اولیائے کرام کا انوکھا شہر

0

ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اقدسؐ کے روضہ مطہرہ پر نو اولیائے کرام کو دیکھا، میں بھی ان کے پیچھے ہولیا۔ ان میں سے ایک نے میری طرف ملتفت ہوکر فرمایا: کہاں جاتے ہو؟ میں نے کہا: تمہارے ساتھ، کیوں کہ مجھے تم سے محبت ہے اور میں نے سنا ہے کہ جناب رسول اقدسؐ نے فرمایا ’’آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے اس کو محبت ہے۔‘‘
پھر ان میں سے ایک نے کہا جہاں ہم جاتے ہیں، وہاں تم نہیں جا سکتے، کیوں کہ وہاں وہ شخص جاسکتا ہے، جس کی عمر چالیس سال کی ہو، پھر ایک اور نے کہا آنے دو، کیا عجب ہے کہ حق تعالیٰ اسے بھی وہاں جانا نصیب کر دے۔
القصہ میں چلا اور زمین ہمارے نیچے سے خود بخود قطع ہو جاتی تھی، چلتے چلتے ایک شہر میں پہنچے کہ وہ چاندی اور سونے سے بنایا گیا تھا اور وہاں کے درخت خوب گنجان تھے اور نہریں جاری تھیں اور عمدہ عمدہ میوے بکثرت تھے، غرض ہم اسی شہر کے اندر گئے اور وہاں سے مختلف انواع کے میوے کھائے اور تین سیب وہاں سے میں نے اپنے پاس رکھ لیے اور انہوں نے بالکل منع کیا، جب وہاں سے واپس آنے لگے تو میں نے پوچھا یہ کونسا شہر ہے؟
فرمایا: یہ اولیاء کا شہر ہے۔ جب ان کا اس شہر کی سیر کرنے کو جی چاہتا ہے تو جہاں کہیں وہ ہوں، ان کے سامنے کل شہر ظاہر ہو جاتا ہے، لیکن چالیس سال کی عمر سے کم کا سوائے تیرے یہاں آج تک کوئی نہیں آیا۔ پھر ہم مکہ آئے تو میں نے ایک دامغانی کو ان سیبوں میں سے ایک سیب دیا، اس نے پھینک دیا، اس پر میرے ہمراہیوں نے مجھے ملامت کی اور کہا کہ جب تو گرسنہ ہو تو اس باقی سیب سے کھالینا، وہ بدستور رہے گا، فنا نہ ہوگا۔
القصہ میں اپنے گھر آیا اور میرے پاس ایک سیب باقی تھا، میری بہن مجھ کو آکر لپٹ گئی اور کہنے لگی کہ بھائی جو تم ہمارے واسطے سفر سے ایک عجیب چیز لائے ہو، وہ کہاں ہے؟ میں نے کہا کیا عجیب چیز لایا تھا، مجھے دنیا کی کیا چیز میسر ہوئی ہے، جو تمہارے لیے لاتا۔ اس نے کہا وہ سیب کہاں ہے؟ میں نے اسے چھپا لیا اور کہا کونسا سیب؟ اس نے کہا: ہم سے کیوں چھپاتے ہو، تمہیں تو اس شہر کی سیر دھکے کھا کر نصیب ہوئی اور مجھے تو بیس برس کی عمر ہی میں اس شہر میں لے گئے تھے اور بخدا بغیر میری خواہش کے مجھے بلایا گیا تھا۔ میں نے کہا: بہن یہ کیا کہتی ہو، مجھ سے تو ایک بزرگ نے فرمایا کہ چالیس سال سے کم عمر والا اس میں کوئی آج تک سوائے تیرے نہیں آیا، کہنے لگی ہاں یہ قاعدہ مریدین اور عشاق کے لیے ہے اور جو مراد اور محبوب ہیں، وہ اس میں جب چاہیں، جا سکتے ہیں اور اس سے کچھ ناراضی نہیں ہوتی۔
اور جب تم چاہو میں اس شہر کو دکھا سکتی ہوں، میں نے کہا اچھا ابھی دکھاؤ۔ اس نے کہا اچھا دکھاتی ہوں، یہ کہہ کر آواز دی کہ اے شہر حاضر ہو، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس کے کہتے ہی بعینہ وہی شہر آنکھوں سے دیکھ لیا اور دیکھا کہ وہ شہر میری بہن کی طرف جھک رہا ہے۔ میری بہن نے اس کی
طرف ہاتھ بڑھا کر مجھ سے پوچھا: اب بتاؤ تمہارا سیب کہاں ہے؟ اس کے بعد وہ سیب جو میرے اوپر تھا، مجھ پر گرا، میں یہ عجیب معاملہ دیکھ کر ہنسا۔ یہ عجیب واقعہ دیکھ کر میں نے اپنے آپ کو بہت حقیر سمجھا اور میں پہلے نہ جانتا تھا کہ میری بہن بھی ایسے لوگوں میں ہے۔ (سبق آموز واقعات)
حاصل … حق تعالیٰ کا اپنے ہر بندے کے ساتھ الگ معاملہ ہے، بعض باتیں تو ظاہر کرنے سے ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن اکثر باتیں دل ہی دل میں رہتی ہیں، بندہ اپنے حالات کی اپنے رب کو اطلاع دے کر دعائیں مانگتا ہے۔ اسی طرح بہت سی باتیں حق تعالیٰ اپنے بندوں سے بطور کرامت کے ظاہر فرماتے ہیں، جو ہر ایک سمجھ نہیں پاتا، اس لئے بہت سے لوگ ایسی باتوں کو سن کر انکار بھی کردیتے ہیں، حالانکہ کرامات اولیاء برحق ہیں۔ حق تعالیٰ اپنا تعلق نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العٰلمین۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More