خواب میں چشمہ جاری ہونا:
امام زہریؒ خارجہ بن زیدؒ کی حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ام علائؓ انصاری خاتون تھیں۔ انہوں نے رسول اکرمؐ سے بیعت کر رکھی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ انصار نے ان کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعونؓ کے نام نکلا۔ ہم نے انہیں گھر ٹھہرایا۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری لگ گئی، جس کی وجہ سے ان کی وفات ہوگئی۔ جب ان کی وفات ہوگئی تو انہیں غسل دیا گیا اور انہی کے کپڑوں کا کفن دیا گیا۔ بعد ازاں وہاں رسول اقدسؐ بھی تشریف لے آئے۔
اس وقت میں نے کہا: اے ابو سائب (عثمان)! تم پر خدا کی رحمت ہو! تمہارے لیے میری گواہی ہے کہ تمہیں خدا نے عزت بخشی ہے! یہ بات سن کر نبی اکرمؐ نے دریافت فرمایا:
’’تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ خدا نے انہیں عزت بخشی ہے؟‘‘
وہ کہنے لگیں: حضورؐ! میرے والد آپ پر قربان! تو پھر خدا تعالیٰ انہیں کب عزت بخشے گا؟
آپؐ نے فرمایا: ’’جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز (موت) ان کو آچکی ہے۔ خدا کی قسم! میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور خدا کی قسم! میں خدا کا رسول ہونے کے باوجود حتمی طور پر یقین سے نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا؟‘‘
یہ سن کر ام علائؓ کہنے لگیں: خدا کی قسم! اب میں کبھی کسی کی برأت نہیں کروں گی۔‘‘
امام زہریؒ نے یہی حدیث بیان کرتے ہوئے مزید یہ بھی بیان کیا ہے: (نبی اکرمؐ نے فرمایا:) ’’میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا (معاملہ) کیا جائے گا۔‘‘ ام علائؓ کہنے لگیں کہ مجھے اس بات سے رنج ہوا، چناچہ میں سو گئی، میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان بن مظعونؓ کے لیے ایک چشمہ جاری ہے۔ اس کی اطلاع میں نے نبی اکرمؐ کو دی تو آپؐ نے فرمایا: یہ ان کا نیک عمل ہے۔‘‘ (صحیح البخاری، حدیث:7004,7003)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کے بارے میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ فلاں کی موت اچھی ہوئی ہے، خدا کے نزدیک اس کا بڑا مقام ہے۔
حدیث کے یہ الفاظ کہ ام علائؓ نے خواب دیکھا کہ عثمان بن مظعونؓ کے لیے چشمہ جاری ہوا ہے۔ ان الفاظ سے امام بخاریؒ نے استدلال کر کے باب قائم کیا ہے کہ کوئی خواب میں جاری چشمہ دیکھے تو اس سے کیا مراد ہو سکتی ہے۔ بہر حال ام علائؓ کو خواب کے ذریعے حقیقت معلوم ہوگئی کہ رب تعالیٰ نے انہیں واقعی عزت بخشی ہے۔
چشمہ جاری ہونے سے مراد یہ ہے کہ جس طرح جاری چشمہ سے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں، کھیتوں کو پانی ملتا ہے اور جانور پانی پیتے ہیں۔ اسی طرح صالح اعمال جاریہ سے طرح طرح کے فوائد و ثمرات ظہور میں آتے ہیں۔
نیز امام بخاریؒ نے اس باب سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ ’’نیک مومن کا خواب اجزائے نبوت میں سے ایک جز ہے‘‘ کی بشارت میں نیک عورتیں بھی شامل ہیں۔ (فتح الباری (طبع دارالسلام):491/2)
خواب میں سفید لباس پہننے کی تعبیر
سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں: رسول اکرمؐ سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں سوال کیا گیا۔ سیدہ خدیجہؓ نے کہا: انہوں نے آپؐ کی تصدیق کی تھی، لیکن وہ آپ کے اعلان نبوت سے پہلے فوت ہو گئے۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا:
’’ مجھے خواب میں دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے سفید کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ اگر وہ آگ والوں میں سے ہوتے تو ان کا لباس اس سے مختلف ہوتا۔‘‘
اس حدیث میں واضح ہوتا ہے کہ اگر خواب میں کسی آدمی کو اس حالت میں دیکھا جائے کہ اس نے سفید لباس پہنا ہوا ہے تو وہ شخص مسلمان اور جنتی ہے۔ جنتیوں کا لباس سفید ہو گا۔
امام ابن سیرینؒ کہتے ہیں: اگر خواب میں سفید کپڑا دیکھے تو یہ اس امر کی دلیل ہے کہ اس کا کام ہو جائے گا۔
ورقہ بن نوفل، سیدہ خدیجہؓ کے چچا زاد تھے۔ ایام جاہلیت میں یہ نصرانی ہو گئے تھے۔ پہلی وحی آنے کے بعد جب آپؐ پریشانی کی حالت میں گھر آئے تو سیدہ خدیجہؓ آپؐ کو انہی کے پاس لے گئی تھیں، کیونکہ یہ انجیل کے عالم تھے۔ انہوں نے خوشخبری دی تھی کہ آپؐ پر وحی لے کر آنے والا فرشتہ وہی ہے جو سیدنا موسیٰ ؑ پر وحی لے کر آتا تھا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post