شہزادے کا سبق آموزو اقعہ

0

دوسراحصہ
دوسرے دن پھر میں اس مزدور کی تلاش میں نکلا۔ وہ مجھے کہیں نہیں ملا۔ میں نے لوگوں سے تحقیق کی کہ ایسی ایسی صورت کا ایک لڑکا مزدوری کرتا ہے، کسی کو معلوم ہے کہ وہ کہاں ملے گا؟
لوگوں نے بتایا کہ وہ صرف ہفتہ کے دن مزدوری کرتا ہے، اس سے پہلے تمہیں کہیں نہیں ملے گا۔ مجھے اس کے کام کو دیکھ کر ایسی رغبت ہوئی کہ میں نے آٹھ دن تک تعمیر بند کر دی اور ہفتہ کے دن اس کی تلاش میں نکلا۔ وہ اسی طرح بیٹھا قرآن شریف پڑھتا ہوا ملا۔ میں نے سلام کیا اور مزدوری کرنے کو پوچھا، اس نے وہی پہلی دو شرطیں بیان کیں۔ میں نے منظور کر لیں۔
وہ میرے ساتھ آکر کام میں لگ گیا۔ مجھے اس پر حیرت ہورہی تھی کہ پچھلے ہفتہ کے دن کو اس نے اکیلے دس آدمیوں کا کام کس طرح کر لیا۔ اس لیے میں نے اسی طرح چھپ کر کہ وہ مجھے نہ دیکھے، اس کے کام کرنے کا طریقہ دیکھا، تو یہ منظر دیکھا کہ وہ ہاتھ میں گارا لے کر دیوار پر ڈالتا ہے اور پتھر اپنے آپ ہی ایک دوسرے سے جڑتے چلے جاتے ہیں۔
مجھے یقین ہو گیا کہ یہ خدا کا کوئی بڑا ولی ہے اور اولیائے کرام کی غیب سے مدد ہوتی ہی ہے، جب شام ہوئی تو میں نے اس کو تین درہم دینا چاہے۔ لیکن اس نے انکار کر دیا کہ میں اتنے درہم کا کیا کروں گا اور ایک درہم اور ایک دانق لے کر چلا گیا۔
میں نے ایک ہفتہ پھر انتظار کیا اور تیسرے ہفتہ کو میں پھر اس کی تلاش میں نکلا۔ مگر وہ مجھے نہ ملا۔ میں نے لوگوں سے تحقیق کی تو ایک شخص نے بتایا کہ وہ تین دن سے بیمار ہے، فلاں ویرانہ جنگل میں پڑا ہے۔ میں نے ایک شخص کو اجرت دے کر اس پر راضی کیا کہ وہ مجھے اس جنگل میں پہنچا دے۔ وہ مجھے ساتھ لے کر اس جنگل ویران میں پہنچا، تو میں نے دیکھا کہ وہ بے ہوش پڑا ہے۔ آدھی اینٹ کا ٹکڑا سر کے نیچے رکھا ہوا ہے۔
میں نے اس کو سلام کیا، اس نے جواب نہ دیا۔ میں نے دوسری مرتبہ سلام کیا تو اس نے (آنکھ کھولی اور) اور مجھے پہچان لیا۔ میں نے جلدی سے اس کا سر اینٹ پر سے اٹھا کر اپنی گود میں رکھ لیا۔ اس نے سر ہٹا لیا اور کہا:
میرے دوست دنیا کی نعمتوں سے دھوکہ میں نہ پڑ۔ عمر ختم ہوتی جا رہی ہے اور نعمتیں سب ختم ہو جائیں گی۔ جب تو کوئی جنازہ لے کر قبرستان میں جائے تو یہ سوچتا رہا کر کہ تیرا بھی ایک دن اسی طرح جنازہ اٹھایا جائے گا۔
اس کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ ابو عامر جب میری روح نکل جائے تو مجھے نہلا کر میرے اسی کپڑے میں مجھے کفن دے دینا۔ میں نے کہا میرے محبوب اس میں کیا حرج ہے کہ میں تیرے کفن کے لیے نئے کپڑے لے آئوں؟ اس نے جواب دیا کہ نئے کپڑوں کے لیے زندہ لوگ زیادہ مستحق ہیں (یہ جواب حضرت ابوبکر صدیقؓ کا جواب ہے، انہوں نے بھی اپنے وصال کے وقت یہی فرمائش کی تھی کہ میری انہی چادروں میں مجھے کفن دے دینا اور جب ان سے نئے کپرے کی اجازت چاہی گئی، تو انہوں نے یہی جواب دیا تھا) لڑکے نے کہا کفن تو (پرانا ہو یا نیا بہرحال) بوسیدہ ہو جائے گا، آدمی کے ساتھ صرف اس کا عمل ہی رہتا ہے اور یہ میری لنگی اور لوٹا قبر کھودنے والے کو مزدوری میں دے دینا اور یہ انگوٹھی اور قرآن شریف ہارون رشید تک پہنچا دینا اور اس کا خیال رکھنا کہ خود انہیں کے ہاتھ میں دینا اور یہ کہہ کر دینا کہ ایک پردیسی لڑکے کی یہ میرے پاس امانت ہے اور وہ آپ سے یہ کہہ کر گیا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ اسی غفلت اور دھوکے کی حالت میں آپ کی موت آجائے۔ (جاری ہے)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More