خلاصہ تفسیر
(آگے یہ بتلاتے ہیں کہ داہنے والے بھی مختلف قسم کے لوگ ہوں گے یعنی) ان (اصحاب الیمین) کا ایک بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا اور ایک بڑا گروہ پچھلے لوگوں میں سے ہوگا (بلکہ متاخرین میں اصحاب الیمین بہ نسبت متقدمین کے تعداد میں زیادہ ہوں گے، چنانچہ احادیث میں تصریح ہے کہ اس امت کے مؤمنین کا مجموعہ پچھلی تمام امتوں کے مؤمنین کے مجموعہ سے زیادہ ہوگا اور اس کی یہی صورت ہو سکتی ہے کہ اصحاب الیمین اس امت میں زیادہ ہوں، کیونکہ خواص مقربین کی اکثریت تو متقدمین میں خود آیت بالا سے ثابت ہو چکی ہے اور جب اصحاب الیمین مرتبہ میں مقربین سے کم ہیں تو ان کی جزا بھی کم ہوگی، سو اس کی توجیہ یہ ہے کہ مقربین کی جزا میں وہ سامان عیش زیادہ مذکور ہے جو اہل شہر کو زیادہ مرغوب ہے اور اصحاب الیمین کی جزا میں وہ سامان عیش زیادہ مذکور ہے جو دیہات و قصبات والوں کو مرغوب ہے، اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ ان دونوں میں ایسا تفاوت ہوگا جیسا اہل شہر و اہل قریہ میں ہوا کرتا ہے، (کذا فی الروح) اور (آگے کفار کا اور ان کے عقاب و عذاب کا ذکر ہے ، یعنی ) جو بائیں والے ہیں وہ بائیں والے کیسے برے ہیں (اور اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ) وہ لوگ آگ میں ہوں گے اور کھولتے ہوئے پانی میں اور سیاہ دھویں کے سیایہ میں جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ فرحت بخش ہوگا (یعنی سایہ سے ایک جسمانی نفع ہوتا ہے، راحت برودت اور ایک روحانی نفع ہوتا ہے، لذت و فرحت، وہاں دونوں نہ ہوں گے ، یہ وہی دھواں ہے، جس کا ذکر اوپر سورئہ رحمن میں بلفظ نحاس آیا ہے، آگے اس عذاب کی وجہ ارشاد ہے کہ) وہ لوگ اس کے قبل (یعنی دنیا میں ) بڑی خوشحالی میں رہتے تھے اور (اس خوشحالی کے غرہ میں ) بڑے بھاری گناہ (یعنی شرک و کفر ) پر اصرار کیا کرتے تھے (مطلب یہ کہ ایمان نہیں لائے تھے ) اور (آگے ان کے کفر کا بیان ہے جس کو زیادہ دخل ہے طلب حق نہ ہونے میں یعنی وہ) یوں کہا کرتے تھے کہ جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں (ہو کر ) رہ گئے تو کیا (اس کے بعد) ہم دوبارہ زندہ کئے جاویں گے اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (زندہ ہوں گے، چونکہ منکرین قیامت میں بعض کفار پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانہ میں بھی تھے، اس لئے اس کے متعلق ارشاد ہے کہ) آپ کہہ دیجئے کہ سب اگلے اور پچھلے جمع کئے جاویں گے ایک معین تاریخ کے وقت پر پھر (جمع ہونے کے بعد) تم کو اے گمراہو! جھٹلانے والو! درخت زقوم سے کھانا ہوگا، پھر اس سے پیٹ بھرنا ہوگا، پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا پھر پینا بھی پیاسے اونٹوں کا سا (غرض) ان لوگوں کی قیامت کے روز یہ مہمانی ہوگی۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post