حضرت جعفر طیارؓ کی شہادت کے چھ ماہ بعد 8 ہجری میں غزوئہ حنین کے زمانے میں رسول کریمؐ نے حضرت اسماءؓ کا نکاح اپنے محبوب رفیق حضرت ابو بکر صدیقؓ سے پڑھا دیا۔ دو برس بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ کے صلب سے محمد بن ابی بکرؓ پیدا ہوئے۔ حضرت اسمائؓ حج کیلئے مکہ آئی ہوئی تھیں کہ ذو الحلیفہ میں محمد بن ابی بکرؓ کی ولادت ہوئی۔ حضرت اسمائؓ نے حضورؐ سے دریافت کیا ’’حضور! اب میں کیا کروں؟‘‘ حضورؐ نے فرمایا: ’’غسل کر کے احرام باندھ لو۔‘‘ 13 ہجری میں حضرت ابو بکر صدیقؓ نے وفات پائی تو وصیت کی کہ اسمائؓ غسل دیں۔ حضرت صدیق اکبرؓ کے بعد حضرت اسمائؓ حضرت علیؓ کے نکاح میں آئیں۔ حضرت محمد بن ابی بکرؓ کی عمر اس وقت تقریباً تین برس کی تھی، وہ بھی اپنی ماں کے ساتھ آئے اور حضرت علیؓ کے زیر سایہ ہی پرورش پائی۔ ایک دن عجیب لطیفہ ہوا۔ محمد بن جعفر طیارؓ اور محمد بن ابی بکرؓ اس بات پر جھگڑ پڑے کہ دونوں میں سے کس کا باپ افضل تھا اور کون زیادہ معزز ہے۔ یہ تکرار کافی دیر جاری رہی۔ حضرت علیؓ نے دونوں بچوں کی دلچسپ بحث سنی تو اسمائؓ سے فرمایا: ’’تم اس جھگڑے کا فیصلہ کرو۔‘‘ حضرت اسمائؓ نے کہا: ’’میں نے جوانان عرب میں جعفرؓ سے بہتر کسی کو نہیں پایا اور بوڑھوں میں ابوبکرؓ سے اچھا کسی کو نہ دیکھا۔‘‘
حضرت علیؓ نے مسکرا کر فرمایا: ’’تم نے ہمارے لئے کچھ بھی نہ چھوڑا۔‘‘ حضرت اسمائؓ کے نوخیز فرزند محمد بن ابی بکرؓ مصر میں قتل ہوئے اور ان کے مخالفین نے ان کی لاش بے دردی سے گدھے کی کھال میں جلائی۔ حضرت اسماءؓ نے یہ روح فرسا واقعہ سن کر نہایت صبرو استقامت سے کام لیا اور مصلیٰ بچھا کر عبادت میں مصروف ہوگئیں۔40 ہجری میں حضرت علی مرتضیٰؓ نے شہادت پائی اور ان جلد ہی بعد حضرت اسمائؓ نے بھی داعی اجل کو لبیک کہا۔
رسول کریمؐ جب مرض وفات میں مبتلا ہوئے تو حضرت اسمائؓ بنت عمیس نے آپؐ کا مرض ذات الجنب تشخیص کیا اور آپؐ کو دوا پلانی چاہی، آپؐ دوا پینے کے عادی نہیں تھے، انکار فرمایا۔ اسی اثنا میں آپؐ پر غشی طاری ہوگئی۔ دہن مبارک کھول کر دوا پلا دی گئی، تھوڑی دیر میں حضورؐ کی غشی دور ہوئی تو کچھ افاقہ محسوس ہوا۔ فرمایا: یہ تدبیر اسمائؓ نے بتائی ہوگی، وہ حبشہ سے اپنے ساتھ یہی حکمت لائی ہیں۔ حضرت اسمائؓ نے حضورؐ سے براہ راست فیض حاصل کیا۔ آپؐ نے انہیں مصیبت اور تکلیف میں پڑھنے کیلئے ایک دعا بتائی تھی۔ حضرت اسمائؓ تعبیر رویا میں بھی درک رکھتی تھیں۔ حضرت عمرؓ ان سے اکثر خوابوں کی تعبیر لیتے تھے۔ حضرت اسمائؓ کی سات اولادیں ہوئیں۔ حضرت جعفرؓ سے محمدؓ، عبد اللہؓ، عونؓ اور دو لڑکیاں۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے محمدؓ اور حضرت علیؓ سے یحییٰؓ پیدا ہوئے۔
Prev Post
Next Post