شہادت بڑا سانحہ قرار- جماعت الدعوۃ نے ڈاکومنٹری جاری کردی

0

اسلام آباد(ناصرعباسی )جماعت الدعوۃ کی جانب سے مولانا سمیع الحق کی شہادت کو اسلام اور پاکستان کےلیے بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے شہید کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے خصوصی ڈاکو منٹریز جاری کی گئی ہیں ۔ پہلی ڈاکو منٹری میں شہید کی اسلام اور پاکستان کے لیے خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے ان کی دفاع پاکستان کونسل کے رہنماؤں کے ساتھ تصاویر کے علاوہ ان کی زندگی پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے ۔ ڈاکومنٹری میں شہید کی پیدائش سے لیکر اب تک اسلام اور پاکستان کےتحفظ کےلیے کئے گئے اقدمات بتائے گئے ہیں جبکہ شہید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ایک نظم کو بھی ڈاکومنٹری کا حصہ بنایا گیا ہے۔ڈاکومنٹری کا آغاز مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبرسے ہوتا ہے۔جس میں کہا گیا ہے کہ خدمت دین اور خدمت وطن کےمیدان میں ایک قابل فخر نام مشہورمذہبی اسکالر اور سیاستدان ،چیئرمین دفاع پاکستان کونسل مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں شہید کردیا گیا جو 18دسمبر1937کو خیبر پختونخوا کے علاقے اخوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے ۔شہید نے ابتدائی تعلیم جامعہ دارلعلوم حقانیہ سے حاصل کی جس کے بانی انکے والد مولانا عبدالحق تھے اور جامعہ کے مہتمم بھی رہے اور 85سے 97 تک ایوان بالا کے ممبر بھی رہے ۔ ڈاکومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ شہید مولنا سمیع الحق افغان طالبان رہنما ملا عمر سمیت کئی مشہور علماءکرام کے استاد تھے ۔نومبر2011کوپاک افغان سرحد پر واقع سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو حملوں کے بعدشہید کی قیادت میں 40 دینی وسیاسی جماعتوں پر مشتمل دفاع پاکستان کونسل وجود میں آئی ۔ جس کے تحت ملک بھر میں بڑے پیمانے پر جلسے وجلوس منعقد کئے گئے اور بڑے پیمانے پر نیٹو سپلائی کو روک امریکہ کو معاملے پر معافی مانگنے پر مجبور کیا ۔جولائی 2014 میں اس وقت کی پاکستانی حکومت کی جانب سےمقبوضہ کشمیر اور گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی کوششوں کو ناکام بنایا ۔ڈاکومنٹری میں شہید کی خدمات کو سہراتے ہوئے تحفظ نظریہ پاکستان کی بات ہو یا مقبوضہ کشمیر وافغانستان جیسے اسلامی خطوں میں امن کا معاملہ، ہر موقع پر انھوں نے اپنا موقف ببانگ دہل واضع کیا ۔شہید امن پسند ،دیانتدار ،دردمند، مخلص اور محب وطن شخصیت تھے اور80 برس سے کچھ زائد عمر پا کر شہادت کے رتبے پر فائض ہو گئے ۔پوری قوم ان کی جدائی پر سوگوار ہے اور شہید کی مغفرت اور بلندی درجات کےلیے دعاگو ہے ۔جبکہ دوسری ڈاکومنٹری میں شہید مولانا سمیع الحق کےلیے خصوصی نظم کو شامل کیا گیا ہے ۔جس کے اشعار کچھ اس طرح ہیں ۔وہ جو عمر کے آخری حصے میں تھا۔۔۔مگر اسکے عزم جواں تھے۔وہ جو بوڑھے تھا لیکن تھکا نہیں تھا۔وہ جو نہیں تھالیکن کبھی جھکا نہیں تھا۔وہ جو ایک چٹان تھا اور کسی بھی لالچ پرپگلا نہیں تھا ۔وہ جو پاکستان کےلیے کھڑا تھا کبھی بکا نہیں تھا ۔جس کے عزائم کی بلندی کی دنیا معترف تھی۔ہزاروں علماکا استاد اور روحانی باپ تھا ۔ہاں وہ ایک شجر سایہ دار تھا ۔اسکا قصور تھا تو فقط اسلام اور پاکستان سے محبت۔وہ جو ہمیشہ اتحاد واتفاق کی بات کیا کرتا تھا ۔ایک حلیم الطبہ انسان عمر کے اس حصے میں بھی اتحاد مسلم کا علمبردار اوراپنے کاز کےلیے انتھک محنت کرتا رہا کبھی حالات اسے بیٹھنے پر مجبور نہ کرسکے ۔آج ایک عہد تمام ہوا ہے ۔ایک تاریخ کا باب بند ہوا ہے ۔ ایک علم کا سرچشمہ رک گیا ہے ۔ایک روحانی باپ بچھڑا ہے ۔ہاں وہ شخص جو ہمیشہ محبت کا درس دیتا رہا ۔آج ظلم وبربریت کی نذر ہوگیا۔وہ جو سراپا رحم تھا ۔۔۔آج قصہ ماضی بن گیا ۔آج اس شعرکی حقیقی تشریع و معانی کاادراک ہورہا ہے کہ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی ۔۔۔ایک شخص سارے شہر کو ویراں کرگیا ۔۔’’امت ‘] سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت الدعوۃ کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ندیم احمد کا کہنا تھا کہ شہید مولانا سمیع الحق مجاہدین کے قائد اور سرپرست تھے۔ ان کی شہادت پر جماعت الدعوۃ کا ہر کارکن غم میں مبتلا اور سوگ میں ہے ۔امیر جماعت الدعوۃ حافظ سعید کی طرح ہمارے کےلیے ہر دلعزیز تھے اور ہر موقع پران کی رہنمائی اور مشاورت سے استفادہ حاصل کیا جاتا تھا ۔ان کی شہادت سے اسلام اور پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوا ہے ۔ جماعت الدعوۃ کے پاس شہید کی تصاویر ،ویڈیوسمیت2012سے لیکر اب تک بہت کا تاریخی مواد موجود ہے جسے ایک بڑی ڈاکومنٹری کی شکل دیکر منظر عام پر لایا جائیگا اور شہید کی اسلام اور پاکستان کےلیے خدمات کو پورے پاکستان میں اجاگر کیا جائیگا کہ کس کس طرح اور کس کس موقع پر شہیدنے اسلام اور پاکستان جھنڈا اٹھا کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More