دارالعلوم دیوبند سے پوچھئے

0

فراڈ سے بچیں
سوال: میں ایکfreelancing ویب سائٹ fiverr پر کام کرتا ہوں، میرے اکاؤنٹ پر ملک کا نام جرمنی لکھا ہوا ہے، میرا تعلق پاکستان سے ہے، اگر کوئی گاہک مجھ سے پوچھتا ہے تو میں اسے بتا دیتا ہوں کہ میں پاکستان سے ہوں۔ اب میں نے اپنے پروفل میں لکھ دیا ہے کہ میں پاکستان سے ہوں۔ مہربانی فرما کر وضاحت فرما دیجیے۔
جواب: اگر آپ پاکستان کے ہیں تو آپ کے لیے اپنے اکاؤنٹ پر جرمنی لکھوانا یہ ایک قسم کا فراڈ ہے، جو ایک مسلمان کے لیے جائز نہیں۔ آپ اس کو ختم کرا دیں، جہاں تک کمائی کا مسئلہ ہے تو اگر آپ حدودِ شرع میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں تو اجرت پر حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا۔ (فتویٰ :857-736/L=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
موذی جانوروں کو مارنا
سوال: اکثر ہمارے گھر کے باغیچے میں سانپ پھرتے رہتے ہیں، کیا ہم ان سانپوں کو مار سکتے ہیں ؟ ہمارے پڑوسی ان سانپوں کو مارنے سے منع کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی بددعا تم کو اور تمہارے بچوں کو لگے گی۔ کیا یہ سچ ہے؟
جواب: ان سانپوں کو مار سکتے ہیں، حدیث میں سانپ، بچھو اور موذی جانوروں کو مارنے کی ہدایت موجود ہے۔ (فتویٰ :718-642/M=6/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
Ghodpod کا شرعی حکم
سوال: کیا دَوا کے طور پر Ghodpod (گوہ یا سانڈے جیسا ایک جانور ہے) کو کھایا جا سکتا ہے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔
جواب: جی نہیں، اس کا کھانا حرام ہے، آپ کس مرض کے لیے کھانا چاہتے ہیں، کیا اس کی متبادل کوئی دوا نہیں ہے؟ (فتویٰ :718-579/B=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
کیش بیک کی رقم لینا
سوال: آج کل آن لائن خریداری کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، اس میں سے چند مشہور ویب سائٹ جو اپنے گاہک کو کیش بیک (cashback) کی خدمت مہیا کرتی ہے (کیش بیک اگر ہم نے پانچ سو روپیہ کی کوئی چیز خریدی تو اس پر کچھ فیصد واپس ملتا ہے) تو کیا کیش بیک کے طور پر ملنے والے پیسے لینا جائز ہے؟
جواب: آن لائن خریداری کی صورت میں جو رقم کیش بیک کے طور پر بائع کی جانب سے واپس ملتی ہے وہ چھوٹ اور رعایت ہے، اس کو لینے میں مضائقہ نہیں جائز ہے، لیکن آن لائن خریداری میں اس کا خیال رکھیں کہ خریدو فروخت کا معاملہ شرعی اصول کی روشنی میں صحیح ہونا چاہیے، کیوں کہ اکثر دھوکہ ہوتا ہے۔ کبھی مبیع معدوم ہوتی ہے، کبھی حقیقت برعکس ہوتی ہے اور اکثر مبیع پر قبضہ نہیں ہوتا، اس کے بغیر ہی
ایک دوسرے کو بیچنے خریدنے کا سلسلہ چلتا رہتا ہے، اس لیے شرعی طریقے پر معاملہ کرنا چاہیے۔ (فتویٰ :717-651/M=6/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
شاعری اور سوشل میڈیا کا استعمال؟
سوال: مختصراً پوچھنا ہے کہ شاعری کے متعلق کیا حکم ہے؟ کس قسم کی شاعری جائز ہے اور کس قسم کی ناجائز ہے؟ کیا کنواروں اور شادی شدہ مرد و عورت کے لئے کسی قسم کے الگ الگ احکام ہیں شاعری سے متعلق؟
دوسرا سوال: کیا انٹرنیٹ پر فیس بک، ٹیویٹر، انسٹاگرام جیسی سوشل سائٹس پر نامحرم لڑکے لڑکیاں اور مرد و عورت ایک دوسرے کو ایڈ کر سکتے ہیں؟ ایڈ کرنے کے بعد ایک دوسرے کی پوسٹس، ٹویٹس لائکس فیورٹ شیئر کر سکتے ہیں؟ ایک دوسرے سے ٹائم لائن پر یا وال پر گفتگو کر سکتے ہیں، جسے باقی لوگ بھی دیکھ پڑھ سکتے ہوں؟ اسمائلیز ایموٹیکونز کا استعمال کر سکتے ہیں؟ کیا نامحرم ایک دوسرے کے ساتھ چیٹ کرتے ہوئے ہنسی مزاح لطیفے قہقہے ٹھٹھا لگا سکتے ہیں ایک دوسرے سے چیٹ کے دوران؟
جواب: (1) جو شاعری اچھے مضامین مثلاً خدا کی قدرت، وحدانیت، آخرت، رسالت، حکمت وغیرہ جیسے مضامین پر مشتمل ہو، وہ جائز ہے اورجو شاعری ناجائز عشق و محبت، ہجو، عورتوں کے محاسن و اوصاف کے بیان اور شہوت انگیز باتوں پر مشتمل ہو وہ ناجائز ہے اور یہ احکام کنوارے اور شادی شدہ سب کے لیے یکساں ہیں۔ (2) یہ سب امور ناجائز ہیں۔ (فتویٰ :716-663/M=7/1439 دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More