کابل (امت نیوز) افغان طالبان نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور کا عندیہ دیتے ہوئے انس حقانی سمیت سینکڑوں قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے این بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے سیاسی شعبے کے 4 اہم رہنما وں نے بتایا کہ وہ امریکا کی جانب سے مذاکرات کے دوسرے مرحلےسے قبل ہزاروں قید ساتھیوں کی رہائی چاہتے ہیں ۔واضح رہے کہ مذاکرات کا مینڈیٹ رکھنے والے طالبان رہنما متحدہ عرب امارات ، قطر اور افغانستان میں موجود ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ اگر بامعنی مذاکرات چاہتا ہے تو اسے ہمارے مطالبات قبول کرنے پڑیں گے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بات چیت کا اگلا دور رواں ماہ میں قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہوگا جس میں قیدیوں کے تبادلے، اعتماد سازی کے اقدامات اور باضابطہ مذاکرات کے لیے پس پردہ بات چیت کے خاتمے جیسے نکات زیرغور ہوں گے۔پہلے مذاکراتی مرحلے میں بھی طالبان کی جانب سے اپنی اعلیٰ قیادت کے خلاف پابندیاں ختم کرنے اور امریکی جیلوں میں قید تقریباً 2ہزار ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جب کہ بدلے میں واشنگٹن نے بھی اپنے شہریوں کی رہائی کے مطالبے کو دہرایا تھا۔یاد رہے کہ طالبان ترجمان نے 13 ستمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کے حوالے سے ان سے منسوب خبروں کو درست نہ سمجھا جائے اور اس حوالے سے اگر کوئی پیشرفت ہوگی تو طالبان اپنے ترجمان کے ذریعے اعلان کریں گے۔انہوں نے کہا مذاکرات کے حوالے سے رویٹرز کی رپورٹ بےبنیاد ہے۔ ترجمان نے کہا تھا کہ نا معلوم افراد کو امارت اسلامیہ کا رہنماء کہنا اور پھر ان سے قول کو شائع کرنا، یہ مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈے کا وہ حصہ ہے،جو موضوعات کے بارے میں تشویش کو جنم دیتے ہیں اور یا غلط معلومات شائع کرتے ہیں۔