ہاروت ماروت:
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: یہ زہرہ (ستارہ) جسے عربی ’’زہرہ‘‘ کہتے ہیں اور عجمی ’’اناہید‘‘ کہتے ہیں، دو فرشتے تھے، جو لوگوں کے درمیان فیصلے کیا کرتے تھے، یہ (زہرہ) ان کے پاس آئی اور انہوں نے اسے دیکھا، تو ان سے زہرہ نے کہا تم مجھے وہ کلمہ نہیں بتلاتے، جس کے ساتھ تم آسمان کی طرف چڑھتے ہو اور جس کے ساتھ زمین کی طرف اترتے ہو؟
انہوں نے بتایا کہ (ہم) خدا کے اسم اعظم کے ساتھ چڑھتے اور اترتے ہیں تو اس نے کہا کہ تم مجھے اپنے پاس نہیں بلا سکتے، یہاں تک تم یہ (کلمات) مجھے سکھلا دو۔ تو ایک نے اپنے دوسرے ساتھی کو کہا کہ اسے یہ (کلمات) سکھلا دے۔ تو اس نے کہا خدا تعالیٰ کے عذاب کی سختی کو ہم کس طرح برداشت کریں گے؟ تو دوسرے نے کہا کہ (اس وقت) ہم خدا کی وسعت رحمت کی امید کریں گے تو اس نے اسے وہ کلمات سکھلا دیئے۔ تو اس عورت نے وہ کلمات پڑھے اور آسمان کی طرف اڑ گئی، جس سے آسمان میں ایک فرشتہ گھبرا گیا اور اپنے سر کو جھکا دیا اور بعد میں کبھی نہ بیٹھا اور حق تعالیٰ نے اس عورت کو مسخ کر دیا تو وہ ستارہ بن گئی۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) زہرہ (عورت) پر لعنت ہو، یہ وہی ہے جس نے دو فرشتوں ہاروت اور ماروت کو نافرمانی میں مبتلا کیا تھا۔
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آسمان دنیا کے فرشتوں نے زمین کی طرف جھانکا تو انہیں گناہوں میں مبتلا پایا تو عرض کیا اے پروردگار! اہل زمین تو گناہوں میں مبتلا ہیں تو حق تعالیٰ نے فرمایا تم تو میرے ساتھ ہو (اس لیے گناہ نہیں کر سکتے ہو) اور وہ مجھ سے پردہ میں ہیں (اس لیے گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں)۔ پھر ان سے فرمایا گیا کہ تم اپنے سے تین (فرشتوں) کو منتخب کر لو تو انہوں نے اپنے (اندر) سے تین فرشتوں کو منتخب کیا تاکہ وہ زمین پر اتر جائیں اور اہل زمین کے مابین فیصلہ کریں اور ان میں انسانوں کی شہوت رکھ دی گئی، لیکن انہیں حکم دیا گیا کہ نہ تو وہ شراب پئیں، نہ کسی کو قتل کریں، نہ زنا کریں اور نہ بت کو سجدہ کریں۔
ان میں سے ایک نے تو معذرت کر لی اور دو نے قبول کیا تو انہیں زمین پر اتار دیا گیا، ان کے پاس لوگوں میں سے حسین ترین عورت آئی، جس کا نام ’’اناہید‘‘ تھا تو ان دونوں نے اس کی خواہش کی اور اس کے گھر چلے گئے، یہ دونوں اس کے پاس پہنچے اور اس کا ارادہ کیا تو اس نے ان کو کہا اس وقت تک نہیں جب تک کہ تم میری یہ شراب نہیں پی لیتے اور میرے پڑوسی کے بچے کو قتل نہیں کر دیتے اور میرے (اس) بت کو سجدہ نہیں کر دیتے، انہوں نے جواب دیا ہم سجدہ تو نہیں کریں گے، پھر انہوں نے شراب پی، پھر (اس کے نشہ میں آکر بچے کو) قتل کیا، پھر (بت کو) سجدہ کیا۔ تو آسمان والوں نے ان کو (گناہ میں مبتلا ہوتے) دیکھ لیا۔
اس عورت نے ان دونوں کو کہا مجھے وہ کلمہ بتلائو جس کو تم پڑھ کر اڑتے (ہوئے آسمان پر جاتے) ہو تو انہوں نے اسے وہ کلمہ بتلا دیا تو وہ (زمین سے) اڑ گئی اور انگارے کی شکل میں مسخ کر دی گئی، یہی وہ زہرہ ہے اور ان دونوں کے پاس حضرت سلیمان بن دائودؑ کو مبعوث فرمایا گیا تو انہوں نے ان دونوں کو دنیا یا آخرت کے عذاب سہنے میں اختیار دے دیا تو انہوں نے دنیا کے عذاب کو پسند کر لیا۔ تو یہ دونوں (سزا کے طور پر) آسمان اور زمین کے درمیان لٹکے ہوئے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭