خلاصہ تفسیر
عنقریب(ان کی ) یہ جماعت شکست کھاوے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے (اور یہ پیش گوئی بدر و احزاب وغیرہ میں واقع ہوئی اور یہی نہیں کہ اس دنیوی عذاب پر بس ہو کر رہ جاوے گا) بلکہ (عذاب اکبر) قیامت (میں ہوگا کہ) ان کا (اصل) وعدہ (وہی) ہے اور قیامت (کو کوئی ہلکی چیز نہ سمجھو بلکہ وہ بڑی سخت اور ناگوار چیز ہے (اور یہ موعود ضرور واقع ہونے والا ہے اور اس کے وقوع کے انکار میں) یہ مجرمین (یعنی کفار) بڑی غلطی اور بے عقلی میں (پڑے) ہیں (اور وہ غلطی ان کو عنقریب جب علم الیقین مبدل بہ عین الیقین ہوگا ظاہر ہو جاوے گی اور وہ اس طرح ہوگا کہ) جس روز یہ لوگ اپنے مونہوں کے بل جہنم میں گھسیٹے جاویں گے تو ان سے کہا جاوے گا کہ دوزخ (کی آگ) کے لگنے کا مزہ چکھو (اور اگر ان کو اس سے شبہ ہو کہ قیامت ابھی کیوں نہیں واقع ہوتی تو وجہ اس کی یہ ہے کہ) ہم نے ہر چیز کو (باعتبار زمان وغیرہ کے ایک خاص) انداز سے پیدا کیا ہے (جو ہمارے علم میں ہے، یعنی زمانہ وغیرہ اس کا اپنے علم میں معین و مقدر کیا ہے، اسی طرح قیامت کے وقوع کے لئے بھی ایک وقت معین ہے، پس اس کا عدم وقوع فی الحال بوجہ اس کے وقت نہ آنے کے ہے، یہ دھوکہ نہ کھانا چاہئے کہ قیامت کا وقوع ہی نہ ہوگا) اور (جب اس کا وقت آ جائے گا تو اس وقت) ہمارا حکم (اس وقوع کے متعلق) بس ایسا یکبارگی ہو جائے گا جیسے آنکھ کا جھپکانا (غرض وقوع کی نفی تو باطل ٹھہری) اور (اگر تم کو یہ شبہ ہو کہ ہمارا طریقہ خدا کے نزدیک ناپسند اور مبغوض نہیں ہے تو اگر قیامت کا وقوع بھی ہو تب بھی ہم کو کوئی فکر نہیں، تو اس باب میں سن رکھو کہ) ہم تمہارے ہم طریقہ لوگوں کو (اپنے عذاب سے) ہلاک کر چکے ہیں (جو دلیل ہے اس طریقے کی مبغوض ہونے کی اور وہی تمہارا طریقہ ہے، اس لئے مبغوض ہے اور یہ دلیل نہایت واضح ہے) سو کیا (اس دلیل سے) کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے اور (یہ بھی نہیں ہے کہ ان کے اعمال علم الٰہی سے غائب رہ جاویں، جس کی وجہ سے خدا کے نزدیک ان کے طریقے کے مبغوض ہونے کے باوجود سزا سے بچ جانے کا احتمال ہو بلکہ) جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے ہیں سب (حق تعالیٰ کو معلوم ہے) اعمال ناموں میں (بھی مندرج) ہے اور (یہ نہیں کہ کچھ لکھ لیا گیا ہو کچھ رہ گیا ہو بلکہ) ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں) لکھی ہوئی ہے (پس وقوع عذاب میں کوئی شبہ نہ رہا، یہ تو کفار کا حال ہوا اور جو) پرہیزگار لوگ (ہیں وہ بہشت کے) باغوں میں اور نہروں میں ہوں گے، ایک عمدہ مقام میں قدرت والے بادشاہ کے پاس (یعنی جنت کے ساتھ قرب حق تعالیٰ بھی ہوگا) (جاری ہے)
Prev Post
Next Post