بدکار عورت-مردوں نے پناہ مانگی

0

جب اس عورت کے بیٹے نے میرا خواب سننے کی خواہش کا اظہار کیا تو میں اس لڑکے کو تخلیہ میں لے گیا اور اس کے سامنے اپنا وہ خوفناک خواب بیان کر دیا۔ پھر اس سے کہا ’’تجھے چاہئے کہ تو اس بات کی تفتیش کرے اور وجہ معلوم کرے کہ کیوں قبر والوں نے گڑگڑا کر دعائیں کی ہیں کہ ان کے ساتھ تیری ماں کو دفن نہ کیا جائے۔‘‘
اس نوجوان نے کہا ’’اور تو مجھے کچھ معلوم نہیں مگر اتنا جانتا ہوں کہ میری ماں شراب نوشی کرتی تھی اور گانے سنتی تھی، نیز دیگر عورتوں پر بہتان لگایا کرتی تھی۔ مگر یہ افعال اتنے سنگین نہیں کہ یہاں تک بات پہنچ جائے کہ مردے بھی دعائیں کریں کہ یہ ہم میں دفن نہ ہو۔ ہاں ہمارے گھر ایک بوڑھی عورت ہے، جس کی عمر ننانوے سال کی ہے۔ وہ میری اماں کی دایہ اور خدمتگار تھی۔ اگر آپ چاہیں تو چلیں، چل کر اس سے پوچھیں، شاید وہ میری ماں کا کردار جانتی ہوں۔‘‘
پھر ہم دونوں اس نوجوان کے گھر گئے۔ اس نوجوان نے مجھے ایک بالا خانے میں داخل کیا۔ وہاں معمر خاتون بیٹھی تھی۔ اس نوجوان نے بڑھیا کو میری طرف متوجہ کیا۔ میں نے خواب بیان کر کے پوچھا ’’اماں کیا تیرے پاس کچھ معلومات ہیں۔‘‘
یہ سن کر بڑھیا نے کہا۔ ’’میں اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ وہ اسے بخش دے۔ وہ عورت بہت ذیادہ بدکار تھی۔‘‘ اس پر نوجوان نے بڑھیا سے پوچھا۔ ’’کیا میری ماں شراب نوشی، گانا سننے اور عورتوں پر بہتان لگانے کے سوا بھی گناہ کرتی تھی؟‘‘
بڑھیا نے کہا۔ ’’بیٹا اگر تو برانہ مانے تو میں بتادیتی ہوں۔ کیونکہ اس آدمی نے جو خواب بیان کیا ہے یہ تیری ماں کے گناہوں کے سامنے معمولی ہے۔‘‘ یہ سن کر نوجوان نے کہا ’’میں چاہتا ہوں کہ تو ہمیں بتائے تاکہ ہم ایسے کردار سے بچ جائیں اور عبرت حاصل کریں۔‘‘
یہ سن کر بڑھیا رونے لگی۔ ’’خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ میں کئی سال سے توبہ کرچکی ہوں اور مجھے امید تھی کہ تیری ماں بھی توبہ کرلے گی، مگر اس نے توبہ نہیں کی۔ اب میں تمہیں تین کارنامے تیری ماں کے سناتی ہوں۔‘‘
تو اس بڑھیا نے اس عورت کے لڑکے کو مخاطب کر کے کہا ’’تیری ماں بہت بڑی بدکار تھی، ہر دن ایک دو نوجوان اس کے گھر آتے تھے، جن سے وہ اپنی خواہش پوری کرتی تھی اور تیرا باپ بازار میں کام کرتا تھا۔ پھر تو جب جوانی کو پہنچا تو تو نہایت وجیہہ نوجوان تھا۔ میں دیکھا کرتی تھی کہ تیری ماں تیری طرف شہوت کی نظر سے دیکھا کرتی تھی۔ حتٰی کہ ایک دن تیری ماں نے مجھے کہہ دیا کہ ’’میں اپنے بیٹے پر فریفتہ ہوگئی ہوں، لہذا کسی طریقے سے اس کو میری طرف راغب کر۔‘‘ میں نے یہ سن کر تیری ماں سے کہا۔ ’’بیٹی یہاں تک کیوں جاتی ہے۔ تیرے لئے اور بہت سارے نوجوان ہیں، جن سے تو اپنی خواہش پوری کراسکتی ہے۔ لہذا بیٹی تو اللہ تعالیٰ سے ڈر اور اس ارادے سے باز آ۔‘‘ تو تیری ماں کہتی تھی ’’نہیں، مجھے اس کے سوا صبر نہیں۔‘‘
تو میں نے تیری ماں سے پوچھا ’’تو اس مقصد میں کیسے کامیاب ہوسکتی ہے، حالانکہ تیرا بیٹا ابھی نو عمر ہے۔ تو خواہ مخواہ بدنام ہوگی۔ لہٰذا خدا کے لئے اس ارادے سے باز آجا۔‘‘
مگر تیری ماں نے مجھ سے کہا ’’اماں تو میری مدد کرے تو میں کامیاب ہو سکتی ہوں۔‘‘ میں نے پوچھا ’’کیا حیلہ کیا جائے؟‘‘ تو تیری ماں نے کہا ’’فلاں گلی کے مکان میں ایک عرضی نویس ہے، وہ رقعے (خط) لکھ کر مردوں کو عورتوں سے ملاپ کراتا ہے اور اجرت لیتا ہے تو اس کو کہہ کہ وہ میرے بیٹے کو تحریر لکھے اور نام لیے بغیر کہے کہ ایک دو شیزہ تجھ سے عشق کی حد تک محبت کرتی ہے، وہ تجھ سے فلاں جگہ فلاں وقت ملاپ چاہتی ہے۔‘‘
(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More