنچری کی تاک میں تھے۔ فخر کی دلیری کی وجہ سے قومی ٹیم کے تمام کھلاڑی انہیں ’’فوجی‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ دریں اثنا فخر زمان نے ایک روزہ میچوں میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ زمبابوے کے شہر بلاوائیو میں کھیلے گئے چوتھے میچ میں اوپنر فخر زمان نے انتہائی شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈبل سنچری بنائی۔ ان کی جارح مزاج اننگ میں 24 چوکے اور 5 چکھے شامل ہیں۔ جبکہ انہوں نے یہ کارنامہ ناقابل شکست رہ کر156 گیندوں پر انجام دیا۔ فخر نے 210 رنز کی اننگز کھیلی اور ناقابل شکست رہے۔ فخر زمان نے زمبابوے کے خلاف پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں اب تک 430 رنز بنائے ہیں جس میں 2 سنچریاں اور ایک نصف سنچری شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک روزہ میچوں میں فخر زمان نے 17 اننگز میں 980 رنز بنا لئے ہیں، جبکہ فخر زمان کے تیز ترین ایک ہزار رنز مکمل ہونے میں صرف 20 رنز باقی ہیں۔ واضح رہے کہ ایک روزہ میچوں میں سب سے بڑا انفرادی اسکور بنانے کا ریکارڈ بھارت کے روہت شرما کے پاس ہے۔ بھارتی اوپنر نے سری لنکا کے خلاف گزشتہ برس کھیلے گئے میچ میں 264 رنز بنائے تھے۔ جبکہ دوسرے نمبر پر نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل ہیں جن کا سب سے بڑا اسکور 237 رنز ہے۔ اس سے قبل پاکستان کی جانب سے ایک روزہ میچوں میں سب سے بڑا انفرادی اسکور مایہ ناز اوپنر سعید انور نے بنایا تھا۔ سعید انور نے بھارت میں بھارت کیخلاف 194 رنز بنائے تھے، جو اس وقت ون ڈے میں سب سے بڑا انفرادی اسکور تھا۔ ان کے بعد فخر زمان دوسرے بیٹسمین ہیں جنہوں نے بڑی اننگ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان کیلئے بڑی اننگ کھیلنے والے دونوں بیٹسمین لیفٹی ہیں۔ فخر زمان کی اس اننگ کی بدولت گرین شرٹس کی جانب سے دیگر کئی ریکارڈز بھی توڑ دیئے گئے۔ فخر زمان اور امام الحق نے پاکستان کو 304 رنز کا آغاز فراہم کیا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ کسی ٹیم نے پہلی وکٹ پر 300 یا اس سے زائد رنز کا آغاز فراہم کیا ہو۔ دونوں بلے بازوں نے سری لنکا کے سنتھ جے سوریا اور اپل تھرنگا کا 2006 میں بننے والا 286 رنز کا ریکارڈ توڑ دیا، جو انہوں نے انگلینڈ کے خلاف بنایا تھا۔ 304 رنز کی شراکت قائم کرکے دونوں بلے بازوں نے پاکستان کی جانب سے سب سے بڑی شراکت کا انضمام الحق اور عامر سہیل کا ریکارڈ توڑ دیا جو انہوں نے 1994 میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنایا تھا۔ اس کے علاوہ 399 رنز کا مجموعہ ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے بڑا اسکور ہے۔ اس سے قبل 2010 میں بنگلہ دیش کے خلاف گرین شرٹس 385 رنز بنانے میں کامیاب رہے تھے۔ فخر زمان پاکستان کی جانب سے ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے پہلے جبکہ مجموعی طور پر چھٹے بلے باز بن گئے۔ ان کے علاوہ ورندر سہواگ، سچن ٹنڈولکر، روہت شرما، مارٹن گپٹل اور کرس گیل 200 کا ہندسہ عبور کرچکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فخر زمان اپنے آبائی علاقے کاٹلنگ سے 16 برس کی عمر میں کراچی منتقل ہوئے اور 2007 میں بطور سیلر پاک بحریہ کو جوائن کیا۔ وہ ایک برس تک بہادر آباد میں پاکستان نیوی کے اسکول میں زیر تعلیم بھی رہے، جہاں انہوں نے سیکھا کہ سمندر میں خود کو کیسے محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان نیوی میں بطور سیلر بھرتی ہونے کے بعد ان کی ’’باقاعدہ کرکٹ‘‘ شروع ہوئی۔ ایک برس تک پاک بحریہ کی طرف سے کرکٹ کھیلی، پھر ملازمت چھوڑ کر ڈومیسٹک کرکٹ کی طرف آگئے اور وہاں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔ 2016 میں پاکستان کپ کے پانچ میچز میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ 297 رنزبنا کر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر رہے۔ بعدازاں پاکستان سپر لیگ میں ’’لاہور قلندر‘‘ کی ٹیم میں شمولیت نے انہیں آگے بڑھنے کا سنہری موقع فراہم کیا۔ پاکستان نیوی سے تعلق کی وجہ سے ڈومیسٹک کرکٹ میںوہ ساتھی کھلاڑیوں میں ’’فوجی‘‘ کی عرفیت سے مشہور ہیں۔ نمائندہ ’’امت‘‘ کو ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق گائوں کاٹلنگ سے ہے۔ پانچ بھائیوں اور دو بہنوں میں میرا آخری نمبر ہے۔ چھوٹا ہونے کی وجہ سے گھر والوں کا لاڈلہ بھی ہوں۔ میرے والد حاجی فقیرگل محکمہ جنگلات میں فاریسٹ آفیسر تھے۔ 1989 میں وہ ریٹائر ہو گئے تھے۔ ابو پشتو زبان کے شاعر بھی ہیں، انہوں نے کئی کتابیں لکھی ہیں جبکہ ان کی کرکٹ پر بھی نظمیں ہیں۔ بہت چھوٹی عمر ہی میں گیند اور بلا پکڑ لیا تھا۔ بڑے بڑے پتھروں سے وکٹیں بنا کر اپنا شوق پورا کرتا تھا۔ میرے شوق کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ چوتھی کلاس میں گھر والوں سے ملنے والی جیب خر چی کو جمع کر کے پیڈ اور بیٹ خرید لیا تھا۔ والد اور بھائی میرے کرکٹ کھیلنے کے سخت مخالف تھے، کیونکہ ان کی خواہش تھی کہ تعلیم حاصل کر کے کوئی اچھی نوکری کروں، اس لیے وہ مجھ پر بہت سختی کیا کرتے تھے۔ہمیشہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے خواب دیکھتا تھا۔ لیکن کبھی یہ نہیں سوچا تھا ان کی تعبیر اتنی جلدی ممکن ہو جائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More