حصہ اول
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اقدسؐ تکلیف کے وقت یہ کلمات پڑھتے تھے:
لا الہ الا اﷲ العظیم الحلیم لا الہ الا اﷲ رب العرش العظیم لا الہ الا اﷲ رب السموات و رب الارض و رب العرش الکریم
ترجمہ : ’’اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بڑا عالی شان اور بڑا بردبار ہے۔ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، جو مالک ہے عرش کا اور بڑا عظمتوں والا ہے۔ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، جو مالک ہے آسمانوں اور زمین کا اور مالک ہے عرش کا اور بڑا بزرگی والا ہے۔‘‘
حضرت ابوبکر صدیقؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: ’’مصیبت زدہ کی دعا یہ ہے:
اللھم رحمتک ارجو، فلا تکلنی الی نفسی طرفۃ عین واصلح لی شانی کلہ لا الہ الا انت
ترجمہ : ’’اے میرے اﷲ! میں تجھ سے تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں، مجھے پلک جھپکنے جتنا بھی اپنے نفس کے حوالے نہ کر، تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔‘‘
حضرت اسماء بنت عمیسؓ فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ بتائوں، جن کو تم مصیبت میں پڑھا کرو۔‘‘ وہ کلمات یہ ہیں:
’’اﷲ اﷲ ربی لا اشرک بہ شیئا ‘‘
ترجمہ : ’’اﷲ تعالیٰ میرا رب ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتی۔‘‘
اور نسائی کی روایت میں ہے کہ ان کلمات کو سات مرتبہ پڑھا جائے۔
حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’کسی بندے کو کوئی غم تکلیف اور پریشانی پیش آئے پھر وہ یہ کہے:
’’اللھم انی عبدک و ابن عبدک و ابن امتک ناصیتی بیدک ماض فی حکمک عدل فی قضآئک اسألک بکل اسم ھو لک سمیت بہ نفسک او انزلتہ فی کتابک او علمتہ احدا من خلقک او استاثرت بہ فی علم الغیب عندک ان تجعل القرآن العظیم ربیع قلبی و نور صدری وجلاء حرنی وذھاب ھمی‘‘
ترجمہ ’’یا اﷲ! میں تیرا بندہ ہوں اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور بیٹا ہوں تیری بندی کا، ہمہ تن تیرے قبضہ میں ہوں، نافذ ہے میرے بارے میں تیرا حکم، عین عدل ہے میرے بارے میں تیرا فیصلہ، میں تجھ سے ہر اسم کے واسطہ سے جس سے تو نے اپنی ذات کو موصوف کیا ہے یا اس کو اپنی کتاب میں اتارا ہے یا اسے اپنی مخلوق میں سے کسی کو بتایا ہے یا اپنے پاس غیب ہی میں رہنے دیا ہے، درخواست کرتا ہوں کہ قرآن عظیم کو میرے دل کی بہار بنا دے، میرے سینے کا نور اور میرے غم کی کشائش اور میری تشویش کا دفعیہ۔‘‘
ان کلمات کے پڑھنے سے اﷲ اس کا غم اور پریشانی دور فرمائیں گے اور اس کی جگہ خوشی عنایت فرمائیں گے۔
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا: ’’حضرت یونسؑ نے اپنے پروردگار کو مچھلی کے پیٹ میں پکارا:
ترجمہ : ’’(یااﷲ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہر عیب سے پاک ہے۔ بے شک میں قصور وار ہوں۔‘‘
چناں چہ حق تعالیٰ نے ان کی دعا کو قبول فرمایا، لہٰذا رب تعالیٰ کسی بھی مسلمان شخص کی ان کلمات کے ساتھ مانگی ہوئی دعا کو رد نہیں فرماتے، بلکہ اس کو ضرور قبول فرماتے ہیں۔
ایک روایت میں آتا ہے کہ (بے شک میں ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر کوئی مصیبت زدہ اسے پڑھ لے تو حق تعالیٰ ضرور اس کی مصیبت دور کریں گے اور وہ میرے بھائی یونسؑ کی دعا ہے۔
صبح و شام، رات اور دن کی دعائوں کو کثرت سے پڑھنا۔
استغفار کی کثرت کرنا جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
ترجمہ : ’’چناں چہ میں (نوحؑ) نے کہا کہ : ’’اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، یقین جانو وہ بہت بخشے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا اور تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہارے لئے باغ پیدا کرے گا، اور تمہاری خاطر نہریں مہیا کر دے گا۔‘‘ (سورئہ نوح)
چناں چہ یہ ساری نعمتیں استغفار ہی کا نتیجہ ہیں اور جس کسی نے بھی استغفار کو لازم پکڑا تو رب تعالیٰ اس کو ہر غم سے نجات اور ہر تنگی سے نکلنے کا سامان مہیا کر دیتے ہیں اور اس کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتے ہیں جہاں اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔
نماز اور صبر کے ذریعے مدد طلب کرنا۔
کثرت سے صدقہ کرنا۔
خدا کی راہ میں جہاد کرنا، رب تعالیٰ اس کے ذریعہ انسان پر سے غم اور تکلیف کو دور کرتے ہیں۔
’’لاحول ولا قوۃ الا باﷲ ‘‘ کا کثرت سے ورد کرنا، بلا شبہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اس کے علاوہ رب تعالیٰ اس کے ذریعے عام آزمائش کو بھی دور فرماتے ہیں۔
سچی توبہ کرنا، اگر چہ یہ اس کے اور رب کے درمیان ہے اور یہ سچی توبہ اس طرح ہو گی کہ دوبارہ وہ گناہ اور غلطی کو نہ دہرائے، اپنی لغزش پر پشیمان ہو اور اس گناہ کو مکمل طور پر چھوڑ دے، لیکن اگر یہ بندے اور لوگوں کے درمیان ہو تو اسے چاہئے کہ جس کو بھی کوئی تکلیف دی ہے یا ظلم کیا ہے اس سے معافی مانگ لے۔ (جاری ہے)
Prev Post
Next Post