امریکی سینیٹ کا نمبر گیم

0

مسعود ابدالی

جسٹس بریٹ کیوناگ (Brett Kavanaugh) امریکی سپریم کورٹ کے جج تعینات کردیئے گئے ہیں۔ امریکہ میں سپریم کورٹ کے ججوں کا تقرر تا عمر ہوتا ہے۔ 9 ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ نظریاتی بنیادوں پر تقسیم ہے۔ حالیہ نامزدگی سے پہلے سپریم کورٹ 4 قدامت پسند، 4 لبرل اور دائیں بازو کی طرف مائل متوازن جج جسٹس انتھونی کینیڈی پر مشتمل تھی۔ اب جسٹس کینیڈی ریٹائرہو رہے ہیں۔ ان کی خالی نشست پر صدر ٹرمپ نے انتہائی قدامت پسند اور ’’پرہیزگار‘‘ جسٹس بریٹ کیوناگ کو نامزد کیا ہے۔ یہاں دوسری اہم تقرری کی طرح سپریم کورٹ کے جج کی سینیٹ سے توثیق ضروری ہے۔
جسٹس کیوناگ پر ان کی ایک سابق ہم جماعت (class fellow) نے مجرمانہ حملے کا الزام لگایا تھا، لیکن خاتون کو اس کی تفصیلات یاد نہیں۔ سینیٹ نے FBI سے معاملے کی تحقیقات کروائی اور FBI کی رپورٹ میں جسٹس صاحب پر الزام ثابت نہ ہو سکا۔ حزب اختلاف اور خواتین کی انجمنوں نے الزام لگایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے تحقیقات کے لئے جو TOR طے کیا، وہ بے حد محدود تھا۔ مثال کے طور پر FBI نے مبینہ متاثر خواتین کے بیانات بھی قلمبند نہیں کئے۔ رپورٹ آنے کے بعد سینیٹ کی مجلس قائمہ کی طرف سے منظوری کے بعد توثیقی قرارداد سینیٹ میں پیش ہوئی، جسے 48 کے مقابلے میں 50 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا۔ اس تقرری کے ساتھ امریکی سپریم کورٹ میں قدامت پسندوں کو 4 کے مقابلے میں 5 کی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ شنید ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک لبرل جج جسٹس روتھ بدر گنزبرگ آئندہ سال ریٹائرمنٹ لینے والی ہیں۔ محترمہ کی عمر 85 برس ہے۔ اس صورت میں صدر ٹرمپ ایک اور قدامت پسند جج کو تعینات کرکے سپریم کورٹ میں دائیں بازو کو 6:3 سے ناقابل شکست بنا سکتے ہیں اور یہ برتری کئی دہائیوں تک برقرار رہے گی۔
اب آتے ہیں نمبر گیم کی طرف۔ سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے پاس 51 نشستیں ہیں، جبکہ 47 نشستوں پر ڈیموکریٹس براجمان ہیں۔ 2 آزاد ارکان نے بھی خود کو ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے وابستہ کر رکھا ہے۔ گویا حزب اختلاف کے پاس 49 نشستیں ہیں۔
ریپبلکن پارٹی کے ایک سینیٹر اپنی صاحبزادی کی شادی کی وجہ سے غیر حاضر تھے اور ایک ان کی ایک خاتوں سینیٹر نے تعینانی کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا تھا۔ یعنی ریپبلکن پارٹی کے ووٹ 49 اور ڈیموکریٹک کے ووٹ 50 ہوسکتے تھے، لیکن ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر جو منچن (Joe Manchin) نے پارٹی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نامزدگی کے حق میں ووٹ دینے کا اعلان کیا۔ سینیٹر منچن کا تعلق صدر ٹرمپ کے گڑھ مغربی ورجنییا سے ہے اور انہیں نومبر میں انتخابات کا سامنا ہے۔ وہ صدر کے نامزد جج کے خلاف ووٹ ڈال کر اپنے ووٹروں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔ معاملہ یہاں تک رہتا تو نتیجہ 49:49 سے معاملہ برابر ہو سکتا تھا۔ اس صورت میں نائب صدر کو اپنا فیصلہ کن ووٹ استعمال کرنا پڑتا۔ لیکن نامزدگی کی مخالف ریپبلکن پارٹی کی خاتون سینیٹر نیبیٹی کی شادی کی وجہ سے غیر حاضر سینیٹر سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، جس کی وجہ سے نتیجہ 50:48 ہوگیا۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس کامیابی پر صدر ٹرمپ نہال ہیں۔ ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جسٹس کیوناگ کی توثیق کو ریپبلکن پارٹی کی عظیم الشان کامیابی قرار دیا۔ وہ الگ بات ہے کہ نئے جج کی تعیناتی کے خلاف واشنگٹن میں سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے سینکڑوں مظاہرین نے احتجاج کیا اور انہیں پولیس کی جانب سے گرفتار بھی کیا گیا۔ جن میں زیادہ خواتین شامل تھیں۔٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More