اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سابق صدر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے حکم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اثاثوں کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا ہے اور این آر او کیس میں 10 سالہ اثاثوں اور اندرون و بیرون ملک اکاوٴنٹس کی تفصیلات طلب کرنے سے متعلق عدالت عظمیٰ کے 29 اگست کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی ہے۔فاروق ایچ نائیک کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آصف علی زرداری نیب کے کیسز سے پہلے ہی بری ہوچکے ہیں اوراثاثوں سے متعلق ان کی دستاویزات دستیاب نہیں ہیں۔درخواست کے مطابق قانون کے تحت کسی شخص کے ماضی کے اثاثوں کی تفصیلات نہیں مانگی جاسکتیں اور یہ بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔درخواست میں عدالت عظمیٰ سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی گئی ہے۔سپریم کورٹ میں این آر او کے تحت قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے خلاف دائر درخواست پر جواب دیتے ہوئے زرداری نے کہا ہے کہ کیا میری اہلیہ بے نظیر بھٹو شہید کے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا مرحومہ کی قبر کے ٹرائل کے مترادف نہیں؟ آصف زردرای نے موقف اختیار کیا کہ دس سال پرانے اثاثوں کی تفصیلات مانگنا آئین و قانون کے خلاف ہے۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ کیا بچوں کی ایک عشرے کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں؟ پاکستان کے انکم ٹیکس کے قانون کی شق 121 کے مطابق 5 سال تک کی تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں اس سے پیچھے کی نہیں۔ الیکشن کمیشن میں بھی اثاثوں کی ایک سال کی تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔ الیکشن قوانین کے تحت امیدوار، اس کی اہلیہ اور زیر سرپرستی بچوں کی تفصیلات پوچھی جاتی ہیں، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آصف علی زرداری ایسے مقدمات میں پہلے ہی بری ہو چکے ہیں اس لئے عدالت کا 29 اگست کا اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم آئین کی شق 13 کی خلاف ورزی ہے۔عدالتی حکم نامہ موجودہ قوانین کی نفی کرتا جس میں کہیں نہیں لکھا کہ اثاثے یا بزنس ظا ہرکیا جائے اس لئے عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ کیس کی آئندہ سماعت 25 ستمبر کو ہوگی۔واضح رہے کہ 29 اگست کو سپریم کورٹ نے این آر او کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی 10 سالہ اثاثوں اور اندرون و بیرون ملک اکاوٴنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔