رعد اور برق علیہما السلام:
حق تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(ترجمہ) اور رعد (فرشتہ) اس کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتا ہے اور (دوسرے) فرشتے بھی اس کے خوف سے (اس کی تحمید و تسبیح کرتے ہیں)۔ (سورۃ الرعد آیت 13)
رعدؑ کے احوال:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں:
(ترجمہ) یہودی رسول اکرمؐ کے پاس آئے اور کہنے لگے: ہمیں بتلائیے یہ رعد کیا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: خدا کے فرشتوں سے ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کا نگران ہے، اس کے ہاتھ میں آگ کا کوڑا ہے، جس سے بادل کو تنبیہ کرتا ہے (اور) جہاں کا حق تعالیٰ حکم فرماتا ہے، وہیں لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا تو یہ آواز کیا ہے جو ہم سنتے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا: یہ اس فرشتہ کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا: آپؐ نے سچ کہا۔
(احمد، ترمذی وصححہ، نسائی، ابن منذر، ابن حاتم، ابوالشیخ فی العظمۃ، ابن مردویہ، ابو نعیم فی الدلائل، الضیاء فی المختارہ (منہ) درمنثور 50/4 بحوالہ جات مذکورہ طبری 431، 432، ابوالشیخ حدیث 765، مسند احمد 274/1، کتاب التوحید ابن مندہ 168/1 ترمذی کتاب التفسیر 294/5 حدیث 3117، عشرت النساء امام نسائی ص 101، تحفۃ الاشراف 394/4 روایت 5445، مسند احمد 273/1، 278 دون ذکر سوال عن الرعد)
رعدؑ کا کوڑا:
(حدیث) حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں: رعد فرشتہ (کا نام) ہے اور برق اس فرشتہ کا بادل کو لو ہے کے کوڑے سے مارنا۔ (کتاب المطر ابن ابی الدنیا، ابن جریر، ابن منذر، سنن الکبری بیہقی)
(فائدہ) اوپر کی روایت میں آگ کا کوڑا بتایا گیا ہے اور اس میں لوہے کا۔ ان دونوں میں حقیقت میں کوئی اختلاف نہیں، اس کی تطبیق کو صورت یہ ہوگی کہ کوڑا تو لو ہے کا ہوگا، لیکن گرمی کی شدت سے آگ معلوم ہوتا ہوگا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Next Post