بشر بن حارث کا خواب:
بشر بن حارث حافی بڑے جلیل القدر ثقہ و قدوہ عابد و زاہد تھے۔ انہوں نے 227ھ میں 76 سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔
محمد بن صلت کا بیان ہے کہ میں نے سنا، بشر بن حارث سے پوچھا گیا: لوگوں میں آپ کا نام بہت احترام سے لیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: یہ محض حق تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ میں اس بارے میں تم سے کیا کہوں؟ میں تو بہت عیار آدمی تھا۔ ایک دن میں چلا جا رہا تھا کہ میں نے رستے میں ایک کاغذ زمین پر گرا ہوا دیکھا۔ میں نے اسے اٹھا کر دیکھا تو اس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا ہوا تھا۔
میں نے اسے گردو غبار سے صاف کرکے اپنی جیب میں رکھ لیا۔ میرے پاس اس وقت صرف دو درہم تھے۔ میں نے عطار کی دکان سے جاکر ان دو درہموں کے عوض خوشبو خریدی اور اس کاغذ کو معطر کردیا۔ میں رات کو سویا تو میں نے خواب دیکھا کہ کوئی مجھ سے یہ کہہ رہا ہے: بشر بن حارث! تو نے رستے سے ہمارا نام اٹھایا اور اسے خوشبو سے معطر کر دیا۔ میں بھی دنیا و آخرت میں تیرا نام معطر کردوں گا۔ بس اس کے بعد حق تعالیٰ کے فضل و کرم کی بارشیں شروع ہوگئیں۔
یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اپنے لہود لعب کے زمانے میں ایک دن بشر اپنے گھر میں تھے۔ آپ کے احباب بھی جمع تھے، شراب و کباب کی محفل جمی ہوئی تھی۔ وہاں سے ایک صالح شخص کا گزر ہوا۔ اس نے دروازے پر دستک دی، ایک لڑکی باہر نکلی تو اس نے پوچھا: اس گھر کا مالک آزاد ہے یا کوئی غلام؟
لڑکی نے جواب دیا: آزاد ہے۔
اس نے کہا: تم سچ کہتی ہو۔ اگر وہ غلام ہوتا تو اپنے آقا کی غلامی اور بندگی کے آداب اختیار کرتا اور لہو و لعب ترک کردیتا۔
بشرؒ نے ان دونوں کی گفتگو سن لی اور ننگے پاؤں اور ننگے سر فوراً دروازے کی طرف بھاگے، مگر وہ شخص جاچکا تھا۔
بشرؒ نے لڑکی سے پوچھا: دروازے پر تم سے کون باتیں کررہا تھا؟
لڑکی نے ساری بات بتادی تو انہوں نے پوچھا: وہ کس طرف گئے ہیں؟ لڑکی نے ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ادھر گئے ہیں۔
بشرؒ اسی طرف چل دیئے، حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچ گئے اور ان سے کہنے لگے: جناب آپ نے دروازے کے پاس کھڑے ہوکر لڑکی سے باتیں کی تھیں۔ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو انہوں نے کہا: وہ ساری باتیں ایک بار پھر دہرایئے۔
انہوں نے اپنی باتیں دہرائیں تو بشر نے اپنے رخسار زمین پر رگڑنے شروع کردیئے اور کہا: نہیں، میں غلام ہوں، میں غلام ہوں، پھر انہوں نے ننگے سر اور ننگے پاؤں گھومنا شروع کردیا، اس وجہ سے وہ حافی، یعنی ننگے پاؤں والے کے نام سے معروف ہوگئے۔
آپؒ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ آپ جوتا کیوں نہیں پہنتے؟
آپ نے فرمایا: اس لئے کہ میں نے جب اپنے آقا و مولا سے صلح کی تو میں اس وقت ننگے پاؤں تھا، لہٰذا میں نے عہد کیا ہے کہ ساری زندگی اسی حالت میں رہوں گا۔
زبیدہ بنت جعفر کے بارے میں خواب:
زبیدہ مشہور عباسی خلیفہ ہارون الرشید کی بیوی تھیں۔ وہ بے شمار خوبیوں کا مجموعہ تھیں۔ یہ حج کے لئے گئیں تو انہوں نے بہت سی مساجد اور سرائیں تعمیر کرائیں اور پل بنوائے۔
زبیدہ کا کارواں جب لبنان پہنچا تو لوگوں نے پانی کی قلت کی شکایت کی۔ انہوں نے وہاں ایک نہر بنوائی اور پل تعمیر کرائے جو آج بھی قناطیر زبیدہ کے نام سے مشہور ہیں۔
جب یہ حج کرنے کے لئے مکہ مکرمہ گئیں تو معلوم ہوا یہاں پانی کی بڑی قلت ہے۔ پانی کا ایک مشکیزہ ایک
اشرفی میں ملتا تھا۔ اس نے نہر بنانے کا حکم دیا۔ مکہ کی سنگلاخ زمین کو ہموار کیا، نہر نکالی جس پر ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا جو آج بھی نہر زبیدہ کے نام سے مشہور ہے۔
تاریخ بغداد میں خطیب بغدادی نے ایک محدث کا خواب بیان کیا ہے کہ انہوں نے خواب میں زبیدہ سے پوچھا کہ حق تعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟
زبیدہ نے جواب دیا: نہر کی کھدائی کے سلسلہ میں جب پہلی کدال سر زمین مکہ میں پڑی، اسی وقت میری مغفرت کردی گئی۔ (اسلام کی بیٹیاں، مولانا محمد اسحاق بھٹی، ص: 454)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post