معارف القرآن

0

خلاصۂ تفسیر
متقی لوگ بلاشبہ (بہشت کے) باغوں اور سامان عیش میں ہوں گے (اور ) ان کو جو چیزیں (عیش و آرام کی) ان کے پروردگار نے دی ہوں گی، اس سے خوشدل ہوں گے اور ان کا پروردگار ان کو عذاب دوزخ سے محفوظ رکھے گا (اور جنت میں داخل کر کے فرما دے گا کہ ) خوب کھاؤ اور پیو مزے کے ساتھ اپنے (ان نیک) عملوں کے بدلے میں (جو دنیا میں کیا کرتے تھے) تکیہ لگائے ہوئے تختوں پر جو برابر بچھائے ہوئے ہیں اور ہم ان کا گوری گوری بڑی آنکھوں والیوں سے (یعنی حوروں سے) بیاہ کر دیں گے (یہ حال تو سب اہل ایمان کا ہوا) اور (آگے ان خاص مؤمنین کا ذکر ہے، جن کی اولاد بھی موصوف بالایمان تھی، پس ارشاد ہے کہ) جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا ساتھ دیا (یعنی وہ بھی ایمان لائے، گو اعمال میں وہ اپنے آباء کے رتبہ کو نہیں پہنچے، جیسا کہ عدم ذکر اعمال اس کا قرینہ ہے، ونیز احادیث میں مصرح ہے ’’کانوا دونہ فی العمل، وکانت منازل آبائھم ارفع، ولم یبلغوا درجتک و عملک‘‘ رواھا فی الدر المنثور، تو گو ان کے عمل میں کمی کا مقتضا یہ تھا کہ ان کا درجہ بھی کم ہو، لیکن ان آباء مومنین کے اکرام اور ان کو خوش کرنے کے لئے) ہم ان کی اولاد کو بھی (درجے میں) ان کے ساتھ شامل کر دیں گے اور (اس شامل کرنے کے لئے) ہم ان (اہل جنت متبوعین) کے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں کریں گے، یعنی یہ نہ کریں گے کہ ان متبوعین کے بعض اعمال لے کر ان کی ذریت کو دے کر دونوں کو برابر کر دیں، جیسے مثلاً ایک شخص کے پاس چھ سو روپے ہوں اور ایک کے پاس چار سو اور دونوں کا برابر کرنا مقصود ہو تو اس کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ چھ سو روپے والے سے ایک سو روپے لے کر اس چار سو والے کو دے دیے جائیں کہ دونوں کے پاس پانچ پانچ سو ہو جائیں اور دوسری صورت جو کریموں کی شان کے لائق ہے، یہ ہے کہ چھ سو والے سے کچھ نہ لیا جائے، بلکہ اس چار سو والے کو دو سو روپے اپنے پاس سے دیدیں اور دونوں کو برابر کر دیں، پس مطلب یہ ہے کہ وہاں پہلی صورت واقع نہ ہوگی جس کا اثر یہ ہوتا کہ متبوع کو بوجہ کم ہو جانے اعمال کے اس کے درجہ سے کچھ نیچے لاتے اور تابع کو کچھ اوپر لے جاتے اور دونوں ایک متوسط درجہ میں رہتے یہ نہ ہوگا ، بلکہ دوسری صورت واقع ہوگی اور متبوع اپنے درجہ عالیہ میں بدستور رہے گا اور تابع کو وہاں پہنچا دیا جائے گا اور متبوع اور ذریت میں ایمان کی شرط اس لئے ہے کہ اگر وہ ذریت مومن نہیں تو آباء مومنین کے ساتھ الحاق نہیں ہوسکتا ، کیونکہ کافروں میں سے ہر شخص اپنے اعمال (کفریہ) میں محبوس (فی النار اور ماخوذ) رہے گا، ابن عباسؓ کما فی الدر ، یعنی نجات کی کوئی صورت نہیں ، لہٰذا ان کا الحاق آباء مومنین کے ساتھ متصور نہیں، اس لئے الحاق میں ایمان ذریت شرط ہے )
(جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More