محمد زبیر خان
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملعونہ آسیہ کی بریت کے عدالتی فیصلے کو آئین و قانون کے مطابق قرار دینے اور احتجاج کرنے والوں کو ایک چھوٹا سا گروہ کہنے پر دھرنوں میں شرکا کی تعداد مزید بڑھ گئی ہے۔ عوام ان دھرنوں میں شرکت کو سعادت سمجھ رہے ہیں۔ جبکہ احتجاجی مظاہروں کے سبب ملک بھر میں دوسرے روز بھی نظام زندگی معطل رہا۔ کراچی سے خیبر پختون اور پنجاب کے لئے چلنے والے آئل ٹینکر لالہ موسیٰ اور دیگر مقامات پر کھڑے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں سمیت اشیائے خور و نوش کی ترسیل میں بھی تعطل رہا۔ اگر آج بھی اہم اشیا کی ترسیل بحال نہ ہوئی تو پیٹرول، ڈیزل اور اشیائے خور و نوش کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر لاہور میں تحریک لبیک کے دھرنے کے شرکا ساری رات کسی آپریشن کی صورتحال کیلئے تیار رہے۔ صوبائی دارالحکومت میں کم از کم دس مقامات پر دھرنا دیا جا رہا ہے۔ لاہور اور راولپنڈی کے درمیان ٹرین سروس چالیس گھنٹوں سے بند ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کے رہنما پیر افضل قادری نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وزیراعظم عمران خان ہمیں کھوکھلی دھمکیوں سے ڈرا نہیں سکتے۔ ان کی تقریر کا ہمارے کارکنوں پر الٹا اثر ہوا ہے۔ وہ ڈرنے کے بجائے بڑی تعداد میں میدان میں نکل آئے ہیں۔ لاہور، اسلام آباد، کراچی اور دیگر شہروں میں کارکنان الرٹ رہے کہ شاید حکومت کوئی آپریشن کرسکتی ہے، مگر شکر ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔ عمران خان غلط فہمی کا شکار ہیں۔ ہم لوگ تو محب وطن ہیں۔ ہم لوگ تو وہ ہیں، جنہوں نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دی ہیں اور اب بھی پاکستان کے لئے قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ مگر یہ پاکستان اسلامی نظریاتی ریاست ہے۔ اس میں توہین رسالت برداشت نہیں ہو سکتی۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور اپنے ایمان کے لئے جان قربان کر دینا ہمارے لئے معمولی بات ہے‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ہمارا کوئی لمبا چوڑا مطالبہ نہیں۔ ہمارا مطالبہ سب کے علم میں ہے۔ مطالبہ تسلیم کریں، ہم دعا کرکے گھروں کو چلے جائیں گے۔ ورنہ بیٹھے ہوئے ہیں۔ جمعہ کے روز ہڑتال اور یوم احتجاج ہے۔ اس کے بعد دیکھیں گے کہ کیا کرنا ہے‘‘۔ عالمی مجلس ختم نبوت کے امیر مولانا اللہ وسایا نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورے ملک میں ہمارا احتجاج جاری ہے۔ جمعہ کے روز ملک کی ہر مسجد سے احتجاج ہوگا۔ یہ معاملہ کسی مذہبی، مسلکی یا سیاسی جماعت کا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ میں عمران خان کی طرح کی باتیں نہیں کرنا چاہتا۔ مگر ان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور کس کو دھمکیاں دے رہے ہیں‘‘۔
’’امت‘‘ کو ملک بھر کی بڑی مارکیٹوں سے دستیاب معلومات کے مطابق دو روز سے صوبوں کی سطح پر اشیائے خور و نوش اور آئل وغیرہ کی ترسیل ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ لاہور کے تمام ٹرانسپورٹ گڈز اڈے بند ہیں۔ جبکہ دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے سبب کئی ٹرک و ٹریکٹرز راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اسلم نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کراچی اور بلوچستان میں تو آئل اور ڈیزل کی ترسیل میں زیادہ مسائل نہیں، مگر پنجاب اور خیبر پختون کے بیشتر علاقوں میں ترسیل نہیں ہو سکی ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ لالہ موسیٰ کے مقام پر اس وقت بارہ سو آئل ٹینکرز دو روز سے کھڑے ہیں۔ اسی طرح موٹر ویز اور دیگر مقامات پر بھی آئل ٹینکرز کھڑے ہیں۔ ان حالات میں تو ویسے ہی آئل ٹینکرز کی نقل و حرکت محدود کردی جاتی ہے‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر جمعہ تک پنجاب اور خیبر پختون کے علاقوں میں آئل و ڈیزل کی ترسیل نہ ہوئی تو آئل و ڈیزل کی کمی پیدا ہو سکتی ہے۔
ملعونہ آسیہ مسیح کی بریت کے عدالتی فیصلے کے خلاف گزشتہ روز (جمعرات کو) بھی احتجاج کی شدت میں کمی نہیں دیکھی گئی۔ ملک بھر کے مختلف شہروں اور علاقوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے جاری رہے۔ لاہور سے دستیاب اطلاعات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں کم ازکم دس مقامات پر دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ سب سے بڑا دھرنا پنجاب اسمبلی کے باہر دیا جا رہا ہے، جس میں علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری اور دیگر قائدین پہلے روز سے شریک ہے۔ ان دھرنوں کے سبب باگڑیاں چوک اور ہمددر چوک ٹریفک کے لئے مکمل بند ہیں۔ ملتان روڈ بھی بلاک ہے۔ شاہدرہ سے امامیہ کالونی جانے والی سڑک اور برکی آر او دونوں اطراف سے بند رہیں۔ لاہور جی ٹی روڈ پر بھی دھرنے سے اہم شاہرہ پر ٹریفک بند تھا۔ شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں بھی بند رہیں۔ تقریباً تمام جنرل بس اسٹینڈز بھی بند ہیں۔ کہیں سے بھی پبلک ٹرانسپورٹ دوسرے اضلاع اور شہروں کو نہیں چلی۔ اسی طرح لاہور سے چلنی والی ٹرین سروس بھی متاثر رہی۔ لاہور میں مظاہرین نے شہر کے داخلی راستوں کو بند کر دیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے علاوہ شاہدرہ، ٹھوکر نیاز بیگ، بابو سابو، داروغہ والا، شالمیار اور رنگ روڈ پر بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔ لاہور سے کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرینیں کئی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہیں۔ جس کے پیش نظر ٹرینوں کی روانگی بھی منسوخ کی گئی۔ ریلوے ذرائع کے مطابق بدھ کے روز کراچی سے روانہ ہونے والی گرین لائن کی روانگی منسوخ کردی گئی۔ جبکہ جمعہ کو چلنے والی عوام ایکسپریس کی روانگی بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ علامہ اقبال ایکسپریس، گرین لائن، جعفر ایکسپریس، خیبر میل ایکسپریس، ملتان ایکسپریس سمیت دیگر ریل گاڑیاں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ ان ذرائع کے مطابق راولپنڈی اور لاہور کے درمیان ٹرین سروس 40 گھنٹے سے معطل ہے۔ لاہور میں امامیہ کالونی کا پھاٹک بند ہونے سے بھی تمام ٹرین سروس متاثر ہوئیں۔ جمعرات کے روز دن کے وقت موٹر وے بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند تھا۔ تاہم شام کے وقت موٹر وے پولیس نے راستہ کلیئر ہونے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب لاہور میں اس وقت انتہائی کشیدہ صورت حال پیدا ہوگئی تھی جب تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان نے لاہور میں آئی جی پولیس کے دفتر کے باہر مظاہرہ شروع کیا۔ اس موقع پر تحریک لبیک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان معمولی جھڑپ بھی ہوئی۔
پشاور میں بھی تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے جی ٹی روڈ کو بند کر دیا، جس کی وجہ سے جی ٹی روڈ اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔ ادھر اسلام آباد میں مظاہرین نے فیض آباد ایکسپریس وے اور لیاقت باغ کے مقام پر دھرنا دے رکھا ہے۔ مری روڈ بھی بلاک کر دی گئی ہے۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق مارگلہ روڈ، جناح ایونیو، کشمیر ہائی وے ٹریفک کے لئے کھلا ہے۔ پشاور اسلام آباد M1 موٹر وے پر ٹول پلازہ کو بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ جبکہ شیخو پورہ انٹر چینج کے قریب M2 لاہور موٹروے بھی مظاہرین نے بند کردی تھی۔ اس موقع پر موٹر وے پولیس کی جانب سے مسافروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ ہائی وے پر ٹریفک کی صورت حال جاننے کے لئے ایمرجنسی نمبر 130 پر کال کر کے آگاہی لے سکتے ہیں۔ مگر شام کو موٹر وے پولیس نے ٹریفک بحال ہونے کا اعلامیہ جاری کر دیا تھا۔ پاکستان انٹر نیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے مسافروں کو فلائٹ چھوٹ جانے سے بچنے کے لئے جلد ایئر پورٹ پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے مسافر اپنی پرواز کی روانگی سے 5 گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچیں۔ جبکہ اندرونِ ملک سفر کرنے والے پرواز کی روانگی کے وقت سے 4 گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچیں۔ تمام مسافر اپنی پرواز سے متعلق معلومات پی آئی اے کے کال سینٹر نمبر 111-786-786 سے حاصل کر سکتے ہیں۔