عرش کو اٹھانے والے فرشتے:
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں: عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کے گوشہ چشم سے لے کر آنکھوں کے دوسرے کنارے تک پانچ سو سال کا فاصلہ ہے۔ (ابو الشیخ 478، تفسیر ابن کثیر 414/4، العلوص 86 بحوالہ کتاب الفاروق شیخ الاسلام ہروی، درمنثور 346/5، بحوالہ ابن ابی حاتم)
حضرت حسان بن عطیہؒ فرماتے ہیں: حاملین عرش آٹھ ہیں، ان کے قدم ساتوں زمین میں پیوست ہیں، ان کے سر ساتویں آسمان سے تجاوز کر گئے ہیں، ان کے سینگ ان کے (قد) کے برابر ہیں، انہی پر عرش (قائم) ہے۔ (دارمی، ابن المنذر، ابوالشیخ 479۔ الرد علی بشر المریسی امام دارمی ص 92، حلیۃ الاولیاء 75/4، العلوص98)
اس روایت سے معلوم ہوا کہ عرش کے اٹھانے والے سب فرشتوں کے قد ایک برابر ہیں اور یہ تعداد میں آٹھ ہیں۔
حضرت زاذانؒ فرماتے ہیں کہ حاملین عرش کے قدم (زمین کی) جڑ میں ہیں، ان میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ نور کی شعاع کی وجہ سے اپنی نگاہیں بلند کرسکیں۔ (ابوالشیخ 280، کتاب العرش ابو جعفر ابن ابی شیبہ قلمی 1/111)
حضرت ہارون بن رئابؒ فرماتے ہیں کہ حاملین عرش آٹھ ہیں، آپس میں نرم آواز میں گفتگو کرتے ہیں، ان میں سے چار تو یہ کہتے ہیں: ’’سبحانک و بحمدک علی حلمک بعد علمک‘‘ (خدایا! آپ کے عالم ہونے کے باوجود آپ کی بردباری پر تعریف کے ساتھ ساتھ پاکیزگی ہو) اور چار یہ کہتے ہیں: ’’سبحانک و بحمدک علی عفوک بعد قدرتک‘‘ (خدایا! آپ کے صاحب قدرت ہونے کے باوجود آپ کے معاف کردینے پر تعریف کے ساتھ ساتھ پاکیزگی ہو) (ابوالشیخ، 481 شعب الایمان، ابن المنذر، ابونعیم حلیہ، ابن جریر طبری) (جاری ہے)
Next Post