حفاظت قرآن کا عجیب نظام

0

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: اس قرآن کو اتارنے والے ہم ہیں اور ہم ہی نے اس کی ہر قسم کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے۔ (پ 14 الحجرات آیت 9)
حق تعالیٰ شانہٗ نے قرآن حکیم کی حفاظت کا ایسا انتظام فرمایا کہ کوئی جدید سے جدید ترین سائنسی ایجاد، شیطانی حربہ یا سازش قرآن مجید کے کسی لفظ، حرف، زبر، زیر اور پیش میں ردوبدل نہیں کرسکتی۔ یہ انٹرنیٹ کا دور ہے۔ جب انگریز شروع شروع میں برصغیر میں آئے تو زیادہ تر قرآن کریم کے قلمی نسخوں کا رواج تھا۔ اس وقت انہوں نے سوچا کہ اگر ہم تمام قلمی نسخوں کو مسلمانوں سے خرید کر تلف اور ضائع کردیں اور تحریف شدہ اور غلط نسخے پھیلا دیں تو مسلمانوں کا حفاظت قرآن کا دعویٰ غلط ثابت ہوگا۔
اس مقصد کیلئے انہوں نے عام ہدیئے سے کئی گنا زیادہ قیمت پر قرآن کریم کے نسخوں کو خریدنا شروع کر دیا۔ سادہ لوح مسلمان پادریوں کے ہاتھوں دھڑا دھڑ قرآن پاک فروخت کرنے لگے۔ اس زمانے کے ایک عالم دین حضرت مولانا باقر علیؒ نے پادریوں کو کہا کہ قرآن کریم کے نسخوں کو تلف وضائع کرنا تمہاری مطلب برآری اور مقصد پورا نہیں ہو سکتا، یہ فرما کر ایک دس سالہ بچے کو بلوایا اور پادریوں کی مکار ٹیم کے سامنے، مختلف مقامات سے قرآن کریم زبانی سنا، پھر آٹھ سالہ بچے کو بلا کر زبانی سنوایا اور آخر میں ایک سات سالہ حافظ قرآن بچے کو پیش کیا اور اس نے بھی فرفر جہاں سے پوچھا گیا، بغیر کسی غلطی کے بڑے شوق سے سنایا۔
اس وقت پادریوں کو اپنی جہالت اور حماقت کا احساس ہوا اور انہوں نے قرآن کریم کے نسخے تلف کرنے کا بے ہودہ مشغلہ ترک کردیا۔
بے شک حق تعالیٰ اس پر قادر ہے کہ جس طرح آسمان پر ستارے چمکتے ہیں، اسی طرح قرآن کریم کے چمکتے ہوئے الفاظ لوح محفوظ اور آسمان پر محفوظ فرما دیں اور محفوظ ہیں، مگر حفاظت کے موجودہ نظام سے کمال قدرت کا زیادہ اظہار ہوتا ہے کہ ہر زمانے میں دشمنان اسلام کی کثرت اور ہر قسم کی سازشوں کے باوجود حق تعالیٰ شانہ نے محیر العقول طریق سے قرآن کریم کی حفاظت فرمائی۔ صاحب تفسیر عثمانی مذکورہ آیت مبارکہ کے تحت رقمطراز ہیں۔ ہر زمانہ میں ایک جم غفیر علماء کا جن کی تعداد خدا ہی کو معلوم ہے، ایسا رہا ہے جس نے قرآن کریم کے علوم و مطالب و مفہوم کی حفاظت کی، کاتبوں نے رسم الخط کی، قاریوں نے طرز ادا کی، حافظوں نے اس کے الفاظ و عبارت کی وہ حفاظت کی کہ نزول کے وقت سے آج تک ایک زبر، زیر تبدیل نہ ہوسکا اور نہ ہوگا۔ کسی نے قرآن کریم کے رکوع گن لئے، کسی نے آیتیں شمار کیں، کسی نے حروف کی تعداد بتلائی، حتیٰ کہ بعض نے ایک، ایک اعراب یعنی زیر، زبر، پیش وغیرہ اور ایک ایک نقطہ کو شمار کرلیا۔ حضورؐ کے عہد مبارک سے آج تک کوئی لمحہ اور کوئی ساعت نہیں بتلائی جاسکتی جس میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد حفاظ قرآن کی موجود نہ رہی ہو۔
خیال کریں کہ آٹھ دس سال کا برصغیر کا ایک مسلمان بچہ جسے اپنی مادری زبان میں سے دو تین جز کا رسالہ یاد کرانا دشوار ہے، وہ ایک اجنبی زبان کی اتنی ضخیم کتاب کس طرح فرفر اور جلدی جلدی سنا دیتا ہے۔ پھر کسی مجلس میں ایک بڑے باوجاہت و بارعب عالم و حافظ سے کوئی حرف چھوٹ جائے یا زبر، زیر، شد، مد، کی فروگذاشت یا بھول ہوجائے تو ایک معصوم بچہ اس کو ٹوک دیتا ہے، چاروں طرف سے تصحیح کرنے والے للکارتے ہیں۔ ممکن نہیں کہ پڑھنے والے کو غلطی پر قائم رہنے دیں۔
قرآن کریم ایک نظر میں: جیسا کہ آپ اوپر پڑھ چکے ہیں کہ قرآن کریم کے اعجاز کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جس کے حروف سے لے کر کتابت اور ایک ایک چیز کو محفوظ کرنے اور محفوظ رکھنے میں مستقل جماعتوں نے کام کیا۔ زیادہ تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں۔ برکت کے لئے چند چیزیں ملاحظہ فرمائیں۔
کل تعداد کلمات: چھیاسی ہزار چار سو تین 86430
کل پارے: 30… کل منزلیں 7… کل سورتیں 114
کل رکوع 540… کل آیات بینات 6666
اگر نماز تراویح کی ہر رکعت میں ایک رکوع پڑھا جائے تو ستائیسویں شب میں قرآن کریم مکمل یعنی ختم ہوسکتا ہے۔
اقسام آیات… قرآن کریم میں حروف تہجی کی تعداد
آیات وعدہ… 1000… الف… 48872
آیات وعید… 1000… ب… 11428
آیات امر… 1000… ت… 1199
آیات نہی… 1000… ث… 1276
آیات قصص… 1000… ج… 3237
آیات امثال… 1000… ح… 973
آیات تحلیل… 250… خ… 2416
آیات تحریم… 250… د… 5342
آیات تسبیح… 100… ذ… 4697
آیات متفرقہ… 66… ر… 11793
کل تعداد آیات مبارکہ… 6666… ز… 1590
حرکات و اعراب کی تعداد… س… 5890
فتحات یعنی زبر… 53243… ش… 2253
کسرات یعنی زیر… 39582… ص… 2013
ضمات (پیش)… 8804… ض… 1607
مدات… 1771… ط… 1274
تشدیدات (شد)… 1253… ظ… 842
نقاط (نقطے)… 105684… ع… 92200
غ 2208… ف 8499… ق 6813… ک 9522… ل 3432… م 26535… ن 26560… و 25536… ہ 1907… لا 3720… ی 25919
(گلدستہ واقعات)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More