کراچی (اسٹاف رپورٹر) حساس ادارے کی نشاندہی پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 25برس سے خوف کی علامت بنے رہنے والے گینگ وار سرغنہ غفار ذکری کو ساتھی سمیت مقابلے میں مار ڈالا، جبکہ مطلوب دہشت گرد کی جانب سے ڈھال بنانے کی کوشش پر اس کا کمسن بیٹا بھی ہلاک ہوگیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں سب انسپکٹر اور ایک اہلکار زخمی ہوگئے۔ غفار ذکری کے خلاف لیاری کے مختلف تھانوں میں 100سے زائد قتل، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری سمیت دیگر جرائم کے مقدمات درج تھے۔غفار ذکری کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر تھی۔ ڈی آئی جی کے مطابق لیاری کا علاقہ 4گھنٹے تک میدان جنگ بنا رہا اور مکین گھروں میں محصور ہوگئے۔ پولیس نے ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور بڑی تعداد میں آوان بم برآمد کرلئے۔ تفصیلات کے مطابق حساس اداروں کی اطلاع پر بغدادی تھانے کی حدود علی محمد محلہ میں لیاری گینگ وار کے خطرناک دہشت گرد غفار ذکری اور اس کے ساتھی کی موجودگی پر لیاری ڈویژن کی 15 سے زائد پولیس موبائلیں علی محمد محلہ گلی نمبر 12تندور والی گلی میں پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد دہشت گردوں کے ٹھکانے کی طرف پیش قدمی شروع کی، تو دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور آوان بم سے بھی حملہ کر دیا۔ فائرنگ اور دھماکوں کی گونج سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور مکین گھروں میں محصور ہوگئے۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے پولیس افسر اور ایک اہلکار زخمی ہوگئے، جن کو فوری طور پر قریبی اسپتال پہنچایا گیا۔ دہشت گردوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔ پولیس کی فائرنگ سے غفار ذکری کا ساتھی ہلاک ہوگیا۔ غفار ذکری اپنے بیٹے کو ڈھال بناتے ہوئے گود میں اٹھا کر فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا کہ پولیس نے غفار ذکری پر اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں غفار ذکری اپنے 4سالہ بیٹے محمد علی کے ساتھ موقع پر ہلاک ہوگیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ، ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اڈھو سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے اور جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ غفار ذکری کے ہلاک ہونے والے ساتھی کا نام چھوٹا زاہد عرف بجلی معلوم ہوا ہے، جو ناصرف غفار ذکری کا قریبی ساتھی، بلکہ اہم کمانڈر بھی تھا۔ ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اوڈھو کے مطابق گینگ وار سرغنہ غفار ذکری کی کئی دنوں سے علی محمد محلہ میں موجودگی کی اطلاعات تھیں، جس پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پولیس نے رینجرز کے ہمراہ علاقے کا گھیراؤ کیا تو ملزمان نے فائرنگ کر دی۔ پولیس پر دستی بموں سے حملے کیے۔ اس دوران 2 ملزمان اور 4 سالہ بچہ ہلاک، جبکہ سب انسپکٹر اللہ دتہ اور کانسٹیبل میر عابد علی زخمی ہوگئے۔ سب انسپکٹر کو پیٹ میں گولی لگی ہے، جس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ڈی آئی جی کے مطابق پولیس آپریشن رات ایک بجے شروع ہوا اور 4گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد جمعرات کی علی الصبح 5بجے مکمل ہوا۔ آپریشن میں ہلاک ہونے والا 4 سالہ بچہ غفار ذکری کا بیٹا ہے۔ غفار ذکری نے پولیس محاصرے کے دوران بچے کو ڈھال بنا کر فرار ہونے کی کوشش کی اور اس دوران فائرنگ بھی کرتا رہا۔ بچے کی ہلاکت پر پولیس کو انتہائی افسوس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غفار ذکری کے 2ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق کچھ ملزمان فرار ہوگئے ہیں۔ ‘‘امت’’ کو ایس ایچ او شعور بنگش نے بتایا کہ اسپتال میں غفار ذکری کے ساتھی کی شناخت زاہد چھوٹا کے نام سے ہوئی۔ پولیس کو حساس ادارے سے اطلاع ملی تھی کہ غفار ذکری اپنے ساتھی زاہد چھوٹا کے گھر پر موجود ہے، جس پر پولیس موقع پر پہنچی، تو دہشت گردوں نے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ اس دوران دونوں ملزمان اور بچہ ہلاک ہوگیا۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے کلاشنکوف، 2 ایس ایم جیز، 2 نائن ایم ایم پستول، 20 مختلف قسم کے بم برآمد ہوئے ہیں۔ مقابلے کے دوران پولیس کا سب انسپکٹر اللہ دتہ اور اہلکار عابد علی زخمی ہوئے ہیں، جنہیں نجی اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ غفار ذکری کے خلاف لیاری سمیت مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں سمیت شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان سمیت 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ غفار ذکری اور اس کا ساتھی چھوٹا زاہد لیاری گینگ وار کے مطلوب ترین ملزمان تھے۔ غفار ذکری کے خلاف قتل، اقدام قتل، اغوا برائے تاوان اور بھتہ وصولی کی کئی وارداتوں کے سلسلے میں لیاری، اولڈ سٹی ایریا، ماڑی پور اور بلدیہ کے مختلف تھانوں میں سنگین نوعیت کے متعدد مقدمات درج ہیں۔ غفار ذکری 2002میں گینگ وار کا حصہ بنا اور 2010 میں عزیر بلوچ گروپ سے اختلافات ہونے پر اس نے اپنا گروپ بنا لیا تھا۔ غفار ذکری کراچی میں آپریشن شروع ہونے کے بعد سے روپوش ہو گیا تھا اور رات کے اندھیرے میں مختلف اوقات میں لیاری آتا تھا۔ غفار ذکری لیاری میں موجود تھا کہ حساس اداروں کی اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی۔ غفار ذکری کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد غفار ذکری کے اہلخانہ نے بغدادی تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس کو پولیس نے فوری طور پر ختم کروا دیا۔ غفار ذکری کے سر کی قیمت حکومت نے 25 لاکھ روپے مقرر کی تھی۔