فضائل درود شریف

0

اس کے بعد قصائد قاسمی میں سے حضرت اقدس حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی صاحبؒ بانی دارالعلوم کے مشہور قصیدہ بہاریہ میں سے چند اشعار پیش کرتا ہوں، جیسا کہ اوپر لکھا جا چکا۔ یہ قصیدہ بہت طویل ہے، ڈیڑھ سو سے زائد اشعار اس کے ہیں، اس لئے سب کا لکھنا تو موجب طول تھا، جو صاحب پورا دیکھنا چاہیں، اصل قصیدہ کو ملاحظہ فرمائیں۔ اس میں سے ساٹھ اشعار سے کچھ زائد پر اکتفا کیا جا رہا ہے، جس سے حضرت قدس سرہ کی والہانہ محنت اور عشق نبوی ؐ کا اندازہ ہوتا ہے۔
نہووے نغمہ سراکس طرح سے بلبل زارکہ آئی ہے نئے سرے سے چمن چمن میں بہارہر ایک کو حسب لیاقت بہار دیتی ہےکسی کو برگ، کسی کو گل اور کسی کو بارخوشی سے مرغ چمن ناچ ناچ گاتے ہیں کف ورق سے بچاتے ہیں تالیاں اشجابجھائی ہے دل آتش کی بھی تیش یا ربکرم میں آپ کو دشمن سے بھی نہیں انکاریہ قدر خاک ہے، ہیں باغ باغ وہ عاشقکبھی رہے تھے سدا جن کے دل کے بیچ غباریہ سبزہ زار کا رتبہ ہے شجرہ موسیٰ ؑ بنا ہے خاص تجلی کا مطلع انواراسی لئے چمنستان میں رنگ مہندی نےکیا ظہور ورقہائے سبزہ میں ناچارپہنچ سکے شجر طور کو کہیں طوبیٰ مقام یار کو کب پہنچے مسکن یارزمین و چرخ میں ہو کیوں نہ فرق چرخ و زمین یہ سب اٹھائے وہ سب کے سر پر بارکرے ہے ذرہ کوئے محمد ؐ سے خجلفلک کے شمس و قمر کو زمین لیل و نہارفلک پر عیسیٰ ؑ و ادریسؑ ہیں تو خیر سہی زمین پہ جلوہ نما ہیں محمدؐ مختار فلک پہ سب سہی، پر ہے نہ ثانی احمدؐزمین پر کچھ نہ ہو پر ہے محمدیؐ سرکار ثنا کر اس کی فقط قاسم اور سب کو چھوڑکہاں کا سبزہ، کہاں کا چمن، کہاں کی بہارالٰہی کس سے بیاں ہو سکے ثنا اس کیکہ جس پر ایسا تری ذات خاص کا ہو پیارجو تو اسے نہ بناتا تو سارے عالم کونصیب ہوتی نہ دولت وجود کی زنہارکہاں وہ رتبہ، کہاں عقل نارسا اپنی کہاں وہ نور خدا اور کہاں یہ دیدہ زارچراغ عقل ہے گل اس کے نور کے آگےزبان کا منہ نہیں جو مدح میں کرے گفتارجہاں کہ جلتے ہو پر عقل کل کے بھی پھر کیالگی ہے جان جو پہنچیں وہاں مرے افکارمگر کرے مری روح القدس مددگاری تو اس کی مدح میں، میں بھی کروں رقم اشعارجو جبرائیلؑ مدد پر ہو فکر کی میرےتو آگے بڑھ کے کہوں اے جہاں کے سردارؐ تو فخر کون و مکان، زبدہ زمین و زماں امیر لشکر پیغمبراں، شہ ابرار تو بوئے گل ہے اگر مثل گل ہیں اور نبیتو نور شمس گر اور انبیائؑ ہیں شمس و نہارحیات جان ہے تو ہیں اگر وہ جان جہاںتو نور دیدہ ہے گر ہیں وہ دیدئہ بیدارطفیل آپ کے ہے کائنات کی ہستی بجا ہے کہئے اگر تم کو مبداء الاثارجلو میں تیرے سب آئے عدم سے تا بوجودقیامت آپ کی تھی دیکھئے تو اک رفتارجہاں کے سارے کمالات ایک تجھ میں ہیںترے کمال کسی میں نہیں مگر دو چارپہنچ سکا ترے رتبہ تلک نہ کوئی نبیہوئے ہیں معجزہ والے بھی اس جگہ ناچارجو انبیائؑ ہیں، وہ آگے تری نبوت کےکریں ہیں امتی ہونے کا یا نبیؐ اقرارلگاتا ہاتھ نہ پتلے کو بو البشرؑ کے خدا اگر ظہور نہ ہوتا تمہارا آخر کار(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More