بیت المقدس کے قریب حضرت ابراہیمؑ جانوروں کی چراگاہ کی تلاش میں کسی پہاڑ کے اندر تک چلے گئے، انہوں نے ایک مقام پر نہایت غمناک آواز سنی، کوئی شخص نہایت خشوع و خضوع سے حق تعالیٰ کا ذکر کر رہا تھا۔
آپؑ ادھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ ایک ضعیف العمر شخص اپنے حال میں محو ہے۔ آپؑ نے اس سے دریافت کیا: تم کس کو یاد کر رہے ہو؟ اس نے کہا: اپنے رب تعالیٰ کو۔
آپؑ نے پوچھا: تمہارا رب کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا آسمان پر ہے۔
فرمایا: زمین پر بھی وہی خدا ہے، پھر آپؑ نے پوچھا: تمہارا قبلہ کدھر ہے؟
تو بوڑھے نے کعبہ شریف کی سمت میں اشارہ کیا۔
آپؑ نے پوچھا: تمہارا ٹھکانہ کہاں ہے؟ اس نے جواب دیا: نیچے اسی غار میں حضرت ابراہیمؑ نے بوڑھے کا ٹھکانہ دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تو بوڑھے نے کہا: وہاں جانا محال ہے، کیونکہ راستے میں گہری ندی پڑتی ہے، جسے عبور نہیں کیا جاسکتا۔
حضرت ابراہیمؑ نے فرمایا: تم کیسے پہنچ جاتے ہو؟ تو اس نے جواب دیا: خرق عادت یعنی کرامت کے طور پر چلا جاتا ہوں اور میرے پاؤں تک بھی نہیں بھیگتے۔ آپؑ نے فرمایا چلو ہم بھی اسی طریقے سے چلتے ہیں، جو خدا تیرے لئے پانی کو مسخر کرتا ہے، وہ میرے لئے بھی کردے گا۔ چنانچہ دونوں چل دیئے، غار میں اترے تو آگے ندی تھی، حق تعالیٰ کے حکم سے اسے عبور کیا اور آپ کے پاؤں تک نہیں بھیگے، پانی کے نیچے آپؑ اس شخص کے عبادت خانے میں پہنچے تو دیکھا کہ اس کے عبادت خانے کا رخ واقعی کعبہ شریف کی جانب تھا، آپؑ بہت خوش ہوئے کہ حق تعالیٰ کی مخلوق میں یہ بندہ خدا پرست ہے۔
حضرت ابراہیمؑ نے کہا: اے بزرگ! یہ بتاؤ کہ سب سے خوفناک دن کون سا ہے؟ تو اس نے جواب دیا: جس دن رب تعالیٰ کرسیٔ عدالت پر بیٹھے گا اور انبیاء سمیت سب مقرب بھی لرز رہے ہوں گے۔
حضرت ابراہیمؑ نے فرمایا: دعا کرو کہ حق تعالیٰ ہم دونوں کو اس دن کے خطرات سے محفوظ رکھے۔ بوڑھا کہنے لگا کہ مجھے دعا کرتے ہوئے تین سال ہوگئے، مگر میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ آپؑ نے پوچھا کہ تمہاری کونسی دعا قبول نہیں ہوئی؟
اس نے کہا: میں اس پہاڑ میں گیا تو مجھے ایک نوجوان ملا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے، میں نے اس سے پوچھا: تم یہاں کیا کررہے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ حق تعالیٰ کے دوست حضرت ابراہیمؑ کے جانوروں کے لئے چراگاہ تلاش کررہا ہوں۔
بوڑھے آدمی نے کہا: اس وقت سے میں یہ دعا مانگ رہا ہوں کہ اے مولا کریم! اگر دنیا میں تیرا کوئی خلیل ابراہیم ہے تو مجھے اس کی زیارت نصیب فرما، مگر آج تک میری یہ دعا قبول نہیں ہوئی، تو حضرت ابراہیمؑ نے فرمایا: حق تعالیٰ نے تیری دعا قبو کرلی ہے، اٹھ کھڑا ہو خدا کا خلیل تیرے سامنے کھڑا ہے۔ آپ نے اسے گلے لگا لیا، تو معانقہ یعنی گلے ملنے کا عمل یہاں سے شروع ہوا۔ (بے مثال واقعات)
Prev Post
Next Post