ایک صحابی جن کا عجیب واقعہ

0

حضرت شاہ اہل اللہ صاحبؒ، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے بھائی اور بہت بڑے عالم و بزرگ تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ غلطی سے ایک جن کو قتل کیا تھا۔ یہ واقعہ حضرت علامہ انور شاہ کشمیری صاحبؒ اس طرح بیان فرمایا ہے کہ ایک بار حضرت شاہ صاحبؒ اپنے حجرے میں بیٹھے تھے کہ ایک سپاہی آیا کہ آپ کو بادشاہ سلامت نے بلایا ہے۔ حضرت شاہ صاحبؒ فوراً اٹھے اور اس سپاہی کے ساتھ چل دیئے۔ وہ سپاہی آپ کو بجائے لال قلعہ لے جانے کے دہلی سے باہر پہاڑ گنج کی طرف لے گیا۔
وہاں جاکر ایک غار کے پاس کھڑے ہوکر کہنے لگا کہ اس غار میں داخل ہو جائیں۔ جب شاہ صاحبؒ اس غار میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ جنات کا بہت بڑا مجمع ہے اور ان کا بادشاہ بیٹھا ہے۔ اس کے دائیں جانب ایک بہت بڑا جن بیٹھا ہوا ہے۔ بادشاہ کے سامنے ایک مردہ لٹایا ہوا ہے۔ ایک مرد اور ایک عورت وہاں کھڑے ہیں۔
انہوں نے حضرت شاہ صاحبؒ کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ اس آدمی نے ہمارے اس بیٹے کو قتل کردیا ہے۔ ہمیں قصاص دلوانا چاہیے۔ حضرت اہل اللہ صاحبؒ سمجھ گئے۔ آپ نے فرمایا تم لوگ مجھ سے قصاص نہیں لے سکتے، کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس شخص نے اپنی ہیئت بدل دی، اگر اس کو کوئی شخص غلط فہمی سے مار ڈالے تو اس مارنے والے سے قصاص یا خون بہا نہیں لے سکتے۔
بادشاہ نے اس جن سے جو اس کے دائیں جانب بیٹھا تھا پوچھا کہ کیا یہ حدیث سرور کائناتؐ کی ہے؟ (معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنات سب مسلمان تھے) اس نے کہا کہ ہاں یہ حدیث شریف ہی ہے۔ جب فخر دو عالمؐ نے یہ حدیث ارشاد فرمائی تھی تو میں اس وقت سرکار دو عالمؐ کے دربار میں حاضر تھا۔ میں نے اپنے کانوں سے اس حدیث کو سنا ہے۔
حضرت شاہ اہل اللہ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ بادشاہ نے پھر مجھ سے یہ حدیث سن کر مجھے رہا کر دیا اور مجھ سے قصاص نہیں لیا۔ مجھ کو اپنے رہا ہونے کی اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی مجھے اس صحابیؓ جن کے دیکھنے سے ہوئی۔ پھر شاہ اہل اللہ صاحب نے ان صحابیؓ جن سے وہی حدیث سنی اور تابعی ہوکر واپس آئے۔
مولانا سید احمد رضا بجنوری صاحب (مرتب ملفوظات) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث شریف ہمیں ترمذی شریف کے درس میں حضرت علامہ محدث انور شاہ صاحبؒ نے سنائی تھی۔ اس جن کا نام شاہورشؓ تھا۔ (بحوالہ ملفوظات محدث کشمیری ص 385 تا386)
حضرت شاہ اہل اللہ صاحبؒ جب وہ اپنے کسی دینی کام یا عبادت میں مصروف تھے اس وقت ایک سانپ کا بچہ آیا۔ اس کو آپؒ نے مار دیا تھا۔ حضور اقدسؐ کے ارشاد کے مطابق جس شخص نے اپنی ہیئت بدل دی اگر اس کو کوئی غلطی سے مارڈالے تو مارنے والے پر قصاص نہیں (جیسے کوئی اپنی اصل شکل بدل کر سانپ یا کتے کی شکل میں آجائے) یاد رہے کہ بعض جنات سانپوں کی شکل میں رہتے ہیں جیسا کہ حضرت نبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا: جنات کی تین قسمیں ہیں۔ ایک تو وہ جن، جن کے پر ہوتے ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے ہیں۔ دوسری قسم وہ ہیں جو سانپ اور کتے کی شکل میں نظر آتے ہیں اور تیسری قسم وہ ہیں جو منزل پر اترتے اور کوچ کر جاتے ہیں۔
(بحوالہ مظاہر حق شرح مشکوٰۃ شریف ص 69 جلد چہارم)

٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More