قدرت کی پکڑ:معالج عاجز آگئے

0

والی خراسان امیر اسماعیل بن احمد کہتے ہیں کہ شروع میں حضور اکرمؐ کے صحابہ کرامؓ سے متعلق میرے عقائد بہت خوفناک تھے۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ رسول اکرمؐ تشریف فرما ہیں۔ آپؐ کی دائیں جانب حضرت ابوبکرؓ اور بائیں جانب حضرت عمرؓ تھے، جبکہ حضرت علیؓ آپؐ کے پیچھے کھڑے تھے۔ امیر اسماعیل کہتے ہیں کہ اسی دوران حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا کہ حضور! اور پھر میرے سینے پر ضرب لگا کر فرمایا: یہ ہم سے کیا چاہتا ہے؟ رسول اکرمؐ کی موجودگی میں حضرت ابوبکرؓ کی اس ضرب کی تکلیف مجھے مسلسل ستانے لگی۔ کئی مہینے بستر علالت پر پڑا رہا۔ اطباء اور ڈاکٹروں نے ہر طرح سے کوشش کی، مگر تکلیف جوں کی توں برقرار رہی۔ ایک دن میرے بھائی نصر بن احمد نے خط بھیجا کہ بھائی جان! آپ کو کیا ہوگیا ہے؟ اطباء کی اتنی کوششوں کے باوجود آپ ٹھیک نہیں ہو رہے ہیں؟ میں نے جوابی خط میں خواب کا قصہ بھی لکھ دیا اور کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ کس چیز سے علاج کروں؟ انہوں نے جواب لکھا کہ بھائی جان! آپ کا علاج آسان ہے۔ آپ اب تک جو بولتے آرہے ہیں یا عقیدہ قائم کئے ہوئے ہیں، صدق دل سے خدا اور اس کے رسولؐ کی طرف رجوع کرکے توبہ کرلیں۔ چنانچہ میں نے اپنے عقائد سے توبہ کرلی تو میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔ (تاریخ مدینۃ دمشق 404/30 وسیر اعلام النبلاء 104/14)
ابو المحیاہ التیمی ہی کا بیان ہے کہ ایک آدمی نے بتایا کہ ہم کچھ لوگ سفر میں نکلے ہمارے ساتھ ایک آدمی تھا، جو حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو برا بھلا کہتا تھا۔ وہ کسی ضروری کام سے نکلا تو بھڑوں نے اس پر یکبارگی حملہ کردیا اس نے مدد کے لئے پکارا ہم مدد کو گئے تو بھڑوں نے ہم پر دھاوا بول دیا ہم آخر اس کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے بھڑوں کی جماعت اس وقت تک اس کے اوپر سے نہیں ہٹی جب تک کہ اس کو کاٹ کاٹ کے ٹکڑوں میں تقسیم نہ کردیا ۔
(الریاض النضرۃ 369-368/1 سعادۃ الدارین ص 103 مناقب امیر المؤمنین عمر بن الخطابؓ ص 200)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More