خلاصہ تفسیر
وہ (مقرب) لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے (در منثور میں حضرت ابن عباسؓ سے لفظ موضونہ کی یہی تفسیر نقل کی ہے اور ) ان کے پاس ایسے لڑکے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے ، یہ چیزیں لے کر آمد و رفت کیا کریں گے آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جاوے گا (اس کی تحقیق سورئہ صافات میں گزر چکی ہے) نہ اس سے ان کو درد سر ہوگا اور نہ اس سے عقل میں فتور آئے گا (یہ بھی سورئہ صافات میں گزر چکا ہے) اور میوے جن کو وہ پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو ان کو مرغوب ہو اور ان کے لئے گوری گوری بڑی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی (مراد حوریں ہیں جن کی رنگت ایسی صاف شفاف ہوگی) جیسے (حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی، یہ ان کے اعمال کے صلہ میں ملے گا (اور) وہاں نہ بک بک سنیں گے اور نہ وہ کوئی اور بے ہودہ بات (سنیں گے، یعنی شراب پی کر یا ویسے بھی ایسی چیزیں نہ پائی جاویں گے، جن سے عیش مکدر ہوتی ہے) بس (ہر طرف سے) سلام ہی سلام کی آواز آوے گی (جو کہ دلیل اکرام و اعزاز کی ہے، غرض روحانی و جسمانی ہر طرح کی لذت و مسرت اعلیٰ درجہ کی ہوگی، یہ اجر سابقین کا بیان کیا گیا) اور (آگے اصحاب الیمین کی جزا کی تفصیل ہے یعنی) جو داہنے والے ہیں وہ داہنے والے کیسے اچھے ہیں (اس اجمال کا اعادہ تفصیل سے قبل اس لئے کیا گیا کہ اس اجمال کو فصل ہوگیا تھا، آگے ان کے اچھے ہونے کا بیان ہے کہ) وہ ان باغوں میں ہوں گے جہاں بے خار بیریاں ہوں گی اور تہہ بتہہ کیلے ہوں گے اور لمبا لمبا سایہ ہوگا اور چلتا ہوا پانی ہوگا اور کثرت سے میوے ہوں گے جو نہ ختم ہوں گے (جیسے دنیا کے میوے کہ فصل تمام ہونے سے تمام ہو جاتے ہیں) اور ان کی روک ٹوک ہوگی (جیسے دنیا میں باغ والے اس کی روک تھام کرتے ہیں) اور اونچے اونچے فرش (کیونکہ جن درجوں میں وہ بچھے ہیں وہ درجے بلند) ہوں گے (اور چونکہ مقام خوش عیشی کا ہے اور خوشی عیشی بغیر عورتوں کے کامل نہیں ہوتی، اس طور پر ان اسباب عیش کے ذکر ہی سے عورتوں کا ہونا معلوم ہوگیا، لہٰذا آگے بہشتی عورتوں کی طرف ’’انشانھن‘‘ کی ضمیر راجع کر کے ان کا ذکر فرمایا جاتا ہے کہ) ہم نے (وہاں کی) ان عورتوں کو (جن میں جنت کی حوریں بھی شامل ہیں اور دنیا کی عورتیں بھی، جیسا کہ روح المعانی میں ترمذی کے حوالے سے یہ حدیث مرفوع نقل کی ہے کہ اس آیت میں جن عورتوں کی تخلیق جدید کا ذکر ہے، ان سے مراد وہ عورتیں ہیں جو دنیا میں بوڑھی یا بدشکل تھیں، ان کے متعلق فرمایا کہ ہم نے ان عورتوں کو) خاص طور پر بنایا ہے (جن کی تفصیل آگے ہے) یعنی ہم نے ان کو ایسا بنایا کہ وہ کنواریاں ہیں (یعنی بعد مقاربت کے پھر کنواری ہو جاویں گی، جیسا کہ درمنثور میں حضرت ابو سعید خدریؓ کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے اور) محبوبہ ہیں (یعنی حرکات و شمائل و ناز و انداز و حسن و جمال سب چیزیں ان کی دلکش ہیں اور اہل جنت کی) ہم عمر ہیں (اس کی تحقیق سورئہ ص میں گزر چکی ہے) یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لئے ہیں ۔ (جاری ہے)
Prev Post
Next Post