معارف القرآن

0

ربط سورت اور ایک جملے کے تکرار کی حکمت:
اس سے پہلی سورت القمر میں زیادہ تر مضامین سرکش قوموں پر عذاب الٰہی آنے کے متعلق تھے، اسی لئے ہر ایک عذاب کے بعد لوگوں کو متنبہ کرنے کے لئے ایک خاص جملہ بار بار استعمال فرمایا ہے۔ یعنی فَکیفَ کَانَ عَذَابی… اور اس کے متصل ایمان و اطاعت کی ترغیب کے لئے دوسرا جملہ وَلَقَد یَسَّرنَا… بار بار لایا گیا ہے۔
فبای آلاء … کے تکرار کی حکمت:
سورۃ الرحمن میں اس کے مقابل بیشتر مضامین حق تعالیٰ کی دنیوی اور اخروی نعمتوں کے بیان میں ہیں، اسی لئے جب کسی خاص نعمت کا ذکر فرمایا تو ایک جملہ لوگوں کو متنبہ کرنے اور شکر نعمت کی ترغیب دینے کے لئے فرمایا: فَبِاَیِّ اٰلَائ… اور پوری سورت میں یہ جملہ اکتیس مرتبہ لایا گیا ہے، جو بظاہر تکرار معلوم ہوتا ہے اور کسی لفظ یا جملے کا تکرار بھی تاکید کا فائدہ دیتا ہے، اس لئے وہ بھی فصاحت و بلاغت کے خلاف نہیں، خصوصاً قرآن کریم کی ان دونوں سورتوں میں جس جملے کا تکرار ہوا ہے، وہ تو صورت کے اعتبار سے تکرار ہے، حقیقت کے اعتبار سے ہر ایک جملہ ایک نئے مضمون سے متعلق ہونے کی وجہ سے مکرر محض نہیں ہے، کیونکہ سورئہ قمر میں ہر نئے عذاب کے بعد اس کے متعلق فکیف کان … آیا ہے، اسی طرح سورئہ رحمن میں ہر نئی نعمت کے بیان کے بعد فبای الاء کا تکرار کیا گیا ہے، جو ایک نئے مضمون کے متعلق ہونے کے سبب تکرار محض نہیں۔
علامہ سیوطیؒ نے اس قسم کے تکرار کا نام تردید بتلایا ہے، وہ فصحاء و بلغاء عرب کے کلام میں مستحسن اور شیریں سمجھا گیا، نثر اور نظم دونوں میں استعمال ہوتا ہے اور صرف عربی نہیں، فارسی، اردو وغیرہ زبانوں کے مسلم شعراء کے کلام میں بھی اس کی نظائر پائی جاتی ہیں، یہ موقع ان کو جمع کرنے کا نہیں، تفسیر روح المعانی وغیرہ میں اس جگہ متعدد نظائر بھی نقل کئے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More